“نئے چیف جسٹس کی تقرری کا مسئلہ: حکومت کے نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کی وجوہات”
ملکی سیاست نئے چیف جسٹس کی تقرری کے گرد گھومنے لگی۔
ملک کی سیاست نئے چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے کے گرد گھومنے لگی ہے۔
25 اکتوبر کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کو نیا چیف جسٹس پاکستان مقرر کیا جانا ہے۔
آئین، لیکن حالیہ ہفتوں میں، پیش رفت نے اس آئینی طور پر طے شدہ مسئلے کو غیر یقینی کی کیفیت میں ڈال دیا ہے۔
آئین کے آرٹیکل 175 اے (3)میں واضح طور پر لکھا ہے کہ صدر مملکت سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کو چیف جسٹس آف پاکستان مقرر کریں گے۔
مگر اس کے باوجود ملکی سیاست میں یہ بحث زور پکڑتی جا رہی ہے کہ نئے چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے معاملے پر حکومتی عزائم کچھ اور ہیں۔
اس کی ایک وجہ وزراء کی جانب سے دیئے گئے بیانات اور تاحال نئے چیف جسٹس کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونا ہے۔
اگر حکومت سینئر ترین جج کے چیف جسٹس بننے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا چاہتی ہے تو اس کے پاس آئین میں ترمیم کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جب چیف جسٹس آف پاکستان مقرر ہوئے تو ان کے حلف سے تین ماہ قبل ہی ان کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا تھا۔
مگر اب آئندہ چیف جسٹس کی تقرری میں دو ماہ سے کم وقت رہ گیا ہے ۔
اور حکومت نوٹیفکیشن جاری کرنے کی بجائے دیگر آپشنز پر غور کرتی دکھائی دے رہی ہے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں