“نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی سافٹ لانچنگ میں تاخیر: نئی افتتاحی تاریخ کا اعلان جلد متوقع”

“نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ: پاکستان اور چین کی دوستی کی نئی علامت اور افتتاح کی نئی تاریخ”

ملتان (محمد ندیم قیصر) ایک دوست ملک کی اہم شخصیت کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے پاک چین دوستی کی ایک اور بے مثال نشانی نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی سافٹ لانچنگ میں تاخیر، نئی تاریخ کا اعلان جلد متوقع، وزیر اعظم شہباز شریف نئے ائیرپورٹ کا افتتاح کریں گے، سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ذرائع نے روزنامہ بیٹھک کو بتایا کہ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ فلائٹ آپریشنز کے لئے مکمل طور پر تیار ہو چکا ہے اور اس سلسلے میں تمام انتظامات مکمل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ائیرپورٹ کا افتتاح یوم آزادی کے موقع پر 14 اگست کو کرنا تھا مگر چند نامعلوم وجوہات کی بنا پر ائیرپورٹ کے افتتاح کی تاریخ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے افتتاح کے حوالے سے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں اب اس بات کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے کہ ائیرپورٹ کا افتتاح کب کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکتسان ائیر لائنز کی ایک خصوصی پروار کراچی سے نئے تعمیر شدہ گوادر ایئرپورٹ پر بطور پہلی پرواز لینڈ کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر کے لئے پروازوں کی تعداد کو ضرورت کے مطابق بڑھایا جائے گا جبکہ ائیرپورٹ کے کھلنے کے بعد چینی ایئر لائنز بھی گوادر کے لئے براہ راست پروازیں چلائیں گی۔

اسلام آباد میں موجود ذرائع کے مطابق افتتاح کی نئی تاریخ کا اعلان جلد متوقع ہے اور افتتاحی تقریب میں پاکستان اور چین کے اعلی حکام کے علاوہ دیگر دوست ممالک سے اہم شخصیات شرکت کریں گی ۔ان کا کہنا تھا کہ 14 اگست کو ائیرپورٹ کی سافٹ لانچنگ کو ایک دوست ملک کی ایک اہم شخصیت کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے ملتوی کیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان کے دوست، خوشی کی اس تقریب میں ضرور شریک ہوں

ان کا کہنا تھا کہ گوادر ائیرپورٹ پروازوں کے لیے پوری طرح تیار ہے جبکہ نئی افتتاحی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا

ان کا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ افتتاح کی تاریخ کو کسی تکنیکی مسئلے کی وجہ سے آگے بڑھایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک-چائنا اکنامک کوریڈور کے ذریعے چین پاکتسان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے اور سرمایہ کاری کے اسی معاہدے کے ذریعے گوادر کو اگلا سنگاپور بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گوادر کی بندرگاہ پر شپنگ کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے حکم دیا ہے کہ آدھے حکومتی سمندری کارگو، جنہیں پہلے کراچی کے جنوب میں اتارا جاتا تھا کو اب گوادر بندرگاہ پر اتارا جائے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر پر تقریباً 250 ملین ڈالر کی لاگت آئی ہے جو کہ پاکستانی کرنسی میں کم و بیش 54 ارب 98 کروڑ بنتی ہے۔ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ گوادر سے تقریبا 26 کلومیٹر شمال میں واقع ہے اور اس کا رقبہ 4,300 ایکڑ یوں رقبے کے لحاظ سے یہ پاکستان کا سب سے بڑا ایئرپورٹ بناتا ہے۔ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے رن وے عالمی معیار کے مطابق بنائے گئے ہیں جن کی لمبائی 2000 میٹر یعنی کلومیٹر ہے یوں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے رن وے پر دنیا کے سب سے بڑے مسافر بردار طیارے ایئربس اے 380 بھی لینڈ اور ٹیک آف کر سکیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری نہ صرف چین اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کو فروغ دے رہی ہے بلکہ بلوچستان کے لوگوں کے لیے اقتصادی ترقی کے نئے مواقع بھی فراہم کر رہی ہے

ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی گوادر دنیا کے بڑے شہروں سے جڑ جائے گا جس سے بلوچستان کی مکمل صلاحیت سامنے آئے گی۔

انہوں نے بتایا کہ جلد بلوچستان خطے کی اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان اور خاص طور پر گوادر سی پیک کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں، اور معدنی وسائل کی فراوانی اس اقتصادی موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں مدد فراہم کرے گی۔

بلوچستان یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ایک ریسرچر کا کہنا تھا کہ چین بلوچستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے جس سے علاقے کی اقتصادی اور سماجی حالت میں بہتری کی امید ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں چینی حکومت نے بلوچستان میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور صنعتی ترقی کے لیے متعدد منصوبوں کا آغاز کیا ہے، جن میں سڑکوں کی تعمیر، توانائی کے پروجیکٹس، اور تعلیمی اداروں کی تعمیر شامل ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین بلوچستان میں دیرپا ترقی کو فروغ دینا چاہتا ہے تاکہ مقامی لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لائی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کو چاہیے کہ وہ بلوچستان کی معیشت کی مضبوطی کے لیے مختلف سرمایہ کاری کے مزید نئے منصوبے متعارف کرائے گا اور وہاں کی ضروریات کے مطابق فنڈز فراہم کرے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ چینی سرمایہ کاری بلوچستان میں بے روزگاری کو کم کرنے اور مقامی معیشت کو مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں