“بلوچستان کا بحران حل کرنے کیلئے بات چیت کی جائے، تجزیہ کار: گول میز کانفرنس میں اہم نکات”

“بلوچستان کے سیکیورٹی بحران پر تجزیہ کار کا موقف: بات چیت کے ذریعے حل تلاش کرنے کی ضرورت”

بلوچستان کا بحران حل کرنے کیلئے بات چیت کی جائے، تجزیہ کار
صوبہ بلوچستان میں بگڑتی سیکیورٹی صورتحال پر گول میز کانفرنس میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے اختلاف رکھنے والے بلوچوں کے ساتھ معنی خیز مذاکرات میں ناکامی تنازعات کو مزید بڑھا رہی ہے۔
جبکہ ایک تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ بات چیت میں طویل تعطل علیحدگی پسندوں کو تشدد کی انتہا کو اپنانے کی طرف راغب کرنے کی طرف مائل کررہا ہے۔
طویل عرصے تک چلنے والے تنازع کو مذاکرات کے ذریعے فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد پالیسی انسیٹیوٹ ( آئی پی آئی) کے زیر اہتمام ’بلوچستان کے بڑھتے ہوئے سیکیورٹی بحران‘ کے عنوان سے منعقد کی گئی گول میز کانفرنس میں ملک میں استحکام اور صوبہ کی صورتحال کے لیے بحران کو کم کرنے کے ممکنہ آپشنز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے یکے بعد دیگرے حکومتوں کی جانب سے ان اہم رپورٹس پر عمل درآمد میں ناکامی پر تنقید کی ۔
جو بلوچستان کو سیاسی اور معاشی طور پر با اختیار بنا سکتی تھی۔
ان میں بلوچستان پر پارلیمانی کمیٹی کی 2005 کی رپورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے حال ہی میں لاپتا افراد کے معاملے پر تیار کی گئی ایک اور رپورٹ بھی شامل ہے۔