بوریوالہ کے 2 مزدور قتل ‘ دہشتگردوں نے چمن کے انگوروں سے لدی گاڑی بھی جلا دی

قدیر اسلم اور شہباز کو 25 اور 26 اگست کی درمیانی شب کو اس وقت دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا

ملتان(بیٹھک سپیشل/ محمد ندیم قیصر) بلوچستان میں دہشتگردی کا نشانہ بننے والے بوریوالا کے دو شہریوں قدیر اسلم اور شہباز کو 25 اور 26 اگست کی درمیانی شب کو اس وقت دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جب وہ چمن سے شہ زور ڈالے پر ملتان ڈویژن کی تحصیل بوریوالہ آرہے تھے۔ خوش قسمتی سے ان دونوں کے ہمراہ محو سفر تیسرا ساتھی دانش کی جان بچ گئی بوریوالہ واپس پہنچنے پر دانش نے اپنے دو ساتھیوں قدیر اسلم اور شہباز کو دہشت گردوں کے ہاتھوں گولیوں سے چھلنی کرکے شہید کئےجانے کی دل دہلا دینے والے سانحہ کی المناک روداد جس نے بھی سنی سکتے میں آگیادانش نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ ڈرائیونگ میں اپنے استاد قدیر اسلم کے شہ زور ڈالہ پر دوسرے معاون ڈرائیور شہباز کے ساتھ چمن سے انگور لوڈ کر کے اپنے آبائی شہر بوریوالہ کی طرف آ رہا تھا کہ موسیٰ خیل کے قریب پہاڑی علاقوں میں رینجرز کی وردیوں میں ملبوس ایک مسلح گروپ نے ہمارا ٹرک روک لیا ۔ ہم سے ہمارے شناختی کارڈ طلب کئےمیرے استاد قدیر اسلم اورہیلپرشہباز کے شناختی کارڈ پر پنجاب کا پتہ دیکھ کر انہیں کچھ دور پہاڑی اور جھاڑیوں میں چھپی گھاٹی میں لے گئے اور میرا شناختی کارڈ نہ ہونے کے باعث مجھے گاڑی میں چھوڑگئے۔ اسی اثناء میں ایک مسافر بس کو بھی انہیں رینجرز وردری میں ملبوس دہشتگردوں نے روک لیا اور شناختی کارڈ دیکھ کر پنجابی مسافروں کو بس سے اتار کر اسی گھاٹی کی طرف لے گئے جہاں میرے استاد قدیر اسلم اور شہباز کو لے گئے تھے۔ ابھی میں شش و پنج میں مبتلا تھا کہ اتنی دیر میں وہ پہاڑی علاقہ گولیوں کی خوفناک تر تراہٹ سے گونجنے لگا اور میں سمجھ گیا کہ اب میری باری انیوالی ہے میں ٹرک سے اترا اور وہاں سے دہشتگردوں سے نظریں سے بچاکروہاں سے اوپرپہاڑیوں اور جھاڑیوں میں روپوش ہو گیادہشتگرد میرے تعاقب میں بھی آئے ۔ دو راکٹ لانچرز بھی فائر کئےاللہ نےمجھے محفوظ رکھا۔ 25 اگست کی شام کو6بجے دہشتگردی کا یہ دلخراش سانحہ پیش آیا تھا میں جان بچا کر دہشتگردوں سے تو بچ گیا گھنٹوں کی مشقت کے بعد بھی بلوچستان کے خطرناک پہاڑی علاقوں میں بھٹکتا رہا۔ اس دوران مجھے ایک ریسکیو گروپ نے تلاش کر لیا اور مجھے سانحہ والی جگہ پر لے آئے جہاں گولیوں سے چھلنی پنجابیوں کی خون سے لت پت لاشے پڑے ہوئے تھے میں اپنے استاد اسلم قدیر اور معاون ڈرائیور کی پہچان کی تو مجھے سکیورٹی میں گاڑی پر استاد اسلم اور شہباز کی میتوں کے ساتھ بوریوالہ روانہ کردیا گیا دانش نے بتایا کہ شہباز بھٹی سکنہ گئو شالہ مجاہد کالونی بورے والا اورقدیر اسلم گاؤں 146 ای بی بورے والا کا رہائشی تھاہمارے انگوروں سے لدے ہوئے شہ زور ڈالہ کو بھی دہشت گردوں نے نذر آتش کر دیا، قدیر اسلم دو کمسن بچوں کے باپ، دو معصوم بہنوں اور بوڑھی ماں کے واحد سہارا تھے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں