خدا بخش نے کوئٹہ کی بجائے کراچی جانے کای کہا لیکن موت نہ ٹل سکی

ملک خدا بخش کو اطلاع کی کہ استاد جی کراچی والا ٹرک آج نہیں کل جائے گا آپ میرے ساتھ کوئٹہ چلیں گے

شجاع آباد (بیٹھک سپیشل/ محمد ندیم قیصر)سانحہ موسیٰ خیل میں دہشت گردوں کی وحشیانہ فائرنگ میں شہید ہونیوالے شجاع آباد کے 57سالہ ملک خدا بخش نے اپنی گڈز ٹرانسپورٹ کمپنی سے کوئٹہ کی بجائے کراچی کے ٹور پر جانے کی گذارش کی تھی لیکن ملک خدا بخش کو موت کوئٹہ کی طرف کھینچ لائی۔ ملک خدا بخش کے بڑے بیٹے 19 سالہ ملک عدنان نے ’’بیٹھک ‘‘نیوز کو بتایا کہ میرے والد صاحب پہلے کئی بار بلوچستان جا چکے تھے لیکن 24 اگست کو انہوں نے ملتان میں گڈز ٹرانسپورٹ کمپنی کے انتظامیہ سے کوئٹہ کی بجائے آموں سے لدے ہوئے ٹرک پر کراچی جانے پر اصرار کیا تھا لیکن عین وقت پر کراچی والے ٹرک کی روانگی میں ایک روز کی تاخیر ہوئی تو ملک خدا بخش آموں سے بھرا ہوا ٹرک کوئٹہ لے جانے پر یوں آمادہ ہو گئے کہ انکے ساتھی ماتحت ڈرائیور نذیر جو کہ موسیٰ خیل سانحہ میں ان کے ہمراہ شہید ہوگئے انہوں نے المناک سانحہ سے چند گھنٹے قبل فون کرکے ملک خدا بخش کو اطلاع کی کہ استاد جی کراچی والا ٹرک آج نہیں کل جائے گا آپ میرے ساتھ کوئٹہ چلیں گے ۔ ملک خدا بخش جو اس وقت ملتان تھے انہوں نے چوک ناگ شاہ ملتان پر اپنے ٹرک کو جوائن کیا اور کوئٹہ کی جانب نہیں بلکہ موت کے سفر پر روانہ ہو گئے ۔ ملک عدنان نے بتایا کہ میرے والد کو 18 بیس ہزار روپے ڈرائیوری کا معاوضہ ملا کرتا تھا جس سے آج کی ہوشربا مہنگائی میں گھر چلانا مشکل ہو رہا تھا اس لیے میں نے کلاس نہم میں اپنی پڑھائی چھوڑ کر والد صاحب کے ساتھ ٹرک پر شہر شہر جانے لگا۔ دو ماہ قبل میری والدہ کی طبیعت ناساز ہوئی تو والد صاحب نے مجھے ماں کی تیمار داری کیلئے گھر رہنے کیلئے کہہ دیا۔ ملک خدابخش کی گڈز ٹرانسپورٹ کمپنی ایم شیخ عالم کمپنی ملتان کے مالک شیخ کامران نے بیٹھک نیوز سے خصوصی گفتگو میں انکشاف کیا کہ ملک خدا بخش نے اپنی اہلیہ کی طبیعت ناساز کا بہانہ کرکے اپنے بیٹے عدنان کو اپنے ساتھ ٹرک پر جانے سے روکا تھا۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ وہ لاشعوری طور پر ڈیڑھ دو ماہ سے کسی انجانے حادثہ کے خوف میں مبتلا تھے جس کا ذکر ملک خدا بخش نے مجھ سے بھی کیا کہ اگر سفر کے دوران میرے ٹرک کو کوئی حادثہ پیش آئے تو ہم دونوں بیٹا ایک ساتھ نہ ہوں کم از کم میرا بیٹا تو محفوظ رہ جائے اور پھر واقعی ملک خدا بخش کا انجانا خوف سانحہ موسیٰ خیل کی صورت میں المناک حقیقت بن گیا ۔ شیخ کامران نے کہا کہ اب وہ ملک خدا بخش کے بیٹے عدنان کو نوکری دیں گے ۔ ملک خدا بخش نے دو بیٹیاں ایک شادی شدہ ، 16سالہ انیسہ بی بی جوسیکنڈ ائیر کی طالبہ ہے،2بیٹے عدنان علی عمر 19 سال  اور 13سالہ امان علی  آٹھویں جماعت کا طالب علم اور بیوہ سوگوار چھوڑی ہے، ملک خدابخش شجاع آباد کی نواحی بستی مٹھو شرقی میں چند کنال پر مشتمل اپنی ذاتی اراضی پر جانوروں کے چارہ کیلئے گھاس کی کاشت بھی کیا کرتے تھے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں