مولا کا ماننے والا ہوں ہم نے انکے سامنے نہیں جھکنا‘ واجد کو حسینی کردار پر اجل

واجد ایک مزدور اور غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا

مظفر گڑھ (بیٹھک سپیشل/ملک اعظم) بستی بلی والا، موضع لٹکراں ضلع مظفرگڑھ کے رہائشی واجد شہزاد مگسی، جنوبی پنجاب کی مختلف منڈیوں سے پھل اور سبزیاں لاد کر بلوچستان لے جاتا تھا اور اسی طرح واپسی پر بلوچستان سے بھی پھل اور سبزیاں لاد کرمختلف منڈیوں تک سپلائی دیتا تھا۔واجد شہزاد مگسی کے برادر نسبتی ضیغم عباس کا کہنا تھا کہ واجد ایک مزدور اور غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ واجد کا اپنا ایک ٹویوٹا کا چھوٹا ڈالہ تھا اور وہ پہلے بھی سبزیاں، فروٹ لیکر بلوچستان آتا جاتا رہتا تھا خاص طور پر سیب اور آڑو بلوچستان سے لیکر آتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ واجد اپنے ڈرائیور کے ساتھ سیب لینے لورالائی گیا ہوا تھا واپسی پر ڈرائیور لورالائی کسی وجہ سے رک گیا تو واجد خود ڈالہ ڈرائیو کر کے واپس آ رہا تھا تو دہشتگردوں نے دیگر گاڑیوں کیطرح اس کی گاڑی بھی روک لی۔ان کا کہنا تھا کہ واجد کا گھر غربت کی وجہ پہلے سے اجڑا ہوا تھا وہ بتا سکتا کہ خاندان کیسے مسائل اور مشکلات کا سامنا کر رہا تھا۔ واجد گھر کا اکیلا کفیل تھا اسکی چھوٹی چھوٹی بیٹاں ہیں ایک بیٹی 2 سال، دوسری 4 اور تیسری 5 سال عمر کی ہے واجد کے قتل ایک فرد کا قتل نہیں پورے گھرانے کا قتل ہے دکھ ہیں کہ بیان ہی نہیں کئے جا سکتے بس یہی کہیں گے جیسے ہمارا گھر اجڑا ہے کسی کا ایسے گھر نہ اجڑے۔واجد کے ایک دوست مطابق جب واجد واپس آ رہا تھا تو فروٹس کا ایک پٹھان بیوپاری بھی اس کے ساتھ تھا ۔ان کا کہنا تھا کہ جب پٹھان بیوپاری کو جانے کا کہا گیا تو اس نے واجد کی زندگی کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہارکرنا شروع کر دیا اور وہ دہشت گردوں کی منتیں کرنے لگا کہ واجد کو نہ مارو تو اہل تشیع مسلک سے تعلق رکھنے والے واجد نےاس پٹھان بیوپاری سے کہا کہ آپ ان کے آگے میری جان بخشی کیلئے منتیں نہ کریں میں مولاؑ کا ماننے والا ہوں ہم نے انکےسامنے نہیں جھکنا۔ شہیدواجد شہزاد مگسی نے اپنے پسماندگان میں تین بیٹیاں، ایک بیوہ اور بوڑھے والدین چھوڑے ہیں۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں