ایک پٹھان واجد کا بھائی بنا ہوا تھا اور دونوں اکثر مل کر کاروبار اور سفر کرتے تھے
مظفرگڑھ (بیٹھک سپیشل/ ملک اعظم) واجد شہزاد مگسی کے 70 سالہ ضعیف والد عابد مگسی نے روزنامہ بیٹھک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واجد شہزاد نے ریاضی میں بی ایس سی کر رکھی تھی مگر سرکاری نوکری سے زیادہ اسے اپنا کاروبار کرنے کا شوق تھا اس لئے جب ڈالہ خریدا گیا تو واجد نے ڈالہ کسی کو کرائے پر دینے کی بجائے کہا وہ خود اس کو چلائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک پٹھان واجد کا بھائی بنا ہوا تھا اور دونوں اکثر مل کر کاروبار اور سفر کرتے تھے۔ سانحے کے روز وہ دونوں لورالائی سے سبزی لیکر ڈیرہ غازیخان سبزی منڈی کے لئے نکلے تو دہشت گردوں نے ان کو روک لیا۔ان کا کہنا تھا کہ پٹھان نے دہشت گردوں سے کہا کہ وہ ڈالے کا مالک ہے واجد اس کا بھائی ہے اور پٹھان ہے جس پر واجد نے اسے کہا کہ میرا تعارف نہ کراو نہ ان سے میری زندگی کی بھیک مانگو جس پر دہشتگردوں نے پٹھان کو جانے دیا واجد کی تلاشی لی تو اس کا شناختی کارڈ چیک کر کے اسے روک لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ واجد کی جیب میں رقم اور اے ٹی ایم کارڈ بھی تھا مگر دہشت گرد صرف شناختی کارڈ لیکر گئے ،ان کا کہنا تھا کہ واجد کی تین بیٹیاں ہیں جن میں سے سب سے بڑی بیٹی تیسری کلاس میں پڑھتی ہے وان کا کہنا تھا کہ ان کی بہو بھی پڑھی لکھی ہے اور اس نے بی اے، بی ایڈ کر رکھا ہے حکومت سے استدعا ہے ہماری کوئی اور امداد کرے نہ کرے واجد کی بیوہ کو سرکاری نوری دیدے جو معصوم یتیم بچیوں کی تربیت اور پروش کر سکے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں