وسیم اور آصف کی جوڑی مثالی ، حال ہی میں پرانا ٹرک بیچ کر دوسراخریدا تھا

آصف نے3کمسن بیٹیاں، ایک بیٹا،بیوہ سوگوار اور محمد وسیم نے 3سالہ بیٹا اور ایک بیوہ سوگوار چھوڑی ہے

ملتان (بیٹھک سپیشل/محمد ندیم قیصر)کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں پولیس اہلکاروں کی شہادت کے المناک سانحہ کے باعث رحیم یار خان کا روٹ ترک کرکے بلوچستان جانیوالے ملتان کے نواحی چک ون کے ایم آر کے رہائشی کزنز محمد وسیم اور محمد آصف کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ انہوں نے محفوظ نہیں بلکہ موت کا رستہ چن لیا ہے۔ 33سالہ محمد آصف اور 29 سالہ محمد وسیم دونوں پچھلے چند برسوں سے اپنے ذاتی ڈالہ ٹرک پر پنجاب کے مختلف علاقوں میں سبزی پھلوں کی سپلائی کا کاروبار کیا کرتے تھے۔ سانحہ موسیٰ خیل سے چند روز قبل جب کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں پولیس اہلکاروں کو شہید کیے جانے کا افسوسناک پیش آیا تو محمد وسیم اور محمد آصف نے اپنے اہلخانہ کو آگاہ کردیا تھا کہ اب وہ کچے کے علاقہ کی طرف کبھی بھی اپنا گڈزٹرک لے کر نہیں جائیں گے بلکہ سبزی پھلوں کیلئے اب بلوچستان کا سفر کیا کریں گے محمد وسیم اور محمد آصف کے قریبی رشتہ دار محمد یونس نے میڈیا کو بتایا کہ وسیم اور آصف کا بلوچستان کا پہلا ٹرپ منافع بخش رہا تھا اس لیے وہ دونوں بزنس پارٹنر بلوچستان کو چلے گئے واپسی پر انگوروں سے لدے ہوئے ٹرک پر کوئٹہ سے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے لیے عازم سفر تھے کہ موسیٰ خیل میں دہشت گردوں نے موت کے گھاٹ اتار دیا ٹرک جلا ڈالا ۔انہوں نے مزید بتایا کہ وسیم اور آصف کی جوڑی مثالی تھی کچھ عرصہ پہلے انہوں نے پرانا ٹرک بیچ کر دوسرا خریدا تھا محمد آصف نے3کمسن بیٹیاں، ایک بیٹا،بیوہ سوگوار اور محمد وسیم نے تین سالہ بیٹا اور ایک بیوہ سوگوار چھوڑی ہے۔ انہوں نے محمد آصف اور محمد وسیم کی ڈیڈ باڈیز سانحہ کے مقام سے ملتان تک لانے اور تجہیزو تکفین کے وقت کسی بھی سطح کے سرکاری افسران اور سیاسی نمائندوں کی عدم موجودگی پر بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ اہل علاقہ اس بے اعتنائی پر سراپا احتجاج ہیں ۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں