“قومی اسمبلی: کم از کم اجرت 37 ہزار کے قانون کی خلاف ورزی کی رپورٹ”
کم ازکم اجرت 37 ہزار کے قانون پر 3 ماہ بعد بھی عملدرآمد نہ ہوسکا
رکن قومی اسمبلی سید رفیع اللہ نے معاملہ قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار میں اٹھا نے پر کمیٹی نے وزارت خزانہ اور دیگر متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کر لی۔
رکن قومی اسمبلی سید رفیع اللہ کاکہنا تھاکہ معاشرے کا غریب طبقہ اپنے حق سے محروم۔
پارلیمنٹ سے قانون منظور ہونے کے باوجود مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔
سی ڈی اے، یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن، پارلیمنٹ ہاوس، ایکسپورٹ پراسسنگ زون اتھارٹی اور سندھ لیبر ڈیپارٹمنٹ سمیت درجنوں ادارے ملازمین کو ماہانہ سینتیس ہزار روپے سے کم اجرت ادا کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امیراور پہلے سے مراعات یافتہ طبقے پر نوازشات کی برسات کی گئی۔
مگر غریب طبقہ قانون پاس ہونے کے 3 ماہ بعد بھی کم ازکم ماہانہ اجرت 37 ہزار روپے کے حق سے محروم ہے۔
رکن قومی اسمبلی سید رفیق اللہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں پھٹ پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاوس سمیت کئی سرکاری اور نجی اداروں میں تنخواہ دار طبقے اور مزدور کا استحصال کیا جارہا ہے۔
ماہانہ 37 ہزار کے بجائے 18 سے 20 ہزار روپے پر کام لیا جارہا ہے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں