“اخترا مینگل کا استعفیٰ واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں، حکومت مذاکرات میں ناکام”

“حکومت کا اختر مینگل کو قائل کرنے کا ناکام اقدام: استعفیٰ واپس نہیں ہوگا”

استعفیٰ واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں، حکومت اختر مینگل کو منانے میں ناکام
رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی مینگل) کے سربراہ اختر مینگل سے ملاقات مثبت رہی۔
اور انہوں نے حکومت کی جانب سے استعفیٰ واپس لینے کی درخواست قبول کر لی۔
تاہم اختر مینگل نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا استعفیٰ واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ وہ اپنا استعفیٰ واپس نہیں لے رہے اور نہ ہی ان کا ایسا کوئی ارادہ ہے۔
وہ مجھے قائل کرنے کی کوشش کررہے تھے لیکن لگتا ہے کہ میں نے انہیں قائل کر لیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ میں نے جبر وتشدد اور بلوچستان کے استحصال کا مسئلہ ہر حکومت میں اٹھایا،۔
حکومت ریاست بلوچستان کے مسائل سمجھ نہیں پا رہی، انہوں نے کسی مشکل زبان میں بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ریاست اور بلوچستان کے درمیان ایک کلوٹ تھے،۔
بلوچستان اور ریاست کے درمیان بڑے پلوں کو واہ فیکٹری کے بارود سے اڑا دیا گیا۔
حکومت نے اختر مینگل کا قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ منظور نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس سلسلے میں ان سے مذاکرات کے لیے وفاقی وزیر رانا ثناللہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی۔
وفد میں طارق فضل چوہدری، خالد مگسی، اعجاز جکھرانی شامل تھے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں