“آئی پی پیز کے خلاف حکومتی و اپوزیشن جماعتیں یک زبان: پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز”

“آئی پی پیز کے خلاف حکومت اور اپوزیشن کی یکجہتی: پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل”

آئی پی پیز کیخلاف حکومتی و اپوزیشن جماعتیں یک زبان ہوگئیں
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن جماعتیں آئی پی پیز کے خلاف اآئی پی پیزکٹھی ہوگئیں۔
اور نجی پاور پلانٹس کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز بھی پیش کردی گئی۔
مہرین بھٹو نے کہا کہ لوگ آئی پی پی کے الزامات سے بری طرح متاثر ہیں۔
پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری نے گھریلو گیس کی لوڈشیڈنگ کا معاملہ اٹھایا ۔
جس پر وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے جواب دیا کہ ملکی گیس کے وسائل دن بدن کم ہورہے ہیں۔
باہر سے مہنگی گیس لاکر سستی بیچ نہیں سکتے، خزانہ اس قابل نہیں کہ بوجھ اٹھاسکے۔
سید حسین طارق نے ایران کے ساتھ گیس منصوبے کی عدم تکمیل پر کہا کہ کچھ دن پہلے ایران نے پاکستان کو حتمی نوٹس دیا ہے۔
ایران کے ساتھ کام کہاں تک پہنچا، پائپ لائن منصوبے میں 18 بلین کی پینلٹی کہاں سے بھریں گے۔
وفاقی وزیر مصدق ملک نے جواب دیا کہ اٹھارہ بلین کی بات کہیں بھی نہیں ہوئی ہے۔
، ایرانیوں نے اس کا ذکر نہیں کیا، اس معاملے میں بہت زیادہ پیچیدگیاں ہیں، بین الاقوامی پابندیوں کے عوامل بھی ہیں۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں