“جمعیت علمائے اسلام کی 26 ویں آئینی ترمیم پر تشویش”
نئی قانون سازی 26 ویں آئینی ترمیم کی توہین ہے، مولانا فضل الرحمٰن
سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم 26 ویں آئینی ترمیم کی توہین اور جمہوریت کے چہرے پر کالک ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی شک کی بنیاد پر 90 روز اپنی تحویل میں رکھنے اور تحویل کی مدت میں اضافہ کرنا ملک میں سول مارشل لا قائم کرنے کے مترادف اور جمہوریت کے چہرے پر ایک دھبا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور ووٹ کو عزت دینے کے علمبردار پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) آج ایک ایسا ایکٹ پاس کررہے ہیں جو اپنے ہاتھوں سے جمہوریت کے چہرے پر کالک لگانے کے مترادف ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ حکومت کو سوچنا چاہیے کہ وہ 26 ویں آئینی ترمیم میں کن شقوں کو واپس لینے پر آمادہ ہوئی ہے۔
کیا آج کا ترمیمی ایکٹ آئین کے روح کے منافی نہیں ہے؟
سربراہ جے یو آئی نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ آئین کا تقاضہ ہوگا کہ کل آپ نے وہ سارے اختیارات واپس لیے جس سے جمہوریت کو خطرہ تھا؟
آج حکومت نے ایکٹ پاس کرکے اپنے ہی اس عمل کی نفی کی ہے، یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں