“جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے ہم ٹرک کی بتی کے پیچھے لگے ہیں، موسمیاتی ایمرجنسی کی ضرورت”

“جسٹس منصور علی شاہ نے 26ویں آئینی ترمیم اور موسمیاتی تبدیلیوں پر اظہار خیال کیا”

ہم ٹرک کی بتی کے پیچھے لگے ہیں، جسٹس منصور
سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد سوموٹو کی پاور واپس لے لی گئی ہے۔
سو موٹو اب نہیں لے سکتے۔ 26 ویں آئینی ترمیم بھی کلائمٹ فنانس جیسا بڑا ایشو ہے۔
لاہور میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے متعقد سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم ٹرک کی بتی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔
، 26 ویں آئینی ترمیم بھی کلائمٹ فنانس جیسا بڑا ایشو ہے، ہمیں موسمیاتی ایمرجنسی کے لئے مربوط حکمت عملی بنانا ہوگی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ فوڈ سیکیورٹی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، واٹر سیکیورٹی سمیت دیگر عوامل پر غور کرنے کی ضرورت ہے،۔
اربن پلاننگ ، ایگریکلچرل پلاننگ پر بات کرنا ہوگی۔
پاکستان میں کلائمٹ فنانس امید کی ایک کرن ہوگا ، یہ لوگوں کو سیکیورٹی دے گا،۔
یہ بنیادی طور پر انسانی حق ہے ، آئینی اعتبار سے بھی انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کلائمٹ فنانس کی طرف جانا ہوگا۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں