ادب کے حملہ آور کی جامعہ زکریا کے اندرونی معاملات میں پھر مداخلت شروع

“سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر پر مداخلت: ادب کے چمگادڑ کی سازشیں”

ملتان(نمائندہ خصوصی) ادب کے ایک چمگادڑ نےاپنے جتھے کے ساتھ جامعہ زکریا کے انتظامی اور اکیڈمک معاملات میں ایک بار پھر مداخلت شروع کردی ہے۔جتھےکی پہلی للچائی نظریں سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر میںپر ہیں جسے فتح کرنے کے لئے سکیمیں تیارکیاجانے لگی ہیں۔جامعہ زکریا کے ایک شعبہ پرناجائز قبضہ برقرار رکھنے والے ادب کے ایک چمگادڑکی وائس چانسلر زبیر اقبال غوری سے بھی ملاقات ہوچکی ہے۔سرائیکی یریا ایریاسٹڈی سنٹر کو دوبارہ شعبہ اردوکے حوالے کرنے پر سرائیکی ادبی تنظیموں اور سماجی شخصیات نے بھر پور تحریک چلانے کااعلان کردیاہے۔منصوبہ جامعہ زکریاکے ٹیچنگ کیڈر کے ایک عہدیدارکے گھر بنایاگیاہے۔باخبر ذرائع نے بتایاہےکہ شعبہ اردو کوگزشتہ 31 سال سےنوچتے نوچتے ایک ریٹائرڈ اورمتنازعہ شخص نے دوبارہ مداخلت تیزکردی ہے۔ذرئع کے مطابق شعبہ اردو کے ایک ریٹائرڈ مگر شعبہ باز شخص نے ایک تقریب میں کہاہے کہ خاور نوازش آج کل اداس ہےاسے سرائیکی ایریاسٹڈی سنٹر دیتے ہیں۔
خاور نوازش شعبہ اردو کی سابق چیئرپرسن روبینہ ترین کے داماد ہیں جوشعبہ اردو میں رشتہ داری اور اقرباپروری کے میرٹ پر تعینات ہوئے تھے۔بتایاگیاہے کہ سرائیکی ریسرچ سنٹر سے سرائیکی شعبہ اور سرائیکی ایریا سٹڈی بننےتک اس کے چیئرمین اور ڈائریکٹر شعبہ اردو سے لئے جاتے رہے ہیں اورشعبہ اردو سے تعلق رکھنے والوں کواکیڈمک رولزاور قواعدکے خلا ف سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹرپر مسلط کیاجاتارہاہے۔ ایک منظم مفاد پرست ٹولے کی سازشوں کے باعث شعبہ اردو سے پہلے انوار احمد کو مسلط کیاگیاہے جنہوں نے میرٹ کاتقدس پامال کرتے ہوئے بنیادیں ہی کھوکھلی کردیں۔انوار احمد کی وجہ سرائیکی ادب کے صابر چشتی کو میرٹ پر ہونے کے باجودمسترد کرتے ہوئے اپنے گھر صفائی کرنے والے کو تعینات کیاگیا۔
اسی طرح انوار احمد کی اجارہ داری کی وجہ سرائیکی زبان وادب کے ڈاکٹر احسن واگھاکی یونیورسٹی میں تعیناتی کے عمل میں روڑے اٹکائے جاتے رہے۔اور ڈاکٹر احسن واگھا نے بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں نہ آسکے اور انہیں قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں تعینات کیاگیا۔اس وقت اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں شعبہ سرائیکی کے چیئرمین ڈاکٹر ممتاز خان کو بھی تعینات ہونے نہ دیاگیا۔انوار احمد کی ہی منصوبہ بندی کے باعث شعبہ اردو کے علمدار بخاری کو سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر کا ڈائریکٹر مسلط کیاگیا ۔
لسوڑی جلالپور سے تعلق رکھنے والے علمدار بخاری کا سرائیکی ادب سے کسی قسم کا کوئی تعلق اور مطالعہ نہیں رہاہے۔علمدار بخاری نے بھی یونیورسٹی میں اپنے قریبی رشتہ داروں کو میرٹ پر آنے والوں کی جگہ تعینات کرایا۔بیٹھک کے پاس علمدار بخاری کی طرف سے میرٹ کے برعکس ہونےو الے امور کی فہرست موجود ہے۔علمدار بخاری کے بعد سابق وائس چانسلر من صور اکبر کنڈی نے سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹرشعبہ اردو کے ممتاز کلیانی کے سپرد کردیا۔ممتاز کلیانی کے دور میں سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر میں مرجان سکینڈل سامنے آیا۔ممتازکلیانی کی شعبہ اردو میں بھی تعیناتیکے دوران ایک طالبہ نے ہراسمنٹ کی درخواست دی جسے دبادیاگیا۔من صور اکبر کنڈی کے ہی دور میں شعبہ اردومیں انوار احمد کی لابی سے ٹکرانے والے پروفیسر ڈاکٹر قاضی عبدالرحمان عابد کوسرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر کا ڈائریکٹر بنایاگیا۔ بتایاگیاہے کہ انوار احمد نے اپنی ریٹائرڈمنٹ کے بعد بھی ڈاکٹر قاضی عابد کوہراسان کرنانہ چھوڑا۔
شعبہ اردو میں قاضی عابدسے انواراحمدکی سازشوں کی وجہ نائب قاصد تک کو روک دیاگیااور قاضی عابد واٹر کولر سے پانی تک خود بھر کر پیتے رہے ہیں۔بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں شعبدہ بازیوں اور بدترین انتظامی معاملات کے ذمہ دار وائس چانسلر من صور اکبر کنڈئی نے ڈاکٹر قاضی عابد کو ہٹا کر سرائیکی ایریا سڈی سنٹر سے پہلی بار ڈاکٹر نسیم اختر کو ڈائریکٹر تعینات کردیا۔قاضی عابد واپس شعبہ اردو میں بھیجے گئے توبھی ان کے خلاف ایک مخصوص لابی متحرک رہی۔ اردوادب کی ایک قابل ترین شخصیت ڈاکٹر قاضی عابد ادب شالیمار کالونی سےتعلق رکھنے والی ادب کے ایک چمگادڑ کی سازشوں کاسامنا کرتے کرتے دل کو دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔ذرائع نے بتایاہے کہ سرائیکی ادب میں پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈاکٹریٹ کرنے والی پہلی خاتون ڈاکٹر نسیم اختر کے خلاف بھی انوار احمد کی لابی اور باقیات متحرک ہیں جس کا سب سے زیادہ نقصان سرائیکی ایریا سٹڈی کوپہنچنے کا احتمال ہے۔
ادب کے چمگادڑ نے شعبہ اردو کے خاور نوازش کو ڈائریکٹربنوانے کے لئے سازشیں تیز کردی ہیں۔دوسر ی طرف طلبا تنظیموں کے سرائیکی علم وادب سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بھی خبردار کیاہے کہ اگر اب سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر کو شعبہ اردو سے تعلق رکھنے والے کوسونپا گیا تو بھر پورتحریک چلائی جائے گی۔ سرائیکی ادب ودانش کی تین مختلف تنظیموں کی طرف سے ایک وائیٹ پیپر بھی تیار کیاجارہاہے جس میں انوار احمد کی طرف سے سرائیکی ایریا سٹڈی کو نقصان پہنچا ہے۔یہ وائیٹ پیپر جلد شائع ہونے کاامکان ہے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں