صوبہ سرائیکستان کے قیام کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے:رانا محمود الحسن

سرائیکی صوبہ کا قیام: اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کا اعلان

ملتان ( خصوصی رپورٹر)بہت جلد آل پارٹیز صوبہ سرائیکستان کانفرنس کا اسلام آباد میں انعقاد کریں گے۔ ایوانوں میں صوبے کی آواز بلند کرتا رہوں گا، چاہے اس کیلئے جتنی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔ ان خیالات کا اظہار سینیٹر رانا محمود الحسن، سرائیکی رہنما خواجہ غلام فرید کوریجہ، مہر مظہر کات، ظہور دھریجہ، رانا محمد فراز نون و دیگر نے سرائیکستان نوجوان تحریک کی طرف سے ملتان کے تاریخی امن مشاعرہ میں صدارتی تقریر کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے وزیر اعلیٰ کے سابق مشیر رائو انیس، (ن) لیگ کے رہنما ملک انور علی، طارق امیر عباسی، شیخ ہاشم رشید، مرکزی صدر امن اتحاد مہر ظفر اقبال، مہر ارشد ہراج، وسیم عباس جوئیہ، سرائیکی رہنما ملک جاوید چنڑ، سردار نعیم خان ڈاہا، شریف خان لاشاری، ڈاکٹر راشدہ فرحان بھٹہ، رافیہ ملک، حانیہ خان، شعیب نواز خان بلوچ و دیگر نے تقریب سے خطاب کیا اور اس موقع پر قراردادیں بھی پاس کی گئیں۔ رانا محمود الحسن نے کہا کہ سرائیکی وسیب کے لوگ خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔
وسیب کے لوگوں کو روزگار حاصل نہیں۔ ڈی سی، کمشنر، ایس پی اور ججز سمیت تمام عہدے باہر کے لوگوں کو حاصل ہیں۔ وسیب کے لوگوں کو اُس کا حق دینا ہو گا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک انور علی نے کہا کہ سرائیکی صوبہ مسلم لیگ (ن) بنائے گی۔ تحریک انصاف نے صوبے کے نام پر دھوکہ کیا وہ وقت دور نہیں جب اسمبلی میں صوبے کا بل (ن) لیگ پیش کرے گی کہ پہلے بھی (ن) لیگ نے ہی صوبائی اسمبلی سے صوبے کا بل پاس کرایا تھا۔ تقریب کے میزبان اور سرائیکستان نوجوان تحریک کے مرکزی چیئرمین مہر مظہر کات نے کہا کہ میں شعراء کے ساتھ ساتھ آنے والے تمام مہمانوں کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ جب تک صوبے کا قیام عمل میں نہیں لایا جاتا سول سیکرٹریٹ کو فعال کیا جائے ، تمام صوبائی محکمے سول سیکرٹریٹ میں لائے جائیں، اختیارات کے ساتھ سرائیکی صوبے کے سیکرٹریٹ کیلئے فنڈز مختص کئے جائیں اور صوبے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔
یہ ضروری ہے کہ جب تک صوبے کا قیام عمل میں نہیں آتا، ڈپٹی گورنر اور ڈپٹی وزیر اعلیٰ بنایا جائے جو کہ چار دن لاہور اور چار دن ملتان کو دیں۔سرائیکی وسیب میں چھ نئے ڈویژن اور 12 نئے اضلاع بنائے جائیں۔ سرائیکستان قومی اتحاد کے سربراہ خواجہ غلام فرید کوریجہ نے کہا کہ خواجہ فرید کو پنجابی زبان کا شاعر قرار دینے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور تخت لاہور کے حکمرانوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ خواجہ فرید تخت لاہور والے نہیں شہر بھنبھور والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجابی زبان کی ترقی کیلئے پلاک کے نام سے ادارہ بنایا گیا، سینکڑوں ملازم بھرتی کیے گئے ہر سال کروڑوں کا بجٹ دیا جاتا ہے، سرائیکی کا کوئی ادارہ نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی قومی مسئلہ ہے۔ سرائیکی صوبہ انتظامی بنیادوں پر نہیں بلکہ اُسی طرح چاہئے جس طرح دوسرے صوبے ہیں۔ سرائیکستان قومی کونسل کے چیئرمین ظہور دھریجہ نے کہا کہ حکومت وسیب کی شناخت اور اس کی تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی حدود پر مشتمل صوبے کے قیام کیلئے اقداما ت کرے اور بلا تاخیر صوبہ کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ڈی آئی خان، ٹانک، میانوالی، بھکر، خوشاب اور جھنگ سمیت وسیب کی حدود کو مقدم رکھا جائے اور خطے کا نام بھی دوسرے صوبوں کی طرح تہذیب و ثقافت کے مطابق ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی وسیب کو انصاف کے اداروں سے بھی انصاف نہیں ملا۔ وزیر اعلیٰ کی آمد پر ہم نے مظاہرہ کیا ڈینگی ورکرز کو ان کا حق دینا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ بیروزگاری سے ہمارے لوگ مزدوری کیلئے دیگر صوبوں میں جاتے ہیں اور وہاں قتل کر دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جتنے لوگ قتل ہوئے ہیںاُس کا حساب دیا جائے، قاتلوں کو گرفتار کیا جائے، آج کا شاعر اپنے کلام کے ذریعے یہی مطالبات کر رہا ہے اور شاعر سب سے باشعور طبقہ ہے۔ انہوں نے ہی آواز بلند کی ہے۔ سرائیکی جماعتیں بھی سراپا احتجاج ہیں۔سرائیکی رہنما ملک جاوید چنڑ، سردار نعیم خان ڈاہا، شریف خان لاشاری، ڈاکٹر راشدہ فرحان بھٹہ، رافیہ ملک، حانیہ خان، شعیب نواز خان بلوچ نے کہا کہ سرائیکی وسیب کے الگ شعراء اور اہل قلم کو حقوق دیئے جائیں، اُن کی کتب کی اشاعت کیلئے فنڈز مہیا کئے جائیں، سرائیکی اہل قلم کیلئے وسیب میں رائٹرز کالونیاں بنائی جائیں، سرائیکی اہل قلم کیلئے فری بیمہ پالیسی کا اعلان کیا جائے، مرکزی اور صوبائی حکومت سرائیکی وسیب کیلئے رائٹرز ویلفیئر فنڈز الگ مختص کرے، سرائیکی شاعروں، ادیبوں اور دانشوروں کا استحصال بند کیا جائے، دوسرے درجے کا شہری بنانے کی…

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں