ڈی جی پی ایچ اے کی مہربانیاں:سی پی او ہاؤس پر تشہیری بورڈ کی تنصیب کیلئےکئی دہائیوں پرانا گھنا درخت قتل

“ملتان میں درختوں کی کٹائی اور تشہیر: سی پی او ہاؤس پر نصب بورڈ کا تنازعہ”

ملتان (بیٹھک انوسٹیگیشن سیل) ایک طرف عدالتیں ملتان میں ہریالی میں اضافے اور اسے گرین سٹی بنانے کی ہدایات جاری کر رہی ہیں تو دوسری جانب سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی آصف روف کی ایما پر سٹی پولیس آفیسر ملتان صادق علی ڈوگر کی سرکاری رہائش گاہ پر تشہری بورڈ نصب کرنے کے لئے کئی دہائی پرانے پیپل کے درخت کو کاٹ ڈالا گیا، کوئی سرکاری ادارہ حرکت میں نہ آیا۔ ذرائع کے مطابق ایس پی چوک جیسے شہر کے اہم، مصروف اور معروف ترین چوک پر شتہیری بورڈ کی تنصیب کسی بھی اوٹ ڈور پبلسٹی کے کاروبار سے جڑے فرد یا فرم کی پہلی ترجیح یا خواہش ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ سی پی او ہاوس میں لگنے والے تشہیری بورڈ کے حوالے سے جب سی پی او صادق علی ڈوگر کی جانب سے ہاں کر دی گئی تو بورڈ لگانے والوں نے ایک مسئلے کی جانب سی پی او کی توجہ مذکور کروائی اور بتایا کہ سی پی او ہاوس کی دیوار کے قریب چوک کی جانب پیپل کا پرانا درخت کاٹنا پڑے گا کیونکہ اس درخت کے ہوتے ہوئے پبلسٹی بورڈ چوک سے گزرنے والوں کو دکھائی نہیں دے گا اور جب دکھائی نہیں دے گا تو اس کے لگانے کا مقصد فوت ہو جائے گا انہوں نے بتایا کہ سی پی او صادق ڈوگر نے وہ کئی دہائیوں پرانا بوڑھا درخت کاٹنے کی اجازت دیدی اور یہ بھی نہ سوچا کہ شہر میں پہلے سے ہی درختوں کی کمی ہے یہاں کتنے پرندوں کے گھونسلے ہیں اور آتے جاتے لوگ گرمیوں کی شدت میں اس درخت کے سائے میں پناہ لیتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ایس پی چوک پر ایک ایل ای ڈی بھی تشہیری مقصد کے لئے نصب ہے جو کینٹونمنٹ بورڈ کی حدود میں واقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب سپیرم کورٹ کی جانب سے 5 مئی 2016 کو پبلک پراپرٹیز پر ہر قسم کے تشہیری مواد پر پابندی عائد کر دی گئی تھی تو ملک کے دیگر حصوں کی طرح ملتان میں بھلے وہ پی ایچ اے زیرکنٹرول علاقہ تھا یا کینٹ بورڈ کے بڑے بڑے جہازی سائز بورڈز سے لیکر چھوٹے چھوٹے تشہری مواد کو ہٹا دیا گیا تھا اور ایس پی چوک پر نصب ایل ای ڈی کو بھی بند کر دیا گیا تھاانہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم نے صرف اوٹ ڈور پبلسٹی کے کاروبار سے منسلک لوگوں میں کھلبلی مچا دی تھی بلکہ پی ایچ اے اور کینٹ بورڈ کے پبلسٹی کے شعبے سے منسلک کرپٹ افسروں اور ملازمین کی بھی نیندیں حرام کر دی تھیں اور یہ حرام خور سپریم کورٹ کے احکامات کو بھی روندنے کے منصوبے بنانے لگے اور مختلف حیلوں بہانوں سے پھر سے پبلک پراپرٹیز پر تشہری بورڈ اور مواد لگانے لگ گئے جن میں انہیں اپنے محکموں کے اعلی افسران اور ان سے پوچھ گچھ کے اعلی دفاتر جیسے کور کمانڈر، سٹیشن کمانڈر، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر آفس سے بھی آشیر باد اور حمایت ملنے لگ گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر کسی بھی تشہری بورڈ یا مواد کے حوالے سے کینٹ بورڈ کے افسران اور عملے سے پوچھا جاتا ہے تو وہ کسی بڑے عہدے تعینات فوجی افسر بمشول جنرل، بریگیڈئر، کرنل یا میجر کا نام لے لیتے ہیں اور سوال یا اعتراض کرنے والوں کو خاموش کروا دیتے ہیں جبکہ پی ایچ اے کے کرپٹ عناصر اس حوالے سے مخلتف بااثر سیاسی شخصیات یا بااثر بیورکریٹ کی آڑ میں مسلسل شہری کی پبلک پراپرٹیز پر پور؁ دھڑلے سے بورڈز اور پبلسٹی مواد لگا رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ پہلے اس حوالے سے سیاستدانوں یا بیوروکریٹس کی مداخلت محدود پیمانے پر ہوتی تھی اور پی ایچ اے حکام کو جواب دہی کا خوف بھی لاحق رہتا تھا مگر آہستہ آہستہ پی ایچ اے حکام کی ایما پر ایڈورٹائزرز نے سیاستدانوں اور بیورکریٹس کو اپنے کاروبار میں پارٹنر بنانا شروع کر دیا اس لئے اب کوئی پوچھ تاچھ نہیں کرتا اور اگر کل بھی لے تو جب اسے بتایا جاتا ہے کہ اس بورڈ کو لگوانے کے پیچھے کون سی سیاسی شخصیت یا اعلی افسر کا ہاتھ ہے تو پوچھے والا افسر خود ہی چپ کر کے بیٹھ جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے آصف روف کی چالاکی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے ماضی میں گیس اور ٹیکس چوری کے الزامات کا سامنا کرنے والے شہر کے معروف صنعت کار چوہدری ذوالفقار انجم کی فرم کو پبلسٹی کے لئے ملتان کا معروف پل موج دریا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری فواد ہاشم ربانی کو ماموں بناتے ہوئے دیدیا انہوں نے بتایا کہ فواد ہاشم ربانی کوبتایا گیا کہ شہر کو خوبصورت بنانے کے لئے (ماضی میں گیس اور ٹیکس چوری کے الزامات کا سامنا کرنے والے) معروف صنعت کار چوہدری ذوالفقار انجم سے بات کر لی گئی ہے۔
وہ پل موج دریا کی بیوٹیفیکیشن کے لئے راضی ہو گیا ہے حالانکہ پل موج دریا پر گنتی کے چند پودے لگے ہوئے ہیں اور وہ بھی پی ایچ اے نے لگائے ہیں انہوں نے بتایا کہ ڈی جی پی ایچ اے نے چوک کی بیوٹیفیکیشن کے نام پر ماضی میں گیس اور ٹیکس چوری کے الزامات کا سامنا کرنے والے چوہدری ذوالفقار انجم سے بھی اچھی خاصی رقم بھی اینٹھ لی اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بیوٹیفیکیشن کے عوض پانچ سال کے لئے تشہیر کا معاہدہ بھی کر لیا جبکہ ماضی میں یہ سارا کام باقاعدہ اشتہار دیکر مسابقاتی عمل کے ذریعے کیا جاتا تھا اور کروڑوں روپے کا ریونیو اکٹھا کیا جاتا تھا مگر سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد بیوٹیفیکیشن کے بدلے تشہیر کے عمل کو بند کر دیا گیا تھا اور پی ایچ اے خود چوکوں اور دیگر مقامات کی بیوٹیفیکیشن کرنے لگ گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سٹی پولیس آفیسر کی سرکاری رہائش گاہ پر چند ہفتے قبل لگایا جانے والا تشہری بورڈ ایک مرتبہ لگ گیا ہے تو اب اسے کوئی ہٹا نہیں سکتا کیونکہ افسران کو ایک دوسرے کو اکاموڈیٹ کرنا ہوتا ہے اور شہر کے مفادات اور شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے سے زیادہ افسران کے ایک دوسرے تعلقات اہم ہوتے ہیں لہذا نہ تو کمشنر ملتان عامر کریم خان اور نہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری فواد ہاشم ربانی اس حوالے سے کوئی نوٹس لیں گے اور یہ بورڈ ملتان کی عوام اور سپریم کورٹ کے احکامات کا منہ چڑاتا رہے گا عوامی اور شہری حلقوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزیراعظم شہباز شریف، کور کمانڈر ملتان لیفٹیننٹ جنرل احسن گلریز، وزیراعلی مریم نواز سے صورتحال کا جائزہ لینے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پبلک گورنمنٹ پراپرٹیز سے پبلسٹی بورڈ اور دیگر تشہری مواد ہٹانے کے احکامات جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے انہوں نے لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس جواد حسن جنہوں نے پچھلے ہفتے ملتان شہر کو گرین سٹی بنانے کا حکم دیا ہے سے مطالبہ کیا ہے کہ سی پی او ہاوس کی دیوار کے ساتھ گھنے درخت کی کٹائی کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا حکم جاری کریں جبکہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی پر بھی رپورٹ طلب کریں۔
واضح رہے کہ اپنے 15 صفحات کے فیصلے میں جسٹس جواد حسن نے ہدایات جاری کیئں کہ شہر کی ہریالی میں اضافے کیلئےجامع فریم ورک تشکیل دیا جائے، ملتان کو موٹروے ایم تھری کے ساتھ ایک گرین سٹی میں تبدیل کریں، تمام متعلقہ محکموں میں ترجمان مقرر کیے جائیں اور سٹیک ہولڈرز سے تجاویز لی جائیں، محکموں سے ماہانہ کارکردگی رپورٹس کے حصول اور جائزے کیلئے نظام بنایا جائے، تمام متعلقہ حکام ملتان میں ائیر کوالٹی کی بہتری، شجرکاری اور ماحولیاتی حکمت عملی کے بارے میں ہر ماہ کارکردگی رپورٹس عدالت میں جمع کرائیں۔اس سلسلے میں پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ سی پی او کی سرکاری رہائش گاہ پر نصب)بل بورڈ پبلک پراپرٹیز پر نہیں لگا اور شہری سہولیات کو متاثر نہیں کرتا۔ان کا کہنا تھا کہ بل بورڈ کی تنصیب تمام سرکاری ضوابط اور قانونی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے اور اس کا مقصد کسی عوامی جگہ کو نقصان پہنچانا یا عوام کی جان و مال حفاظت کو خطرے میں ڈالنا نہیں ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بورڈ کو لگانے کے لئے انسپکٹر جنرل پولیس اور کینٹونمنٹ بورڈ سے اجازت لی گئی ہے

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں