“پاسکو کی باردانہ اسکینڈل: ایف آئی اے کی تحقیقات میں نئے انکشافات”
ملتان (بیٹھک انوسٹی گیشن سیل) گندم کی خریداری کا عمل شروع ہونے سے قبل ہی ڈپٹی جنرل منیجر پاکستان اگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) علی پور سفیان اکرم اور مختلف سنٹرز پر تعینات ان کے ماتحت عملے کی جانب سے باردانہ مقامی آڑھتیوں کو بیچنے کے انکشاف کے باجود فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی ڈیرہ غازیخان کا آڑہتیوں اور پاسکو ملازمین اور عملے سے گٹھ جوڑ، گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانیاں۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق 25 اپریل 2024 کو باردانہ آڈٹ کمیٹی کے کنوینئر سید سبطین بخاری اور اسسٹنٹ کمشنر علی پور نے ایک خط کے ذریعے ڈپٹی منیجر جنرل سفیان اکرم کو مطلع کیا کہ ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ کی ہدایت کی روشنی میں کمیٹی نے خیرپور سادات، سلطان پور، علی پور اور باقر شاہ شمالی وغیرہ میں پاسکو کی جانب سے قائم گندم خریداری مراکز کا دورہ کیا تو سلطان پور کے سنٹر انچارج نے اس بات کو تسلیم کیاکہ 11 ہزار بوریاں غیر قانونی طور پر بیچ دی گئی ہیں۔
جبکہ خیرپور سادات سنٹر پر گنتی کے بعد انکشاف ہوا کہ وہاں 5 ہزار بوریاں شارٹ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کیمٹی نے اسی طرح علی پور سنٹر میں 6 ہزار بوریوں کی کمی کی نشاندہی بھی کیان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے تحریر کیا کہ باردانہ مقامی آڑھتیوں کو غیر قانونی طور پر بیچا جا رہا ہےجبکہ ابھی تک پاسکو کی جانب سے خریداری کا عمل بھی شروع نہ ہوا ہے انہوں نے مزید بتایا کہ اپنے خط میں کمیٹی نے سفیان اکرم کو واضح طور پر بتایا کہ پاسکو کے ہر سنٹر پر یہی صورتحال ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے ایسا پاسکو عملے کی ملی بھگت کی وجہ سے ہو رہا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل ممبر قومی اسملبی اور کنوینئر ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹی عامر طلال خان گوپانگ کی مشاورت سے ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ نے 23 اپریل کو اس کمیٹی کو تشکیل دیا جس کو پاسکو کے تحصیل علی پور اور تحصیل جتوئی میں قائم گندم خریداری مراکز کے باردانے کا آڈٹ کرنے کے اختیارات سونپے گئے تھے کمیٹی کا کنوینیر سید سبطین بخاری کو مقررد کیا گیا تھا۔
ممبران میں اسسٹنٹ کمشنر علی پور اور اسسٹنٹ کمشنر جتوئی شامل تھے جبکہ کنوینئر کو اختیار دیا گیا تھا کہ ایک ممبر کی نامزدگی وہ خود کر سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سفیان اکرم نے النور میرج ہال علی پور کے قریب ایک غیر قانونی سنٹر بنا رکھا تھا جہاں سے بار دانہ آڑھتیوں کو فروخت کیا گیا تھا جس کے مذکورہ سنٹرز میں موجود نہ ہونے بارے رپورٹ سید سبطین بخاری اور اسسٹنٹ کمشنر علی پور نے تیار کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں اسسٹنٹ کمشنر علی پور مکرم سلطان سہو نے پولیس کے پاس دو ایف آئی آرز درج کروانے کے علاوہ ایک ریفرنس بنا کر ایف آئی اے کو بھی بھیجا۔انہوں نے بتایا کہ اسی طرح اسسٹنت کمشنر جتوئی نے بھی مقدمات درج کروائے۔ اسسٹنٹ کمشنر جتوئی طارق محمود ملک کی جانب سے 27 اپریل 2024 کو تھانہ جتوئی میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 419 اور 420 کے تحت آڑھتی محمد ظفر کے درج کرائے گئے مقدمے کے مطابق انہوں نے یعنی اسسٹنٹ کمشنر نے ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ کی ہدایت پر بار دانہ کی تقسیم کے حوالے سے آڈٹ کے لئے پاسکو سنٹر فتح پور کا دورہ کیا تو وہاں پر موجود کاشتکاروں اور زمینداروں نے احتجاج کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ سنٹر کے انچارج محمد محسن نے زمینداروں اور کسانوں میں باردانہ تقسیم کرنے کی بجائے غیرقانونی طور پر 5 سو روہے فی بوری کے عوض مڈل مین آڑھتی کو فروخت کر دیتا ہے اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق اس دوران مخبر کی اطلاع پر اس نے محمد ظفر کی آڑھت پر چھاپہ مارا تو وہاں سے ایک ہزار خالی باردانہ برآمد ہوا جسے قبضے میں لے لیا گیا ہے جبکہ انچارج پاسکو محمد محسن کے خلاف اس کےے اعلی افسران کو محکمانہ کاروائی کے لئے لکھ دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق جب سفیان اکرم کو اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے ایف آئی اے کو بھیجے جانے والے ریفرنس کا پتہ چلا تو اس نے پاسکو زونل آفس ملتان میں تعینات اپنے ایک دوست سے مدد چاہی جس نے اسے بتایا کہ پاسکو زونل آفس ملتان کے معاملات خالد چھرا کے نام سے مشہور ایف آئی اے ملتان میں تعینات سب انسپکٹر خالد گجر کے ذریعے طئے کئے جاتے ہیں اس سلسلے میں بھی اس کی مدد لی جا سکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ خالد چھرے کے لئے ایک خصوصی دعوت کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں خالد چھرا مدد کرنے کی حامی بھر لیتا ہے اور معاملہ 60 لاکھ میں طئے ہو جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزیرداخلہ محسن نقوی کی جانب سے ایکشن لینے کے باوجود خالد چھرا کئی ماہ تک معاملے کو دبائے رکھنے میں کامیاب رہتا ہے یہاں تک کہ جیر ںصرانی کی انٹری ہوتی ہے جو کہ ڈپٹی ڈائریکر ایف آئی اے ڈیرہ غازیخان ہےان کا کہنا تھا کہ جیر نصرانی سب انسپکٹر خالد چھرے کی جانب سے کی جانے والی ڈیل کو اون کرنے سے انکار کر دیتا ہے اور مقدمات کے اندراج کا حکم جاری کر دیتا ہے جس پر 4 مقدمات کا اندراج فورا کر دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا ملزمان پھر بھاگ دوڑ شروع کرتے ہیں تو سفیان اکرم کے ایک دوست کے ذریعے جیر نصرانی سے رابطہ ہوتا ہےاور ڈیڑھ کروڑ روپے میں ڈیل طئے ہو جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاسکو لیہ کی جانب سے باردانے کی تقسیم کا معاملہ بھی ایف آئی اے ڈیرہ کے پاس ہے علی پور زون کے افسران اور عملے سے ہونے والی ڈیل سے توجہ ہٹانے کے لئے ایف آئی اے کی جانب سے ڈی جی ایم پاسکو لیہ حیات اللہ کاکڑ سمیت 5 سنٹرز کے انچارج اور تین سو یا اس سے زائد بوریاں لینے والے 34 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جاتا ہے تاکہ یہ ثابت کیا جائے کہ کاروائی میں تیزی آ گئی ہے انہوں نے بتایا کہ پاسکو لیہ کے افسران اور عملے سے معاملات طئے کرنے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے اس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب سب انسپکٹر خالد گجر کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نہ تو ملزمان کو کوئی یقین دہانی کراوئی تھی اور نہ ہی پیسے لئے ہیں کیونکہ یہ ایف آئی اے ڈیرہ غایخان کا معاملہ ہے جبکہ ملتان میں تعینات ہیں۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں