ملتان ایئرپورٹ سمگلنگ نیٹ ورک بے نقاب: تین کروڑ کے موبائل فونز برآمد
ملتان (بیٹھک انویسٹی گیشن سیل) کلکٹر کلکٹریٹ آف کسٹمز ایئرپورٹس لاہور کی مبینہ سرپرستی میں چلنے والا سمگلنگ کا نیٹ ورک وارداتوں سے باز نہ آیا، پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کی ویجیلنس کمیٹی نے کسٹمز حکام کی ملی بھگت کو بے نقاب کر دیا، پی آئی اے کے عملے سے تین کروڑ روپے سے زائد مالیت کے موبائل فون برآمد، کلکٹر کسٹم ایئرپورٹ لاہور مدد کو پہنچ گئی، دونوں ائیر ہوسٹسز کو پروٹوکول کے ساتھ گھر جانے کی اجازت۔کسٹمز ذرائع مطابق کلکٹر ایئرپورٹ کسٹم لاہور طیبہ کیانی جس کے خلاف پہلے سے ہی فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو شکایات موصول ہو چکی ہیں جن میں ان پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایئر لائنز کےعملے کے ساتھ مل کر سمگلنگ کا نیٹ ورک چلا رہی ہے کا سمگلرز کے ساتھ گٹھ جوڑ ایک مرتبہ پھر آشکار ہو گیا۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز ملتان انٹرنیشل ایئرپورٹ پر دبئی سے آنے والی ایک پرواز سے تین کروڑ روپے کی مالیت سے زائد امپورٹڈ فونز کی سمگلنگ کی گئی جو کہ کافی حد تک کامیاب بھی رہی تاہم پی آئی اے کی ویجلنس کمیٹی کی بروقت مداخلت سے سمگلنگ کا مال اور سمگلرز پکڑے گئے انہوں نے بتایا کہ دو فلائٹ ایسٹیورڈز جن کا نام خالد خان اور عمران ہے قیمتی مالیت کے 54 موبائل فونز دبئی سے لیکر ملتان ائیرپورٹ پہنچے اور کسٹمز حکام کی ملی بھگت کی وجہ سے موبائل فونز ائیرپورٹ کی حدود سے نکال کر باہر لے جانے میں کامیاب ہو گئےانہوں نے بتایا کہ اس بیچ پی آئی اے کی ویجلنس کمیٹی کی سربراہ فریحہ کو اس بارے معلومات موصول ہوتی ہے تو وہ فوراً ملتان انٹرنیشل ایئرپورٹ پہنچتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ انچارج پی آئی اے ویجلنس کمیٹی موقع پر موجود کسٹمز حکام اور دیگر متعلقہ حکام کو اعتماد میں لیکر پیچھے رہ جانے والی دو ائیر ہوسٹسز کو روک کر ان کی تلاشی لینے کا کہتی ہیں انہوں نے بتایا کہ دوران تلاشی دونوں ائیر ہوسٹسز کے قبضے سے چوبیس قیمتی موبائل فونز برآمد ہوتے ہیں انہوں نے بتایا کہ دونوں ائیر ہوسٹسز پی آئی اے ویجلنس کمیٹی کو بتاتی ہیں کہ ان کے دو ساتھی فلائٹ سٹیورڈز 54 موبائل فونز لیکر پہلے سے ہی ائیرپورٹ سے نکل کر ہوٹل پہنچ چکی ہے جس پر محکمہ کسٹمز کی ایک ٹیم کو ہوٹل بھیجا جاتا ہے جو موقع پر پہنچ کر نہ صرف موبائل فونز پکڑ لیتی ہے بلکہ دونوں فلائٹ سٹیورڈز کو بھی گرفتار کر لیا جاتا ہے ان کا کہنا تھا کہ دبٹی سے فلائٹ کے ملتان آنے سے قبل ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز ائیرپوٹس حنا گل نے سپریٹنڈنٹ ملتان ایئرپورٹ بابر رحمان کو فون کر کے ہدایت جاری کی کہ پی ائی اے کے حکام کا عملہ جو سامان لا رہا ہے اس کو آنے دیا جائے اور ان سے کوئی بازپرس کی جائے نہ تلاشی لی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سارے عمل میں سپریٹنڈنٹ کسٹمز ائیرپورٹ بابر رحمان کو موقع پر موجود انسپکٹر اعجاز بٹ کی معاونت حاصل تھیانہوں نے بتایا کہ قبل ازیں اعجاز بٹ کو سمگلرز کی سہولت کاری کے الزام لاہور ائیرپورٹ سے تبدیل کیا جا چکا ہے انہوں نے بتایا کہ حیران کن عمل یہ ہے کہ اعجاز بٹ کی ملتان انٹرنیشل ایئرپورٹ پر تعینات بھی نہیں ہے لیکن وہ موقع پر موجود تھا انہوں نے بتایا کہ سمگلنگ کے وقت کسٹمز کے جو افسران ڈیوٹی پر موجود تھے ان میں انسپکٹر ارسلان میرانی اور یو ڈی سی حیدر شامل ہیں جنہوں نے خود فلائٹ کو چیک کیا اور سامان کی سکینگ کی ان کا کہنا تھا کہ حیران کن طور پر ڈیوٹی پر موجود کسٹمز افسران سمگلڈ شدہ موبائل فونز سکینگ کے باوجود پکڑنے میں ناکام رہے۔
لیکن پی ائی اے کے ویجیلنس کمیٹی کی مداخلت کی وجہ سے تین کروڑ روپے سے زائد مالیت کے موبائل فونز پکڑے گئےانہوں نے بتایا کہ کلکٹر ایئرپورٹ طیبہ کیانی نے فون کر کے دونوں خواتین ائیر ہوسٹسز کو باعزت طور پر جانے دینے کا حکم جاری کیا انہوں نے مزید بتایا کہ ائیرپورٹ سیکورٹی فورسز کے عملے نے کیمرے چیک کیے تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ سمگلرز کو ڈیوٹی پر تعینات کسٹمز کے عملے نے سہولت کاری فراہم کی ذرائع کے مطلابق ملتان انٹرنیشل ایئرپورٹ کلکٹر طیبہ کیانی اور ڈپٹی کلکٹر احمد ظہیر کی تعیناتی کے بعد سے مسلسل سمگلنگ کا گڑھ بنا ہوا ہے اس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب کلکٹر کسٹمز ایئرپورٹ طیبہ کیانی، احمد ظہیر، بابر رحمان، اعجاز بٹ، حیدر، ارسلان میرانی کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو رابطہ نہ ہوسکا۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں