میپکو: ٹرانسفارمرز کی دیکھ بھال کی ناکامی سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان
ملتان (بیٹھک انوسٹیگیشن سیل) ملتان الیکٹرک کمپنی (میپکو) قومی خزانے پر بوجھ بن گئی دو سال میں ڈیڑھ ارب روپے سے زائد مالیت کے انیس ہزار کے قریب ڈسٹریبیوشن ٹرانسفارمرز مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ناکارہ ہو گئے۔ ریٹائرمنٹ کے قریب میپکو چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) جام گل محمد زاہد اور جنرل منیجر ٹیکنیکل خالد محمود وقت پاس کرنے میں مگن۔ خراب ہونے والے اکثر ٹرانسفارمرز میں تانبے کی بجائے سلور وائنڈنگ کا انکشاف۔میپکو ذرائع کے مطابق ٹرانسفارمرز کے خراب ہونے کی ایک بڑی وجہ میپکو حکام اور عملے کی جانب سے ٹرانسفارمرز کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونا ہے انہوں نے بتایا کہ وزارت کی جانب سے جاری کردہ ڈسٹریبیوشن ری ہیبلیٹیشن گائیڈ لائنز کے مطابق ٹرانسفارمر پر لوڈ بڑھانے کی صورت میں ٹرانسفارمرز خراب ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے ووٹیج میں کمی جبکہ ٹیکنیکل لاسسز میں اضافہ ہو جاتا ہے اس مسلئے کا حل اوورلوڈڈ ٹرانسفارمرز کو ہائی کیپسٹی ٹرانسفارمرز سے تبدیل کر کے نکالا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میپکو حکام جن میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر میپکو، جنرل منیجر ٹیکنیکل (اس پوسٹ کا چارج پہلے سی ای او میپکو جام گل محمد زاہد کے پاس تھا جبکہ اب اس پوزیشن کا چارج انجینئر خالد محمود کے پاس ہے)، جنرل منیجر آپریشنز (جو کہ سی ای او میپکو خود ہیں) اور چیف انجینئر پلاننگ اینڈ انجینئرنگ (انجینئر خالد محمود اس عہدے پر تعینات ہیں) کی نااہلی اور عدم دلچسپی کا نتیجہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ پروکیورمنٹ کا شعبہ جان بوجھ کر غیر معیاری اور کم کیپسٹی کے ٹرانسفارمر خرید کرتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف نئے ٹرانسفارمرز خریدنے پڑتے ہیں بلکہ غیر معیاری ٹرانسفامرز کی وجہ سے لائنز لاسسز بھی بڑھ جاتے ہیں انہوں نے بتایا کہ کس تعداد میں کس معیار اور کیپسٹی کے ٹرانسفارمرز کی خریداری کرنی ہے اس کا فیصلہ جنرل منیجر ٹیکنیکل کا دفتر کرتا ہے جبکہ کس معیار اور کیپسٹی کے ایکوئپمنٹس کی ضرورت ہے اس بات کی آگاہی چیف انجینئر کا دفتر دیتا ہے اس لئے پروکیورمنٹ کا شعبہ یہ کہہ کر اپنی جان چھڑا جاتا ہے کہ انہیں صرف یہ بتایا جاتا ہے کہ کس کیپسٹی کا ٹرانسفارمر خرید کرنا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ غیر معیاری ٹرانسفارمرز کی خریداری کی مکمل ذمہ داری شعبہ پروکیورمنٹ پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چونکہ شعبہ پلاننگ اینڈ انجینئرنگ سے لیکر پروکیورمنٹ، ٹیکنیکل، آپریشنز یہاں تک کہ چیف آفس تک سب ملے ہوئے ہوتے ہیں اس لئے کبھی نہ تو آپریشنز والوں نے غیرمعیاری ایکوئپمنٹس کی خریداری کی شکایت کی اور نہ شعبہ انجینئرنگ اینڈ پلاننگ نے اس بابت نشاندہی کیان کا کہنا تھا کہ جہاں تک جنرل منیجر ٹیکنیکل اور چیف ایگزیکٹیو آفس کا تعلق ہے تو اس بابت اتنا کہنا کافی ہے کہ ہر سی ای او میپکو کو کوشش اور خواہش ہوتی ہے کہ جی ایم ٹیکنیکل کا چارج اس کے پاس رہے اور اگر بادل نخواستہ چارج کسی کو دینا بھی پڑے تو وہ اس کے اعتماد کا افسر ہو شعبہ کس طرح چل رہا ہے اسے اس سے کوئی سروکار نہ ہو۔انہوں نے بتایا کہ خریداری، مینٹیننس کے کام اور سروسسز فراہمی کے نام پر ہر سال میپکو اربوں روپے خرچ کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں کلکس بیک اور کمیشن بھی اربوں روپے میں ہوتا ہے پھر اس کمیشن میں سے اوپر تک حصہ پہنچایا جاتا ہے اور یوں قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا جاتا ہےانہوں نے بتایا کہ اربوں روپے کے پیر پھیر کرنے والے افسروں کی وجہ سے آج حکومت میپکو اور دیگر ڈسکوز کی پرائیوٹائزیشن پر کام کر رہی ہے جبکہ فیلڈ میں موجود چھوٹے عملے کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف دو مالی سالوں 2019-20 اور 2020-21 کے دوران مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے مختلف کیپسٹیز کے 18,933 ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمرز خراب ہوئے جس سے قومی خزانے کو ایک ارب باون کروڑ اور نوے لاکھ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔انہوں نے بتایا کہ ٹرانسفارمرز خراب ہونے کی دو بڑی وجوہات تھیں جن میں سے ایک ٹرانسفارمرز کا اوورلوڈڈ ہونا جبکہ دوسری تانبے کی بجائے سلور کی وائنڈنگ تھی جس سے میپکو حکام کی نااہلی، عدم دلچسپی اور بدنیتی ثابت ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ سی ای او میپکو جام گل محمد زاہد نے باامر مجبوری انجینئر خالد محمود کو جی ایم ٹیکنیکل کا چارج سونپا ہے باوجود اس کے کہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ خالد محمود اس پوسٹ کے لئے اہل نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ خالد محمود کو جی ایم ٹیکنیکل کا چارج دینے کی دو وجوہات ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ خالد محمود ان کے ماتحت کام کر چکا ہے اور پرانا تعلق ہے جبکہ دوسری وجہ انجینئر خالد محمود کا ملک کے ایک بہت بڑے عہدے پر فائز شخصیت کا قریبی عزیز ہونا ہے انہوں نے بتایا کہ پراپر چیکنگ اور سپر ویژن نہ ہونے کی وجہ سے کمپنی کو نہ صرف ٹیکنیکل لاس کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ان خراب ہونے والے ٹرانسفارمرز کی ریپئرنگ اور دیکھ بھال کی مد میں ڈیڑھ ارب روپے سے زائد مالی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ اس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب سی ای او میپکو جام گل محمد زاہد، جی ایم ٹیکنکل انجینئر خلاد محمود اور ترجمان میپکو کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں