‘”پولیس رولز کی خلاف ورزی: ملتان میں سائلین کو سنگین مشکلات کا سامنا”
ملتان (شعیب افتخار) سستے اور فوری انصاف کی فراہمی خواب بن کررہ گئی ، پنجاب پولیس محکمہ ایک، ضلعی سربراہان نے ایس او پیز کے نام پر اپنے نئے قانون لاگو کر دیئے، پولیس رول کے مطابق کسی بھی مقدمہ کے اندراج حکم ایس ایچ او دیتا ہے لیکن افسران نے پالیسیاں بنا رکھی ہیں جس کے باعث 489، 406 اور 452 جیسے مقدمات کے لیے سائلین کی جوتیاں گھسانے کے لیے پہلے ایس ایچ او پھر ڈی ایس پی اور بعد میں ڈویژنل ایس پی تک پارٹیاں سنوانے کا رواج جنوبی پنجاب اور بالخصوص ملتان میں رائج ہے جبکہ سی سی پی او لاہور نے پولیس رولز کو فالو کرتے ہوئے یہ اختیارات واپس ایس ایچ او کو سونپ دیے ہیں دوسری جانب جنوبی پنجاب کے پولیس افسران ٹس سے مس نہیں ہوئے۔
سائلین نے جب ذلالت سے بچنے کے لیے عدالتوں کا رخ کیا تو اس پر ایس او پی لاگو کردیئے گئے۔ پسے ہوئے سائلین نے یہ کڑوا گھونٹ بھی حسب معمول پینا شروع کردیا اور ایک عرصہ تک معزز جج کے احکامات پر مقدمات کا اندراج شروع ہوا تو ایک بار پھر ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے ضلعی افسران نے ججز کے احکامات کو ہوا اڑاتے ہوئے ایک بار پھر اسی ایس او پی کو لاگو کردیا ہے جس سے سنگین نوعیت کے مقدمات کے اندراج میں سائلین کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
اس ضمن میں ملتان پولیس کے سنجیدہ حلقوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر “بیٹھک” سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں پولیس رولز کی دھجیاں اڑائیں جارہی ہیں جس سے افسر شاہی تو چل رہی ہے لیکن سائلین شدید مشکلات کا شکار ہیں عدالتی حکم کے باوجود بھی مقدمے کا اندراج نہ ہونا عدالتی توہین ہے باوثوق زرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ تین روز سے ایس ایچ او گلگشت کی میز پر 489 کا عدالتی حکم ارسلان احمد نامی شخص کا موجود ہے جسے ایس او پی کے نام پر روکا ہوا ہے اعلی افسران کے نوٹس میں ہونے کے باوجود تاحال مقدمہ کا اندراج نہ کرتے ہوئے ملزم کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں