“ملتان پولیس کی غیر قانونی کارروائیاں: کاروباری افراد کے خلاف جابرانہ طریقے”
ملتان (بیٹھک انوسٹیگیشن سیل) کاروباری شخصیات کے بیچ کروڑوں روپے کے لین دین کے معاملات کو ملتان پولیس نے کمائی کا ذریعہ بنا لیا۔ ملتان پولیس کی جانب سے ‘شارٹ ٹرم کڈنیپبنگ’ کا طریقہ کار اپناتے ہوئے غیر قانونی گرفتاریوں اور حبس بے جا میں رکھ کر ریکوری کروانے کے عوض بھاری معاوضہ وصول کئے جانے کا انکشاف۔ ملتان پولیس میں موجود ذرائع کے مطابق ملتان پولیس کے اعلی عہدوں پر فائز چند پولیس افسروں نے مالی مفادات کے حصول کے لیے ایس ایچ اوز کا ایک مخصوص گروپ تشکیل دے رکھا ہے جو ان اعلی پولیس افسران کی خوشنودی کے لیے شارٹ ٹرم کڈ نیپنگ کے لئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملتان پولیس کی جانب سے غیر قانونی گرفتاریوں اور حبس بے جا میں رکھنے جیسے واقعات میں بڑھتے ہوئے اضافے کے باعث کاروباری حلقوں میں خوف و ہراس کی فضا طاری ہے ان کا کہنا تھا کہ ملتان کے کاروباری حلقوں میں لین دین کے تنازعات جن میں دخل اندازی کرنے سے کبھی کسی زمانے میں ملتان پولیس کتراتی تھی اور ایسے معاملات کوئی اہمیت نہیں دیتی تھی اور ان سے جان چھڑاتی تھی جس کی وجہ سے کاروباری شخصیات کو بوگس چیک کا مقدمہ درج کروانے کے لیے بھی ایڑی چوٹی کا زور لگانا پڑتا تھا اور عدالتوں کا سہارا لینا پڑتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ قبل ملتان پولیس کے ایک اعلی افسر کی ہدایت پر ان کے کسی مبینہ دوست کے ملتان سے تعلق رکھنے والے ایک لینڈ ڈویلپر کے ساتھ لین دین کے معاملے پر ملتان پولیس کی ایک ٹیم نے اس لینڈ ڈویلپر کو اٹھا کر اس اعلی افسر کے دوست کی زبردستی ریکوری کرا دیا تھی جس کے بعد ملتان پولیس کے چند دیگر افسران کے ہاتھ کمائی کا ایک اور ذریعہ اور طریقہ آ گیا ہےانہوں نے بتایا کہ پہلے پہل کراچی پولیس نے ریکوری کے اس طریقے کو متعارف کروایا تھا جس میں رقم لینے والا فریق پولیس سے رابطہ کرتا ہے اور پولیس ایک غیرقانونی کاروائی کرتے ہوئے اس کاروباری شخصیت جس نے مبینہ طور پر رقم دینی ہوتی تھی کو گرفتار کر کے اس وقت تک غیر قانونی طور پر اپنی حراست میں جب تک غیرقانونی طور پر گرفتار کاروباری شخصیت اور اس کے اہل خانہ مطلوبہ رقم دینے کو تیار نہیں ہو جاتے۔ پولیس کی اس غیر قانونی کاروائی کو شارٹ ٹرم کڈ نیپنگ کا نام دیا جاتا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ کاروباری شخصیات کے بیچ ریکوری کے تنازعے پر اپنائے جانے والے اس غیر قانونی طریقہ کار کی پاداش میں گزشتہ دنوں کراچی پولیس کے چند افسران اور اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی بھی شروع کی گئی تھیان کا کہنا تھا کہ ملتان میں اس طریقہ کار کو متعارف کرانے کا سہرہ ایک اعلی افسر کے سر جاتا ہے جس کی ابتداء اس اعلی افسر کی جانب سے ایک نجی ڈویلپر کو گرفتار کروانے سے ہوئی جس کے بعد ملتان پولیس کے چند بااثر پولیس افسران نے شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کے فارمولے کمائی کا بہترین ذرعیہ سمجھتے ہوئے اس پر عملدرامد کرنا شروع کر دیا جو تاحال جاری ہےانہوں نے بتایا کہ ملتان میں کاروباری شخصیات کے درمیان مالی تنازعات کی تعداد سینکڑوں میں ہے اور گزشتہ چند ماہ سے بااثر کاروباری شخصیات نے ریکوری کے لئے ملتان پولیس کی خدمات حاصل کرنا شروع کر رکھی ہیں یوں ریکوری میں سے مناسب حصہ طے ہونے کے بعد ملتان پولیس شارٹ ٹرم کڈ نیپنگ کے فارمولے پر عمل درآمد کرتے ہوئے پہلے کاروباری شخصیات کو گرفتار کر لیتی ہے جس کے بعد مخصوص وقت کے لیے ملزم کاروباری شخصیت کو گم کر دیا جاتا ہے اور اسکے لواحقین سے اس کا رابطہ منقطع کر دیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس دوران پولیس کی جانب سے باقاعدہ طور پر ملزم کاروباری شخصیت کے لواحقین کو درمیانی واسطے سے ادائیگی پر راضی کیا جاتا ہے جبکہ ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں مغوی کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ لواحقین کو دھمکیاں بھی دی جاتیں ہیں انہوں نے بتایا کہ ادائیگی ہونے کے بعد مغوی کو کاروائی نہ کرنے کی یقین دھانی حاصل کرکے چھوڑ دیا جاتا ہے ذرائع کے مطابق شارٹ ٹرم کڈ نیپنگ کے زیادہ تر واقعات اعلی پولیس افسران کی اجازت سے مشروط ہوتے ہیں اس لئے ریکوری کی صورت میں ملنے والے طئے شدہ حصے کا زیادہ تر حصہ اعلی پولیس افسران کو ہی جاتا ہےانہوں نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے ایس ایچ اوز کا مخصوص گروپ تیار کیا گیا ہے جو ایس ایچ او شپ میں توسیع کے وعدے پر کوئی بھی غیر قانونی قدم ہر وقت پر اٹھانے پر آمادہ رہتے ہیں۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں