“مولانا فضل الرحمن کا خطاب: قوم کو جوڑنے کی ضرورت”
ملتان (خصوصی رپورٹر ) جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اللہ کی نعمتوں سے رشتہ کمزور ہو گا تو کافر دنیا کی نعمتوں پر غالب ہوجائے گا قوم کو جوڑنے کی ضرورت ہے توڑنے کی نہیں بدامنی اور بھوک کا سامنا کررہے ہیں دنیا میں امن اور معیشت کی بہتری کی اشد ضرورت ہے عدالتیں جب فیصلے موخر کرتی ہیں تو انصاف میں تاخیر ہوتی ہے پارہ چنار شیعہ سنی فساد نہیں بلکہ جائیدادی مسئلہ ہے مدارس کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہمارا ایک پارلیمانی کردار ہے میڈیا پر قادیانیوں کی باتیں ہونے لگی ہیںاللہ نے قادیانیوں کو سپریم کورٹ میں پھنسایاآئین کے اندر 26ویں ترمیم لیکر آئے ترمیم کے اندر کالا ناگ تھاہماری جدوجہد سے کئی شقوں کو ختم کیا گیا ۔
ملک کے سیاسی ماحول میں سب سے مشکل چیز اسلام بن گئی ہے سیاستدان کلمہ پڑھتے ہیں مگراسلام کو نہیں مانتے انیسویں صدی سے لیکر بر صغیر میں بیسویں صدی تک مسلمانوں کے ہاتھ میں قیادت تھی کوئی شیعہ سنی فساد نہیں تھا مسائل کے حل کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے ٹرمپ مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ قاسم العلوم گلگشت میں جے یوآئی ضلع ملتان کے زیراہتمام منعقدہ ورکرز کنونشن کے بڑے اجتماع سے خطاب کے دورا ن کیا جس میں جے یوآئی کے رہنما مفتی اسعد محمود ، مولانا ناصر الدین خاکوانی ،مولانا اللہ وسایا ، سید کفیل شاہ بخاری ، سید سلمان گیلانی، مفتی عامر محمود ، مولانا امجد خان، حافظ غضنفر عزیز ، حافظ نصیر احرار ، نور خان ہانس ایڈووکیٹ، رانا محمد سعید بھی موجود تھے ۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ سیاست کے محاذ پر ہم نے لوگوں کو سمجھانا ہے قوم کو جوڑنے کی بات کرنی ہے جب میں پارلیمنٹ میں بات کرتا ہوں تو وہ پوری امت مسلمہ کی نمائندگی ہو تی ہے لیکن پارلیمنٹ میں مجھے ایک خاص فرقہ کے حوالے سے اشارہ کیا جاتا ہے جو بات کروں گا وہ امت مسلمہ کی نمائندگی ہو گی پاکستان کے طول و عرض میں علماءکا اہم کردار ہے قوم کو جوڑنے کی بات ضروری ہے اب توتوڑنے کی باتیں ہوتی ہیں قوم کو جوڑنے کی ضرورت ہے توڑنے کی نہیں ۔
لیکن یہاں تو قومیت کے نعرے لگتے ہیں اگر حکمران مسئلے کے حل کے لئے کوشش کریں تو مسئلہ حل ہو جاتا ہے ملکوں کے معاملات کو حل کرنے کے لئے باہمی مشاورت ہونی چاہیئے پارہ چنار شیعہ سنی فساد نہیں بلکہ جائیدادی جنگ ہے پاکستان میں آئین و قانون کا راستہ بھی علماءکے اجتماعی رائے کے نتیجے میں ہے ملتان کے حالات بہت بہتر ہیں لیکن جس ماحول میں ہم رہ رہے ہیں ہر طرف بندوقیں تنی ہوئی ہیں روزگار نہیں تعلیم و صحت کا فقدان ہے لوگ شہر چھوڑ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ دینی علوم کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو خراج تحسین پیش کرتاہوں۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں