ملتان گیس کنٹینر دھماکہ نامزد دو ملزمان کی درخواست ضمانت منظور ،پولیس سے ریکارڈ طلب

“ملتان گیس کنٹینر پھٹنے کا واقعہ: مقدمہ میں نامزد ملزمان کی ضمانت منظور”

ملتان(نمائندہ خصوصی) فہد ٹاؤن ملتان میں گیس کینٹنیر پھٹنے کا واقعہ, مقدمہ میں نامزد دو ملزمان الیاس اور غلام عباس کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حیدر علی خان نے سات فروری تک منظور کرلی ہے اور پولیس سے ریکارڈ طلب کر لیا ہے تفصیل کے مطابق گیس کنٹینر پھٹنے کے مقدمہ میں نامزد ملزمان غلام عباس اور محمد الیاس نے ایڈوکیٹ خلیل ممرا کے توسط سے درخواست ضمانت دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سائلین کا وقوعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے علاقہ پولیس نے محض خانہ پری اور رسمی کاروائی پوری کرنے اور جائداد کے مالکان کو ہراساں کرنے کیلئے مقدمہ میں نامزد کیا ہے جبکہ اصل ملزمان کو یکسر نظر انداز کردیا گیا اور انہیں وقوعہ سے فرار ہونے کا موقعہ بھی فراہم۔کیاگیا۔ سائلین پراپرٹی کے مالکان ہیں انہوں نے متعلقہ پراپرٹی غلام مرتضی کو کرایہ پر دی ہوئی ہے جس کا باقاعدہ تھانہ مظفر آباد میں اندراج ہے جبکہ سائلین کے خلاف تمام گواہ سرکاری ملازمین ہیں ملزمان کے وکیل نے کہا کہ مقامی پولیس کیسے اس سانحے سے بری الذمہ ہو سکتی ہے۔حقائق یہ ہیں کہ چدھڑ فیملی کے محمد الیاس نے 2023 میں گودام شجاع آباد کے رہائشیوں ملک محسن۔۔غلام مرتضی ۔راشدوغیرہ کو ماہانہ 45ہزار کرایہ پر دیا جسکا باقاعدہ آن لائن اندراج تھانہ مظفر آباد میں بھی کرایا گیا۔ ۔گزشتہ سال جب انہیں پتہ چلا کہ محسن وغیرہ قانونی گیس ری فلنگ کرتے ہیں تو انہوں نے گودام خالی کرانے کی کوشش کی تو اسوقت کے ایس ایچ او مظفر آباد منیر جاوید نے پراپرٹی مالکان پر دبائو ڈال کر خالی نہ ہونے دیا۔۔۔۔ کرایہ داران ملک محسن کے پلانٹ پنوں عاقل اور دولت پور سندھ میں بھی ہیں جہاں سے وہ باؤزرز کے زریعے گیس اسی گودام میں لاتے تھے اور پھر یہاں سے گیس کی ری فلنگ اور آگے سپلائی ہوتی تھی۔۔ ملک محسن۔اور مرتضی اس کاروبار میں پارٹنر ہیں جبکہ بہاولپور بائی پاس کا راشد یہاں کی دیکھ بھال کا انچارچ تھا جو کہ مبینہ طور ہر سیکیورٹی کانسٹیبل الطاف بلوچ کے زریعے موجودہ ایس ایچ او سے بھی معاملات سیدھے`رکھتا تھا جب یہ سانحہ ہوا اسوقت ملک محسن و منیجر راشد موجودہ ایس ایچ او اور سیکورٹی کانسٹیبل سے رابطے میں تھے اور ایس ایچ او کے ہمراہ موقع پر موجود رہے لیکن انکو گرفتار کرنے کے بجائے فرار کرا دیا گیا اور مقدمے میں نامزد ہی نہیں کیا گیا جبکہ اس کے برعکس پراپرٹی کے مالک ملک محمد الیاس اور اسکے پورے خاندان کو مقدمے میں نامزد کر دیا گیا۔۔جبکہ مرتضی کو بھی آخری وقت میں ایک کانسٹیبل کی ایس پی کینٹ کو کی گئی نشاندہی پر نامزد کیا گیا کہ ہمارے ریکارڈ میں یہ جگہ مرتضی نے کرایہ پر لی ہوئی ہے جبکہ اصل ملزم کاروبار مالک ملک محسن اور اسکے منیجر راشد کو ایف آئی آر میں سرے سے نامزد ہی نہیں کیا گیا۔۔۔۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں