اسلامک یونیورسٹی`ە،ڈاکٹر مختار بطور عبوری ریکٹر فیکلٹی و ملازمین کو پہلی تنخواہ ہی بروقت دینے میں ناکام

اسلامک یونیورسٹی میں کرپٹ انتظامیہ کی ناکامی، دسمبر کی تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر ) انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد معاشی بحران کی زد میں، دسمبر کی تنخواہیں نہ ملنے پر اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن میدان میں آگئی، عبوری ریکٹر ڈاکٹر مختار سے فوری تنخواہیں جاری کرنے کا تحریری مطالبہ کر دیا۔ یونیورسٹی ذرائع کے مطابق چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار جس شوق کے ساتھ اور انتظامی معاملات نے جہاں ایک طرف ان کی تو بہ توبہ کرا دی ہے وہیں دوسری جانب ان کی انتظامی صلاحیتوں کا بھانڈہ بھی پھوڑ کر رکھا دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ علمی حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ آخر حکومتیں ایک ایسے شخص کو کیسے ایک سے زائد مرتبہ ڈھائی سو سے زائد یونیورسٹیوں کی ریگولیرٹی باڈی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا چیئرمین مقرر کرتی چلی آرہی ہیں جو ایک یونیورٹی کے انتظامی اور معاشی حالات سنبھالنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتا۔

ان کا کہنا تھا جب سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے اپنے قریبی دوست سابق ڈائریکٹر شریعہ اکیڈمی اور برخواست شدہ اسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مشتاق کی خوشنودی کیلئے سابق ریکٹر ڈاکٹرثمینہ ملک کو یونیورسٹی کی ریکٹر شپ سے معطل کرنے کے ایک خلاف قانون فیصلے کے تحت ڈاکٹر مختار یو نیورسٹی کے عبوری ریکٹر تعینات ہوئے تھے تو ایک طرف کا ایوی ایشن نے انہیں والوں نے اکیڈیمک سٹاف ایسوسی نے پھولوں کے گلدستے پیش کر کے خوش آمدید کہا تھا تو دوسری جانب ڈاکٹر مختار نے انہیں اس بات کی تسلی دی تھی کہ یونیورسٹی کے لئے فنڈ ز کوئی کمی نہیں رہے گی لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ پھول مرجھا کر سوکھ کر
کانٹے بن گئے ہیں اور فنڈز کی عدم موجودگی کے سب ڈاکٹر مختار بطور عبوری ریکٹر فکلیٹی اور ملازمین کو پہلی تنخواہ ہی بروقت دینے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں جاری مفادات کی جنگ میں کل کے اتحادی ڈاکٹر مختار اور ڈاکٹر مشتاق آج یونیورسٹی میں ایک دوسرے کو نہیں دیکھنا چاہتے یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر مختار نے ڈاکٹر مشتاق کی اے ایس اے ڈاکٹر مختار کو ٹف ٹائم دینے کے لئے میدان میں اتر آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مفادات کی جنگ لڑنے والوں نے اس بات کی پر واہ بھی نہیں کی کہ یونیورسٹی کے سعودی صدر کی تعیناتی میں تاخیر یو نیورسٹی کے لئے کس قدر مہنگی پڑ سکتی ہے کہ آج یونیورسٹی کے پاس تنخواہیں دینے کے لئے رقم ہی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ باوجود اس کے کہ یونیورسٹی آرڈنینس میں کہیں بھی صدر کی تعیناتی مطابقتی عمل کے ذریعے کرنے کی شرط موجود نہیں ہے ڈاکٹر مشتاق گروپ یونیورسٹی کے معاملات پر مکمل گرفت حاصل کرنے کے لئے مسابقتی عمل کے ذریعے یونیورسٹی صدر کی تعیناتی کا مطالبہ کر کے سعودی ماہر تعلیم کی تعیناتی کی مخالفت کرتا چلا آ رہا ہے جبکہ ڈاکٹر مختار نے اپنے آپ کو مستقل ریکٹر تعینات کرانے کے لئے اس مخالفت کو سعودیوں کے ساتھ بار گینگ کے لئے استعمال ان کا کیا تا کہ بار کو اپنی تابستان کیا۔ ان کہنا تھا کہ دونوں گروپ اپنی کی تعمیل اور مفادات کے لئے نہ صرف ایکٹ آف پارلیمنٹ کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں بلکہ یونیورسٹی کے مسائل میں اضافے کا باعث بھی بن رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ سال میں کم از کم دو مہینوںکے یونیورسٹی کے اخراجات سعودی عرب ادا کرتا ہے ۔

لیکن ڈاکٹر مشتاق اور ڈاکٹرمختار اپنی اپنی ہوئی کے لئے پورا بکرا ذبح کرنے پر اتر آئے جس کا خمیازہ پوری یونیورسٹی بھگت رہی ہے اور آج حالت یہ ہے کہ پہلی مرتبہ ملازمین اس بات کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ نجانے ان کا تنخواہیں کب ملیں گی اور میں کی بھی یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب سعودی امدادی یونیورٹی انتظامیہ کی آخری امید ہے اور وہ صرف اس صورت میں مل سکتی ہے جب سعودی ماہر تعلیم یونیورٹی کا صدر تعینات ہو کر آئے گا اور سعودی صدر کی تعیناتی میں تاخیر مشتاق گروپ اور ڈاکٹر مختار سمیت وفاقی سیکریٹری منسٹری آف فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ محی الدین والی پر عائد ہوتی ہے ان کا کہنا تھا کہ جسے بارش نہ ہونے کی صورت میں خشک سالی ختم کرنے کے لئے اذانیں دی جاتی ہیں اور نماز استسقاء ادا کی جاتی ہے اگر سعودی ماہر علم کی بطور یونیورسٹی صدر تعیناتی اس ہفتے بھی نہ ہوئی تو یونیوسٹی فیکلٹی اور ملازمین کی جانب سے اذانیں دینے اور خصوصی مناجات کا عمل شروع ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا سعودی صدر کی فوری تعیناتی، غیر قانونی طور پر معطل شدہ ریکٹر ڈاکٹرثمینہ ملک کی فوری بحالی اور ڈاکٹر مشتاق کی برطرفی کو برقرار رکھ کری یونیورسٹی کو در پیش مسائل سے نپٹا جا سکتا ہے ورنہ ہر گزرتا دن یونیورسٹی، اساتذہ اور ملازمین کی مشکلات میں مزید اضافے کا باعث بنے گا اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن نے عارضی ریکٹر ڈاکٹر مختار کو بدھ کے روز بھیجی جانے والی اپنی ایک ای میل میں مطلع کیا کہ دسمبر 2024 کی تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر فیکلٹی اور عملے کے لیے خاصی پریشانی کا باعث ہے جنہوں نے اس طرح کے بار بار آنے والے چیلنجوں کے باوجود اپنے فرائض پوری کسن کے ساتھ ادا کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا موجودہ مسئلے سے یونیورسٹی کے مالیاتی انتظام اور بر وقت تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے ذمہ داروں کی مایوس کن صورتحال ظاہر ہوتی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ دسمبر کی تنخواہیں جاری کر کے ان اہم خدشات کو دور کیا جائے تا کہ یونیورسٹی انتظامیہ پرفیکٹ کا اعتماد بحال ہو۔ اس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب یونیورسٹی انتظامیہ کا موقف جاننے کے لئے ڈائریکٹر میڈیا سے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں