کسانوں کی محنت کا ثمر پاسکو اور ایف آئی اے حکام نے بانٹ کھایا

“پاسکو گندم خریداری اسکینڈل: ایف آئی اے حکام کی ملی بھگت سے کسانوں کا حق مارا گیا”

ملتان (بیٹھک انوسٹی گیشن سیل) پاکستان اگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) علی پور زون کے افسران اور عملے کی جانب سے مبینہ طور پر کسانوں کی بجائے آڑہتیوں سے گندم خریدنے کا معاملہ فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی کے کاریگر افسروں اور اہلکاروں کے لئے کمائی کا ذریعہ بن گیا۔ کاروائی نہ ہونے کی یقین دہائی کرا کر ایف آئی اے ملتان کے خالد چھرا کے نام سے مشہور سب انسپکٹر خالد گجر نے مظفرگڑھ زون کے افسران اور عملے سے 60 لاکھ روہے اینٹھ لئے۔ ڈیڑھ کروڑ کے عوض نئی ڈیل طئے، خالد گجر کا معاملے سے لاتعلقی کا اظہار۔
ایف آئی اے میں موجود ذرائع کے مطابق گندم خریداری سیزن کے دوران ایف آئی کے سب انسپکٹر خالد گجر نے 60 لاکھ روپے کے عوض ایف آئی اے کی جانب سے کسی بھی قسم کی کاروائی نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی تھی تاہم وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایات پر ہونے والی تحقیقات کے دوران جب 60 لاکھ روپے کی ڈیل کا معاملہ موجودہ ڈپٹی ڈائریکر ایف آئی اے جیر نصرانی کے علم میں آیا تو جیر نصرانی طئے شدہ رقم میں سے حصہ وصول نہ پانے پر سیخ پا ہو گیا اور سب انسپکٹر خالد چھرے کی جانب سے کی جانے والی ڈیل کو اون کرنے سے انکار کر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ جیر نصرانی اندھیرے میں رکھنے پر کاروائی کرنے پر بضد ہو گیا اور ڈیل میں ملوث تمام کرداوں کو سبق سکھانے کی ٹھان لی جبکہ دوسری جانب خالد چھرا ملزمان کو جھوٹی تسلیاں دیتا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بیچ جیر ںصرانی نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آرز کے اندراج کے احکامات دیدے جس کے بعد زونل ہیڈ پاسکو علی پور سفیان اکرم سمیت تیرہ اہلکاروں پر 4 مقدمات درج کر لئے گئے ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کی آنکھیں تب کھلیں جب انہیں پتہ چلا کہ ان کے خلاف مقدمات کا اندراج کر دیا گیا ہے جس کے بعد ان کے پیروں کے نیچے سے زمین سرک گئی اور وہ ڈپٹی ڈائریکٹر جیر ںصرانی کو رام کرنے کے جتن میں لگ گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بیچ سفیان اکرم کے قریبی دوست کے ذریعے جیر نصرانی سے نئی ڈیل کے معاملات طئے پائے جس کے بعد ایف آئی حکام ٹھنڈے پڑ گئے۔ان کا کہنا تھا کہ مزید مقدمات کا اندراج روکنے، گرفتاریاں نہ کرنے اور درج شدہ مقدمات کی تفتیش معاملہ ختم کرنے کی یقین دہانی کے عوض ڈیڑھ کروڑ روپے میں معاملات طئے پائے۔ انہوں نے بتایا کہ پاسکو دو طرح کے مراکز کے ذریعے کسانوں سے گندم کی خریداری کرتا ہے جس میں سے ایک کو پرچیز سنٹر یا پی سی کہا جاتا ہے جبکہ دوسرے کو ریسیٹ وہیکل یا آر وی کہا جاتا ہےان کا کہنا تھا مختلف زونز میں کسانوں سے گندم کی خریداری متعدد پرچیز سنٹرز اور ریسیٹ وہیکلز کے ذریعے کی جاتی ہےانہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر علی پور زون کی 17 انکوائریاں زیر سماعت ہیں اور جن افسران اور اہلکاروں کے خلاف انکوائریز جاری ہیں ان میں سفیان اکرم سمیت مخلتف آر وی انچارجز شامل ہیں ۔
جن میں آر وی علی پور سے فیض الحسن، چوک پرمٹ سے احسن طفیل، ہیڈ پنجند سے قاسم شاہ، بہار شاہ سے رمیز رضا، سیت پور سے رانا سیف الرحمان، خیرپور سادات سے یاسر رضا، باقر شاہ سے زاہد خان، جتوئی سے نذیر شاہ، فتح پور سے محسن ودود، بیٹ میر ہزار سے بسم اللہ قمر، ہیڈ بکائنی سے بدر منیر، کوٹلہ سلطان سے رانا جمیل احمد شاہ، رکن والی سے قیس یامین، شہر سلطان سے مطیع اللہ، ڈامر والا سے پرویز احمد سے کلر والی سے عاطف جاوید کے خلاف انوائیرز جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق اب تک جو مقدمات درج ہوئے ہیں ان کا اندراج پری وینشن آف کرپشن ایکٹ 1947 کی دفعہ 5 (2) اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 409/420، 468/471 اور 109/34 کے تحت کیا گیا ہے۔اس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب سب انسپکٹر خالد گجر کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نہ تو ملزمان کو کوئی یقین دہانی کراوئی تھی اور نہ ہی پیسے لئے ہیں کیونکہ یہ ایف آئی اے ڈیرہ غایخان کا معاملہ ہے جبکہ ملتان میں تعینات ہیں۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں