“اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو کالعدم قرار دے دیا”

“اسلام آباد ہائیکورٹ کا فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ”

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئےکالعدم قرار دیدیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین پاکستان سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب طاہر نے آڈیٹر جنرل آرڈیننس 2001 میں فنانس ایکٹ کے ذریعے ترمیم کے خلاف درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئے اس قانون کے تحت کیے گئے۔
تمام احکامات اور کارروائیاں بشمول نوٹیفکیشنز کو بھی کاالعدم قرار دے دیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین ملک کا سب سے بڑا اور بنیادی قانون ہے۔
، باقی قوانین اپنی طاقت آئین سے حاصل کرتے ہیں، اگر کوئی قانون اپنے دیے گئے اختیارات سے تجاوز کر جائے۔
یا کسی آئینی شق کے خلاف ہو تو اسے غیرآئینی یا آئین سے متصادم الٹرا وائرس قرار دیا جاتا ہے۔
اسلکام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ آئین کے دیے گئے۔
اختیارات کے تحت قوانین بناتی ہے، اگر کوئی قانون آئین یا اصل قانون پیرنٹ ایکٹ سے متصادم ہو تو وہ قانون غیر مؤثر سمجھا جائے گا۔
، کسی قانون کو آئینی ثابت کرنے کیلئے ضروری ہے کہ وہ منطقی، واضح اور عمومی قوانین یا آئین سے متصادم نہ ہو۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں