“ملتان جامعہ زکریا کا مالی خسارہ: اضافی اخراجات اور غیرضروری منصوبے”

“ملتان جامعہ زکریا مالی بحران: گالف کلب ممبرشپ کے فیصلے پر تنقید”

ملتان (بیٹھک سپیشل)بدترین معاشی بحران کے باوجود بھی جامعہ زکریا کامالی خسارہ کم کرنے کی بجائے اضافی اور غیرضروری اخراجات کاسلسلہ جاری ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب کہ پنجاب بھر کی یونیورسٹیاں مالی مسائل کا سامنا کر رہی ہیں اور بھاری خسارے میں ہیں وائس چانسلر بہاالدین زکریا یونیورسٹی زبیر اقبال غوری نے یونیورسٹی وسائل سے ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی میں واقع رومانزہ گالف اینڈ کنٹری کلب کی ممبرشپ لینے کا فیصلہ کیا گیاہے اور اس سلسلے میں یونیورسٹی سینڈیکیٹ سے 7 فروری کو ہونے والے اجلاس میں منظوری لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔سینڈیکیٹ کاجلاس کے بعد رومانزہ گالف اینڈ کنٹری کلب کی ممبرشپ فیس اور دوسرے اخراجات یونیورسٹی اداکرے گی جوطلبا وطالبات کی فیسوں سے رقم جمع ہوگی۔
اجلاس کا آغاز یونیورسٹی کے کمیٹی روم میں صبح ساڑھے دس بجے ہو گا جس میں مجموعی طور پر 89 آئیٹمز زیر بحث لائے جائیں گے جبکہ کرنٹ ورک اضافی ہو گا۔یونیورسٹی رجسٹرار اعجاز احمد کی جانب سے سال 2025 میں منعقد ہونے والے پہلے سینڈیکیٹ اجلاس کے لئے جاری کردہ ایجنڈے کے آئٹم نمبر 54 جو کہ ایجنڈے کے صفحہ نمبر 1763 پر موجود ہے کے مطابق وائس چانسلر کے لئے رومانزہ گالف اینڈ کنٹری کلب کی ممبرشپ حاصل کرنے کا معاملہ زیر غور لایا جائے گا ۔
واضح رہے کہ چند ہفتے قبل ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ہونے والی وائس چانسلرز کانفرنس میں ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کی شرکت وائس چانسلرز کمیٹی کی سربراہی کے لئے خود کو نامزد کرنے اور وائس چانسلرز کی تنخواہوں کے حوالے سے چیئرمین ایچ ای سی سے دو بار استفسار کرنے تک محدود تھی جبکہ دیگر وائس چانسلرز ہائیر ایجوکیشن خاص طور پر یونیورسٹیز کو درپیش مالی اور انتظامی مسائل کو زیر بحث لا رہے تھے۔ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق رومانزہ گالف اینڈ کنٹری کلب پاکستان کی ممبر شپ حاصل کرنے کے لئے 19ویں گریڈ اور اس سے اوپر گریڈ کے سویلین گزیثڈ آفیسرز کو 6 لاکھ روپے ادا کرنے ہوں گے۔
جس کی ماہانہ سبسکرپشن 7 ہزار روپے ہو گی جبکہ یہ ایک نان ٹرانسفرایبل ممبرشپ ہو گی۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر غوری اسلام آباد میں موجود کچھ سیاسی اور غیر سیاسی بااثر حلقوں اور شخصیات کی مہربانیوں سے وائس چانسلر بن تو گئے ہیں لیکن ان کا مزاج کسی یونیورسٹی کے سربراہ جیسی سنجیدہ پوزیشن سے میل نہیں کھاتا یہی وجہ ہے کہ کبھی کبھی ان کی کچھ فرمائشیں یونیورسٹی کے دیگر انتظامی عہدوں پر تعینات افسروں کو چونکا دیتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2024-25 کے لئے منظور کئے گئے یونیورسٹی بجٹ کے مطابق یونیورسٹی کے خسارے کوکسی حد تک کم کرنے کے لئے فیسوں میں اضافہ کیا گیا۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں