“ملتان ریلوے چوری اسکینڈل: بڑے افسران کا ملوث ہونا بھی زیر غور”
ملتان(واثق رئوف)مسافر ٹرینوں کی بوگیوں سے لاکھوں روپے مالیتی کاپر کی تاریں چوری کرنے والا گروہ پکڑا گیا چھوٹے ملازمین کو قربانی کا بکرا بنا کر بڑے مافیا کو بچانے کی کوشش کی جانے لگی معاملہ ریلوے ہیڈکوارٹر کے علم میں آنے پر صبح کے6بجے کے واقعہ کی شام 5بجے ایف آئی آر درج کرکےفورمین سمیت4ملازمین کو گرفتار کر لیاگیا۔
زرائع کے مطابق ایک ماہ قبل سمہ سٹہ سے مسافر ٹرینوں کی بوگیوں میں لائٹوں پنکھوں اور اے سی سسٹم کو چلانے کے لئے استعمال ہونے والی انتہائی قیمتی کاپر کی لاکھوں روپے مالیتی تار کو ملتان کینٹ اسٹیشن پر واقع آر ٹی ایل کے دفتر منتقل کیا گیا تھا جہاں سےنوید غفور الیکٹریشن آ ر ٹی ایل ،ممتاز چانڈیو فٹ پاور وین، ارسلان پاور وین ملتان نےراولپنڈی سے ملتان پہنچنے والی تھل ایکسپریس کے پاور پلانٹ میں تار کو اس وقت رکھ دیا جب تھل ایکسپریس کو واشنگ لائن لیجایا جارہا تھا۔
تار جب واشنگ لائن میں موجود فورمین پاور وین کے دفتر میں پہنچ گئی تو اس کو چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کرتین پولی تھین بیگز میں بھر لیا گیاجس کے بعد فورمین عثمان شریف اپنی کار لے کر موقع پر پہنچ گئے جبکہ دیگر ملزمان نے تاروں سے بھرے ہوئے پولی تھین بیگز کو کار کی ڈگی میں رکھنا شروع کردیا کہ اسی اثناء میں کیرج ویگن ورکشاپ کے چوکیدار نے معاملہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے شروع ویلا شروع کردیا جس پر ریلوے پولیس سپیشل برانچ کا حوالدار ذاہد عباسی موقع پر پہنچ گیا جس نے سپیشل برانچ کے سب انسپکٹر فیاض نیازی کوبھی صورتحال سے آگاہ کردیا۔
معاملہ خراب ہوتا دیکھ کر عثمان شریف کار لے کر موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا جبکہ دیگر ملازمین نے پولی تھین بیگز واپس فورمین کے دفتر میں رکھ دیئے زرائع کے مطابق صبح ساڑھے6بجے ہونے والے معاملہ پر شام5بجے ایف آئی آر درج کی گئی ابتدائی طور پر ملزمان سے معاملہ کو حل کرنے کے لئے بات چیت چلتی رہی تاہم معاملہ آئی جی ریلوے پولیس اور ریلوے ہیڈ کوارٹر کے علم میں آگیا جس کے بعد شام5بجے ڈویژنل سپرٹنبڈنٹ ریلوے اور ایس پی ریلوے پولیس نے آخر کار ایف آئی آر کے اندراج کے احکامات جاری کردئیے۔
زرائع کے مطابق گرفتار ملزمان میں سےنوید غفور پہلےبھی تاریں چوری کرنے کے جرم میں ضمامت پر تھا اور اس نے چند روز قبل ہی دوبارہ ڈیوٹی حاصل کی تھی بتایا جاتا ہے کہ ڈویژنل سپرٹننڈنٹ اور ایس پی ریلوے پولیس کے دفاتر سمیت جہاں دیگر ریلوے افسران کے دفاتر کی بہتات ہے اتنا دیدہ دلیری سے قیمتی تاروں کی چوری اسی وقت ممکن ہے جب اوپر موجود افسران کی مکمل آشیر باد حاصل ہو ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیل14کے فورمین خورشید احمد کوسکیل16کےفورمین کی اضافی ذمہ داریاں سونپی گئیں ہیں۔
کمال کی بات یہ ہے کہ انہوں نے آج تک الیکٹریکل کے میٹریل کی ہنڈنگ ٹیکنک آوور کو اپ ڈیٹ ہی نہیں کیاشعبہ ٹرین لائٹنگ کے پاس ایسا کوئی ریکارڈ سرے سے موجود ہی نہیں ہے جس سے معلوم ہوسکے کہ کتنا اور کس نوعیت کاالیکٹریک سامان آیا اور کتنا استعمال ہوا اس سے بھی زیادہ کمال اس امر کا ہے کہ ڈویژنل سپرٹنبڈنٹ ریلوے،ڈویژنل اسسٹنٹ الیکٹریکل انجنئیر سمیت کسی آفیسر نے بھی آج تک یہ سوال نہیں کیا کہ سامان کی ہنڈٹیکنک آوور کیوں نہیں کی جاتی۔
زرائع کاکہنا ہے کہ اس امر سے ہی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ملتان ڈویژن میں کیا ہورہا ہے ریلوے ملازمین نے اس صورتحال پر احتجاج کرتے ہوئےچیئرمین ریلوے،چیف ایگزیکٹو و سنئیر جبرل منیجر ریلوے،آئی جی ریلوے پولیس اور دیگر افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ چوری کی یہ پہلی واردات نہیں اس کے پیچھے پورا ایک مافیا ہے جس میں ریلوے کے بڑے افسران تک سرا جاتا ہے اس لئے ریلوے ہیڈکوارٹر سے ایماندار افسران پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے تاکہ چوری کے ان واقعات کا مکمل سدباب ہوسکے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں