“کمیونیکیشن سٹڈیز کی حالت زار: جامعہ زکریا میں مالی خسارے اور تعلیم کے معیار میں کمی”
ملتان(نمائندہ خصوصی) اپنوں سے خوفزدہ جامعہ کے شعبہ کمیونیکیشن سٹڈیز کے استادوں کی استادیاں جاری ہیں۔مالی مشکلات مکے بھنور میں پھنسی جامعہ میں علاج معالجہ کے نام پر لاکھوں روپے لینے کےبعد بھی کمیونیکیشن سٹڈیزکے چیئرمین شہزاد علی نےمیڈیکل بلوں کے نام پر مزید رقم کاتقاضاکرلیاہے۔جامعہ زکریا کے سینڈیکیٹ اجلاس میں ادائیگی کی منظوری دی جائے گی۔بتایاگیاہے کہ ڈیپارٹمنٹ آف کمیونیکیشن سٹڈیزکے چیئرمین شہزاد علی پہلے بھی اپنے علاج کے لئے یونیورسٹی سے لاکھوں روپے لے چکے ہیں۔پہلے بھی شہزاد علی کوجامعہ زکریا میں حصول تعلیم کے لئے آنے والے طلبا وطالبات کی فیسوں میں سے ادائیگی کی گئی تھی اور اب بھی طلبا کی فیسیوں سے ان کے میڈکل بل کلیئرکیئے جائیں گے۔شہزاد علی کے میڈیکل بل کلیئر کرانے کے لئے جامعہ زکریامیں ایک مخصوص گروپ سے رابطہ کیاگیاہے جو سینڈیکیٹ میں منظوری کے لئے ہاں میںملانے میں اہم کردار اداکریں گے۔بتایاگیاہے کہ جامعہ زکریا کے معاشی خسارے کی بڑی وجہ افسران اور اساتذہ کے اللے تللے اخراجات ہیں جو جامعہ زکریا کواداکرنے پڑرہے ہیں۔جامعہ زکریا ٹرانسپورٹ سمیت مختلف شعبوں میں پہلے ہی اوورڈرافٹ ہوچکی ہے۔اور معاشی خساراکئی گنابڑھ چکاہے۔جامعہ زکریاکے شعبہ کمیونیکیشن سٹڈیز کےگرتے معیار کی وجہ سے پہلے ہی داخلے کم ہوئےہیں۔داخلوں کے لئے شروع کئے گئے سپیشل سیشن میں بگھی داخلوں کارحجان نہ ہونے کے برابررہاہے۔ جامعہ زکریا کاشعبہ کمیونیکشن سٹڈیز میں تعلیمی معیار سابق چیئرمین اشرف خان کوہاٹی کےچیئرمین بنتے ہی گرناشروع ہوگیاتھا اور اب شہزاد علی سے بھی کنٹرول نہیں کیاجاسکا۔سابق چیئرمین اشرف خان کوہاٹی کوجامعہ میں ایک سکہ بند گروہ کی سرپرستی حاصل تھی۔اور اس مخصوص گروہ کی ایما پر اشرف خان کوہاٹی طلبا وطالبات کو فیل کرنے سمیت مختلف طریوقوں سے ہراساں کرنے میں بھی ملوث رہے ہیں۔اشرف خان کوہاٹی نے اپنی بیوی کوبھی ایک اسی مخصوص گروپ کےدباؤ کو استعمال کرتے ہوئے بھرتی کرایا جوکہ میرٹ پر نہیںتھیں۔بتایاگیاہےکہ گزشتہ سیشن میں 14طلباوطالبات کمیونیکشن سٹڈیزکے فیکلٹی ممبران کے رویئے سے دلبرداشتہ ہوکر دوسرے شعبوں میں چلےگئے ہیں۔جامعہ زکریا میں کمیونیکیشن سٹڈیز کو اپنوں سے خوفزدہ سمجھاجانے والاشعبہ کہاجاتاہے جو جامعہ پر ایک بوجھ ہے۔ جامعہ کے ایک ریٹائرڈ استاد نے بیٹھک سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ خسارہ تب تک کنٹرول نہیں ہوسکتاجب تک بھاری بھرکم تنخواہیں لینےوالےبڑے استادوں اور افسروں کے اللے تللے ختم نہیں کئے جاتے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں