پی ایچ اے: مبینہ کرپٹ ٹولہ قائمقام ڈائریکٹر جنرل کو بھی شیشے میں اتار نے کیلئے سرگرم

“پی ایچ اے ملتان: کرپٹ افسران کی ایل ای ڈی پول سائن نیلامی میں ملوث ہونے کی تفصیلات”

ملتان ( خصوصی رپورٹر) پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی ( پی ایچ اے ) کے مبینہ کرپٹ ٹولے نے قائمقام ڈائریکٹر جنرل تعینات ہونے والے اچھی شہر ت کے حامل آفیسر کریم بخش کو بھی ششے میں اتار تے ہوئے اپنی ڈگر پر چلانے کی منصوبہ بندی کرلی ، سپریم کورٹ کی جانب سے پبلک مقامات پر ایل ای ڈی پول سائنز لگانے کی پابندی کے باوجود شہر کی 5 مصروف ترین سڑکوں پر ایل ای ڈی پول سائن لگانے کے لئے نیلامی کا اشتہار 24 جنوری 2025 کو جاری کردیا گیا تھا، منظور نظر کمپنیوں کو نوازنے اور اپنی جیبیں بھرنے کا پلان فائنل کرلیا گیا ہے ۔
تفصیل کے مطابق پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی ( پی ایچ اے ) کی جانب سے شہر کے 5 روڈز پر ایل ای ڈی پولز کی نیلامی کا اشتہار جاری کیا گیا، جب کہ آج 12 فروری 2025، دن 12 بجے نیلامی، پی ایچ اے دفتر میں مقرر کی گئی ہے ۔ اشتہار کے مطابق شہر کے 5 روڈز پیزا ہٹ روڈ گلگشت ، گلشن مارکیٹ فلائی اوور، نواں شہر تا ڈیرہ اڈا چوک ، واٹر ورکس روڈ اور ممتاز آباد مارکیٹ میں روڈز کی ڈبل و سنگل سائیڈز کو نیلام کیا جارہا ہے ۔ اس حوالے سے بولی پی ایچ اے آفس میں آج ہوگی۔ ذرائع کے مطابق پی ایچ میں سیاہ سفید کے مالک 2 ڈائریکٹیوریٹ چلانے والے ڈپٹی ڈائریکٹر مارکیٹنگ رینک کے حافظ اسامہ نے ماضی کی روش برقرار رکھتے ہوئے حال ہی میں ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کا چارج لینے والے ایڈیشنل کمشنر کریم بخش جنھیں اچھی شہر ت کا حامل افسر سمجھا جاتا ہے کو بھی ااپنے ششہ میں اتارتے ہوئے مبینہ کرپشن کی ڈگر برقرار رکھنے کی منصوبہ بندی مکمل کرلی ہے۔
اور ایل ای ڈی پول سائن کی چار سال بعد نیلامی کروا کے بڑی کرپشن کا منصوبہ بنا چکے ہیں، اس بارے ذرائع کا کہنا ہے کہ چار سال قبل اس وقت کے ڈی جی پی ایچ اے شفقت رضا نے سپریم کورٹ کے احکامات کے خلاف ورزی کرتے ہوئے ایل ای ڈی پول سائن کی نیلامی کروائی تھی اور انہوں نے اپنی منظور نظر کمپنی ٹاپ سائن کو ٹھیکہ دیکر خوب پیسے کمائے تھے، اس وقت بھی پی ایچ اے کے حافظ قرآن ڈائریکٹر مارکیٹنگ حافظ اسامہ نے شفقت رضا کی معاونت کی تھی اور اپنا حصہ وصول کیا تھا اب 2025 کی نیلامی کے لئے بھی سپریم کورٹ احکامات کو ایک بار روندا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈموجودہ ڈی جی پی ایچ اے نے بھی حافظ اسامہ کی معاونت سے منظور نظر افراد کو فرنٹ مین ظاہر کرکے اپنی کمائی کا ذریعہ نکالا ہے، اس کے لئے حافظ اسامہ کے ذریعے منظور نظر کمپنیوں سے معاملات بھی طے کئے جارہے ہیں ۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 17 اکتوبر 2018 کو سوموٹو کیس میں احکامات جاری کئے تھے کہ پبلک مقامات پر تشہیری مواد نہیں لگایا جاسکتا جس پر ملک بھر میں تشہیری مواد ہٹوا دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ آرڈرز میں یہ بھی واضح لکھا گیا تھا کہ پبلک پراپرٹی پر وہ ٹریفک سائن بھی نہیں لگائے جاسکتے جن پر کسی کمپنی کا اشتہار یا ذکر ہوگا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب سرکار کے ٹریفک سائن پر کمپنی کا ذکر یا اشتہار نہیں لگائے جاسکتے ٹو پھر پرائیویٹ تشہیر کیسے کی جاسکتی ہے۔؟ پی ایچ اے ملتان نے پہلے بھی اپنے اللے تللوں کے لیے پول سائن لگوائے جو ابھی تک لگے ہوئے ہیں اور ایک بار پھر پابندی کے باوجود وہی عمل دہرایا جارہا یے۔
.باخبر ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ عدالت عالیہ لاہور، ملتان بینچ نے رٹ پٹیشن نمبری 1038/2025 مورخہ11-02-2025کے فیصلہ میں مذکورہ نیلامی کی کاروائی کو روک دیا ہے، تاہم آرڈر کی مصدقہ کاپی ابھی تک وصول نہ ہونے کی وجہ سے، نیلامی کی کاروائی رکنا مشکل نظر آتا ہے، تاہم نیلامی کے شرکت کنندگان کے خواب چکنا چور ہوتے نظر آتے ہیں۔ رائے عامہ اس بات پر تعجب کا شکار ہیں کہ کیسے ایک سرکاری ادارے کے بدعنوان افسران اتنی ڈھٹائی سے سپریم کورٹ کے احکامات کی دھجیاں بکھیرتے رہتے ہیں۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں