“پھاٹا ملتان میں جعل سازی کا اسکینڈل: مسعود احمد اور خالد محمود کی ملی بھگت”
ملتان(بیٹھک انوسٹیگیشن سیل) جعل سازوں سے ملکر پھاٹا ملتان کی سرکاری رہائش گاہ فروخت کرنے والے نوکری سے نکالے جانے ہاؤسنگ منیجمنٹ آفیسر مسعود احمد ایک مرتبہ پھر پنجے گاڑنے میں کامیاب ہوگیا ڈائریکٹر پھاٹا ملتان خالد محمود کی ملی بھگت نے ریٹائرمنٹ کے نزدیک پہنچتے ہی کمائی کے لیے پھاٹا ملتان آفس میں جعل سازی کے مرکزی سرغنہ مسعود احمد کو کھلی چھٹی دے دی ۔
جعل ساز اور کرپشن کے الزامات سے نوکری سے نکالنے جانے والے مسعود احمد نے اربوں روپے مالیت کی جائیدادوں کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کرکے دھڑا دھڑ ٹمپرنگ شروع کر دی متاثرین خود سوزی کرنے پر اتر آئے ذرائع کے مطابق مسعود احمد پھاٹا ملتان کے آفس میں ہاؤسنگ منیجمنٹ آفیسر کے طور پر تعینات تھا ۔
جس نے اپنی پوسٹنگ کے دوران جعل سازوں کا ایک گروہ تیار کیا جس کی مدد سے ہاؤسنگ ملتان کی حدود میں قائم کالونیوں کے پلاٹوں پر قبضے کئے جاتے تھے مسعود احمد ایک طرف پھاٹا میں کام کرتا تھا دوسری جانب پھاٹا آفس کے سامنے اپنا غیر اعلانیہ آفس بنا کر فراڈ اور جعل سازیاں شروع کر دیں جعل سازوں کے گروہوں کو تمام تر ریکارڈ مسعود احمد کے ذریعے ملتا رہتا ہے ذرائع کے مطابق مسعود احمد کی ملی بھگت سے پھاٹا ملتان کی سرکاری رہائش گاہ پر بھی قبضے کروایا حتی کہ رجسڑی برانچ سے اراضی ٹرانسفر بھی کروا دی ۔
جس کے بعد سیکرٹری ہاؤسنگ جنوبی پنجاب جاوید اختر محمود نے انکوائری کرکے ریٹائرڈ ڈائریکٹر پھاٹا طاہر انصاری اور ہاؤسنگ آفسیر مسعود احمد کو ملوث قرار دے کر پیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی شروع کی ذرائع کے مطابق مسعود احمد کو جعل سازی کا سرغنہ قرار دیا گیا پیڈا ایکٹ کی کاروائی مکمل ہونے کے بعد مسعود احمد کو محکمہ سے نکال دیا گیا لیکن عملی طور پر مسعود احمد کبھی پھاٹا ملتان سے نہیں نکلا اپنے اثر و رسوخ سے ہر آنے والے ڈائریکٹر کو گھیرنے کا ماہر سمجھا جاتا ہے ۔
موجودہ ڈائریکٹر پھاٹا خالد محمود کو بھی رام کرکے آفس پر غیر قانونی طور پر کنٹرول حاصل کر رکھا سائلین کی اربوں روپے پراپرٹی کے ریکارڈ تک رسائی حاصل ہے جس کی وجہ سے ٹمپرنگ معمول بن چکی ہے پھاٹا آفس میں آنے والے سائلین کو پہلے نوکری سے فارغ ہونے والے مسعود احمد رابطے کا مشورہ دیا جاتا ہے جس کے بعد ڈائریکٹر پھاٹا کی آشیر باد سے لاکھوں روپے مالیت کی ڈیل فائنل کی جاتی ہے پھر جا کر سائلین کے مسائل حل ہوتے ہیں ذرائع کے مطابق پھاٹا میں کسی پراپرٹی مالک کا ریکارڈ محفوظ نہیں ہے۔
ڈائریکٹر پھاٹا خالد محمود جو اپنے ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ چکا ہر دن کو آخری دن سمجھ کر مبینہ طور پر سائلین کو مسعود احمد کے ذریعے لاکھوں روپے لین دین پر مجبور کرتا ہے اس حوالے سے جب مسعود احمد سے موقف سے رابط کیا گیا تو انھوں نے کہا وہ ابھی تک بحال نہیں ہوئے جعل سازی، نوکری سے نکالے پھاٹا ریکارڈ میں ٹمپرنگ اور ڈائریکٹر پھاٹا خالد محمود کے فرنٹ جیسے سوالات پر موقف لینے پر انھوں نے کال بند کر دی۔
جبکہ روز نامہ بیٹھک کی جانب سے واٹس ایپ اور ٹیکسٹ سوالات کے جوابات بھی نہیں دیئے شہریوں نے کمشنر ملتان ڈویژن عامر کریم اور ڈپٹی کمشنر ملتان محمد علی بخاری سے اپیل کی ہے فوری طور پر جعل سازوں کے سرغنہ مسعود احمد کا پھاٹا آفس داخلہ پر پابندی عائد کی جائے اربوں روپے مالیت کی جائیدادوں کے ریکارڈ تک رسائی روکی جائے اور ڈائریکٹر پھاٹا خالد محمود کے خلاف کاروائی کی جائے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں