“واسا تجاوزات گرانا: ملتان میں ایم ڈی واسا کی کاروائی روکنے کی کوشش”
ملتان (بیٹھک انویسٹی گیشن سیل)مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی (واسا) ملتان خالد رضا نے وزیر اعلی مریم نواز کی تجاوزات کے خلاف مہم کو ناکام بنانے کی ٹھان لی مین خانیوال روڈ پر تاریخی عیدگاہ کے سامنے قائم واسا کی نرسری کے ٹھیکیدار کی جانب سے قائم کی گئی تجاوزات کو گرانے کے لئے جانے والی ٹیم کو کاروائی روکنے کا حکم دیتے ہوئے واپس بلا لیا۔ دوسری جانب سرکاری ملازمین بھی صحافت کی آڑ میں جرائم پیشہ افراد کی غنڈہ گردی اور بلیک میلنگ کے خلاف بول پڑے۔
واسا ذرائع کے مطابق روز نامہ بیٹھک کی نشان دہی پر ایم ڈی واسا خالد رضا نے ڈائریکٹر انجینئر تک واسا منعم سعید، ایکسین عمر گورمانی اور شعبہ اسٹیٹ کے کلرک عدنان نور کو فوری طور پر فیضان نامی کنٹریکٹر کی جانب سے بنائی گئی تجاوزات کو ختم کرنے کے احکامات جاری گئے۔ انہوں نے بتایا کہ بدھ کے روز جب واسا کی ٹیم تجاوزات ختم کرنے کے لئے نرسری پہنچی تو فیضان ٹھیکیدار کی پشت پر موجود صحافت کی آڑ میں جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث گروہ کو اس بات کی اطلاع بذریعہ فون ہو گئی اور اس سے پہلے کہ سرکاری عملہ تجاوزات گرانے کا سلسلہ شروع کرتا سفارشی فونز کا تانتا بندھ گیا اور کوئی رستہ نکالنے اور مہربانی کرنے کی التجائیں اور صدائیں بلند ہونا شروع ہو گئیں۔
ذرائع کے مطابق صحافت کی آڑ میں صحبہ خانوں، مساج سنٹر چلانے، منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے والوں کے نشے ہرن ہو گئے اور دو مختلف ذرائع سے واسا حکام کی منتوں سماجتوں میں لگ گئے انہوں نے بتایا کہ نشے میں چور آواز میں صحافت کی آڑ میں جرائم پیشہ ایک شخص نہایت بے تابی اور بے چینی کی حالت میں پریس کلب کے ایک عہدیدار کوفون کرتا رہا اور اسے کہتا رہا کہ بھائی جان کچھ کریںورنہ ایک طرف پانچ ، چھ لاکھ روپے ماہانہ کا نقصان ہو جائے گا تو دوسری طرف اس بات کے امکانات بڑھ جائیں گے کہ دیگر حکومتی حملے اور ادارے بھی کمائی کے دیگر غیر قانونی ذرائع بند کر دیں گے اور صحافت کی آڑ میں بلیک میلنگ اور دیگر مدوں میں ملنے والے لاکھوں روپے ماہانہ سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پریس کلب کے عہدیدار نے مختلف شخصیات کو فون کرنا شروع کیا لیکن بات فون سے آگے کی تھی اس لئے وہ عہد یدار انفس نفیس بھاگم بھاگ ایک مقامی اخبار کے چیف ایڈیٹر کو لیکر نرسری پہنچا ۔
جس پر موقع پر موجود حملہ کاروائی سے رک گیا تاہم عملے نے پریس کلب کے عہدیدار کو بتایا کہ وہ وقتی طور پر کاروائی روک رہے ہیں کا روائی کو صرف ایم ڈی واسا روک سکتا ہے اگر انہیں ایم ڈی واسا نے فون کر کے واپس نہ بلایا تو وہ کاروائی کرنے پر مجبور ہوں گے انہوں نے بتایا کہ پریس کلب کا عہدیدار اس مقامی اخبار کے مجرمانہ ذہنیت کے چیف ایڈیٹر کے چیف ایڈیٹر کے ساتھ ایم ڈی کے پاس گیا اور دونوں نے ایم ڈی کے پاؤں پکڑ لئے اور اس سے التجا کی کہ انہیں اتنا وقت دیدیا جائے تا کہ وہ عدالت سے حکم امتناعی لے کر آسکیں کیونکہ یہ ان کی عزت کا سوال ہے انہوں نے بتایا کہ ایم ای نے انہیں بتایا کہ اگر عدالت نے حکم امتناعی جاری نہ کیا تو وہ کاروائی کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ کیونکہ اس پر اعلی حکام کی جانب سے ان تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے بہت دبائو ہے۔
واسا کے شعبہ اسٹیٹ کے کلرک عدنان نور نے روزنامہ بیٹھک کو بتایا کہ ایک اخبار کے چیف ایڈیٹر نے ان کے ساتھ تلخ کلامی کی اور انہیں کہا کہ وہ (چیف ایڈیٹر ) پیسے لینے والا ہے دینے والا نہیں ہے انہوں نے بتایا کہ بدھ کے روز جب وہ تجاوزات کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے دیگر عملے کے ساتھ نرسری گیا تو پریس کلب کے ایک عہدیدار نے انہیں تجاوزات نہ ختم کرنے پر زور دیا تاہم انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور اس عہد یدار کو بتایا کہ انہیں ایم ڈی واسا خالد رضانے کاروائی کا حکم جاری کیا ہے اور اگر وہ یہ کاروائی رکوانا چاہتے ہیں تو انہیں ایم ڈی واسا سے بات کرنی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ قبل ازیں جب ایم ڈی واسا نے تجاوزات ختم نہ کرنے پر ان کی سرزنش کی تو انہوں نے ایم ڈی کو ایک ایکسویٹر کی فراہمی کا کہا لیکن انہیں ایک ایکسویٹر فراہم نہیں کیا گیا ۔
بلکہ جب بدھ کے روز وہ تجاوزات ہٹا کر سامان پھینک رہے تھے تو ایم ڈی خالد رضا نے انہیں مزید کاروائی سے روک دیا اور واپس بلا لیا انہوں نے کہا کہ اگر انہیں ایکسویٹر فراہم کر دیا جاتا تو اب تک تجاوزات ختم ہو چکے ہوتے انہوں نے بتایا کہ جب وہ واپس آئے تو انہوں نے پریس کلب کے عہدیدار اور اس مقامی اخبار کے چیف ایڈیٹر کو ایم ڈی اے کے پاس بیٹھا دیکھا اور ایم ڈی اے نے انہیں اور منعم سعید کو مخاطب ہو کر کہا کہ وقتی طور پر اس کارروائی کو روک دیں انہوں نے بتایا کہ مقامی اخبار کے چیف ایڈیٹر کا ایک قریبی عزیز وکیل ہے اور اس نے اپنے اس عزیز کے ذریعے عدالت میں واسا کی جانب سے تجاوزات کے خاتمے کے لئے بھیجے گئے نوٹس کو عدالت میں چیلنج کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ وہ اس مقامی اخبار کے چیف ایڈیٹر کے واسا میں سہولت کار ہیں ۔
بلکہ مقامی اخبار کے چیف ایڈیٹر نے ان سے بدکلامی کی۔ اس سلسلے میں روز نامہبیٹھک نے جب ایم ڈی واسا خالد رضا سے پوچھا گیا کہ انہوں نے تجاوزات گرانے کے لئے جانے والی ہی کو کاروائی سے روکتے ہوئے واپس کیوں بلا لیا تو پہلے تو انہوں نے یہ دعوی کیا کہ ٹھیکیدار کی جانب جانب سے سے نرسری کے اندر بنائے بنائے گئے گئے سٹالز سٹالز تجاوزات نہیں ہیں لیکن جب انہیں بتایا گیا کہٹھیکے کی شرائط میں یہ بات واضح طور پر بھی ہوتی ہے کہ یہ جگہ صرف زسری کے استعمال لائی جائے گی اور اس حوالے خود دواسا نے ٹھیکیدار کونوٹس جاری کیا ہوا ہے تو انہوں نے ایک نیا پینترا بدلا اور بولے ان لوگوں کے پاس عدالت کا جاری کردہ حکم امتناعی تھا۔
اس لئے انہوں نے ٹیم کو واپس بلا لیا گیا۔ روز نامہ بیٹھک کی جانب سے جب انہیں مزید بتایا کہ عدالت کی جانب سے کوئی حکم امتناعی جاری نہ ہوا۔ ہے تو وہ اس بات پر اصرار کرنے لگے ہیں کا غذات موجود ہیں اور حکم امتناعی بھی۔ انہوں نے کیا کہ وہ حکم امتناعی کی کاپی روزنامہبیٹھک کو بھی بھیج رہے ہیں تاہم اس رپورٹ کےفائل کرنے تک ان کی جانب سے حکم امتناعی کی کاپی موصول نہ ہوئی۔ شہری اور عوامی حلقوں نے وزیر اعلیٰ مریم نواز کمشنر عامر کریم خان اور ڈ پٹی کمشنر محمدعلی بخاری سے نرسری میں قائم تجاوزات کے خاتمے اور ٹھیکیدار کے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیاہے ۔
ان کا کہناتھا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ واسا کی اپنے محلے کی جانب سے ٹھیکیدار کو بھیجے گئے نوٹس کے بر خلاف موقف اپنائے ہوئے ہے اور وزیر اعلی مریم نواز کی تجاویزات کے خلاف مہم کو ناکام بنانے پر حل کیا ہے ان کا کہنا تھا حکومت پنجاب کو سوچنا چاہیے کہ ایک ایم ڈی واسا جیسے اہم عہدے پر تعینات افسروزیر اعلیٰ کے احکامات بجھا لانے کی بجائے بلیک میلرز کے ہاتھوں کیوں مجبورہوگیا ہے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں