“ٹال ٹیکس غبن کی کارروائی: این ایچ اے نے سولہ کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا”
ملتان(ملک اعظم) نیشنل ہائی ویز اتھارٹی پاکستان نے ٹال پلازوں کی اربوں روپے مالیت کی ریکوری غبن کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کاروائی شروع کر دی ہے این ایچ اے کی جانب سے ٹال ٹیکس وصول کرکے سرکاری خزانہ میں جمع نہ کروانے والی سولہ کمپنیوں کو ایک ایک سال کے لیے بلیک لسٹ کر دیا ہے۔
بلیک لسٹ ہونے والی کمپنیوں کے بااثر مالکان نے این ایچ اے کے بلیک لسٹ احکامات کے خلاف عدالتوں سے حکم امتناعی بھی حاصل کرنا شروع کر رکھا ہے ذرائع کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے گزشتہ مالی سال کے دوران ملک بھر کے درجنوں ٹال پلازوں میں اربوں روپے مالیت کے ٹال ٹیکس کے غبن کے نشاندھی کی تھی۔
درجنوں کمپینوں نے ٹال ٹیکس وصول کرنے کے باوجود سرکاری خزانہ میں معمولی رقم جمع کروانے کے بعد باقی رقم ہڑپ کر لی آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کی روشنی میں این ایچ اے نے ٹال ٹیکس ادا جمع نہ کروانے والی کمپنیوں کو نوٹس جاری کئے۔
جس کے بعد چیئرمین این ایچ اے کی ہدایات پر کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے کے احکامات جاری شروع کیا ہے ذرائع کے مطابق جن سولہ کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ان میں خواجہ وقار ایسوسی ایٹ کو تونسہ ٹال پلازہ، بڑا بردار اور ولید پر مشتمل جوائنٹ ونیچر کو مندرہ ٹال پلازہ،چاند برادر کو آمار قاضی اور طالب وآلہ ٹال پلازہ، پرویز احمد کو چنڈ ٹال پلازہ، مآب نامی فرم کو حسن ابدال ٹال پلازہ ، الحاج اشرف بھٹی کو میر ٹال پلازہ ، رانا ایسوسی ایٹ کو جہلم ٹال پلازہ ، رانا اشتیاق اینڈ کو ترکئی ٹال پلازہ ، فیض شریف کنسٹریکشن اینڈ سپارکو رانو خان جسکانی کو راجن پور ٹال پلازہ الحاج عبد القادر بھٹی کو سخی سرور ٹال پلازہ شیر زمان کنٹریکٹرز کو سلطان باہو ٹال پلازہ رانو خان جسکانی اور عبد الکریم بلڈرز کو چناب ٹال پلازہ اور خان بیلہ ٹال پلازہ میں کی ٹول ٹیکس ریکوری ہضم کرنے کے الزام میں بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے ذرائع کے مطابق مآب نامی کمپنی ، فیض شریف اینڈ سپارکو اور دیگر دو کمپنیوں نے این ایچ اے کے احکامات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ۔
جس کے بعد فاضل عدالت نے متاثر ٹھیکے داروں اور کمپنیوں کے بلیک لسٹ احکامات کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا ذرائع کے مطابق این ایچ اے حکام حکم امتناعی گے ختم کروانے میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں اور اندر خانہ کمپنیوں کو سپورٹ کرتے نظر آتے ہیں
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں