ایمرسن یونیورسٹی ملتان میں رجسٹرار محمد فاروق کی تعیناتی: قواعد کی خلاف ورزی اور مشکوک تقرری
ملتان( سعید مکول )ایمرسن یونیورسٹی میں میرٹ کا جنازہ ، انتظامی امور چلانے والے رجسٹرار محمد فاروق کی تعیناتی میں تمام مروجہ قواعد و ضوابط کو روند ڈالا گیا ،۔
سلیکشن بورڈ کی جانب سے مطلوبہ تعلیمی معیار ، تجربہ ، اور دیگر ضروری اہلیت نہ رکھنے کے باوجود رجسٹرار شپ کیلئے اہل قرار دیا جانا سوالیہ نشان ، وائس چانسلر کی آشیرباد سے رجسٹرار کے امور چلانے والے محمد فاروق کیخلاف اعلیٰ حکام کو بمعہ ثبوت درخواستیں ارسال کردی گئیں۔
، اس ضمن میں روزنامہ بیٹھک کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق ملتان کی ایمرسن یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے بعد سب سےاہم انتظامی سیٹ پر براجمان رجسٹرار محمد فاروق کی تعیناتی میں قواعدِ و ضوابط کا جنازہ نکال کر محمد فاروق کو رجسٹرار کے عہدے پر نوازا گیا ۔
دستاویزات کے مطابق رجسٹرار کیلئے ایم اے سیکنڈ ڈویژن آور 12سال کا انتظامی تجربہ ضروری قرار دیا گیا تھا مگر محمد فاروق نے ایم اے انگلش تھرڈ ڈویژن کی ڈگری جمع کرائی جبکہ تھرڈ ڈویژن کو کور کرنے کیلئے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی ایک سالہ اضافی ڈگری لگانی گئی دوسری جانب تجربے کے سرٹیفکیٹ بھی مشکوک ہونے کے باوجود سلیکشن بورڈ سے تقرری کی سفارشات غیر قانونی طور پر حاصل کی گئیں۔
، تجربہ بارے یونیورسٹی آف سرگودھا کی آڈٹ رپورٹ نے بھانڈا پھوڑ ڈالا ، دستاویزات کے مطابق رجسٹرار محمد فاروق کو آوور ایج ہونے پر عمر کی حد میں 2 سال کی رعایت دی گئی حالانکہ اشتہار میں اُس کا ذکر تک نہیں ہے ۔ دستاویزات کے مطابق قواعد کے برعکس رجسٹرار شپ حاصل کرنے والے محمد فاروق جامعہ ایمرسن میں ہونے والی تقرریوں میں بطور سیکریٹری سلیکشن بورڈ اقربا پروری اور لا قانونیت کی انتہا کر چکے ہیں۔
اور اس ساری لاقانونیت میں انھیں وائس چانسلر رمضان گجر کی مبینہ سرپرستی حاصل ہے ۔ اس ضمن میں سول و ایمرسن سوسائٹی اور سنجیدہ تدریسی حلقوں کی جانب سے گورنر پنجاب وچانسلر ،وزیر اعلیٰ پنجاب ڈی جی اینٹی کرپشن ، چیف جسٹس پنجاب اور ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ناقابل تردید ثبوتوں ہر مبنی درخواستیں ارسال کردی گئی ہیں ۔ جس میں ان کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں