آرمی ایکٹ تو خصوصی طور پر افواج پاکستان کے ممبران کیلئے ہے، جج آئینی بینچ

“فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل، سپریم کورٹ کی اہم سماعت”

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے آرمی ایکٹ تو خصوصی طور پر افواج پاکستان کے ممبران کے لیے ہے،۔
جس پر وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا آئین پاکستان میں درج ہے آرمی ایکٹ آرمڈ فورسز کے ڈسپلن اور فرائض کی انجام دہی کے لیے ہے۔
، میں آپ کے سامنے بتا دوں 9 مئی واقعات میں انسداد دہشت گردی کا کوئی جرم نہیں تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل بولے کسی فوجی اہلکار کے کام میں رخنہ ڈالنے کا جرم انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت آتا ہے، 9۔
مئی واقعات میں دوسرا جرم آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت آتا ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا آرٹیکل 8 تھری یقینی بناتا ہے کہ افواج اپنے فرائض کو درست طریقے سے ادا کر سکیں۔
، جس پر جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا ایف بی علی کیس میں بنیادی حقوق کا سوال تو آیا ہے۔
، خواجہ حارث نے جواب میں کہا ایف بی علی کیس چیلنج اس بنیاد پر ہوا تھا کہ ہمارے بنیادی حقوق سلب ہو رہے ہیں۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں