“تونسہ لیہ پل کی تعمیر میں تاخیر: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تشویش”
اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دریائے سندھ پر لیہ اور تونسہ کے درمیان زیر تعمیر پل کی تعمیر تاخیر اور فنکشنل نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کر دیا، نیشنل ہائی وے اتھارٹی حکام کو پل کہ تعمیر جلد از جلد مکمل کروا کر ٹریفک کے لئے کھولنے کے احکامات جاری کر دی۔ ملتان سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے ممبر نیشنل اسمبلی عامر ڈوگر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی میٹنگ میں بیزاریت کا دکھائی دئیے زبان کو بھی تالا لگائے رکھا۔ تونسہ شریف سے خواجہ شیراز اور بھکر سے ثناء اللہ مستی خیل نے اپنے اپنے حلقوں سے متعلقہ منصوبوں کی بروقت تعمیر نہ ہونے پر این ایچ اے حکام کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز قومی اسمبلی کی کمیٹی روم نمبر 2 میں کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر کی سربراہی میں شروع ہوا
پہلے مرحلے میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سے متعلق مالی سال 2022-23 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا جن میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کی نشان دہی کی گئی تھی۔ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر اور ان کی ٹیم نے اپنے طور ممبران کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات پر انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں کامیاب نہ دکھائی دئیے خاص طور پر این ڈی ایم کی جانب سے نیشنل بینک آف پاکستان میں کھولے جانے والے نیشنل انکم ڈیلی اکاؤنٹ میں حکومت کینجانب سے فراہم کئے جانے والے تقریباً 35 ارب روپے کے فنڈز کم انٹرسٹ ریٹ پر رکھوانے جس سے قومی خزانے کو 80 کروڑ روپے سے زائد نقصان کا سامنا کرنا پڑا، کینٹن سٹورز ڈیپارٹمنٹ (سی ایس ڈی) کو جنرل سیلز ٹیکسں کی مد میں 12 کروڑ 48 لاکھ سے زائد ادائیگی باوجود اس کے حکومت نے اس حوال سے مکمل چھوٹ دے رکھی تھی، نیشنل لاجسٹک سیل کو قواعد و ضوابط سے ہٹ کر ایک ارب 90 کروڑ کی مالیت سے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی تعمیر کا ٹھیکہ دینے، ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی جانب سے دئیے گئے فنڈز سے فلڈ متاثرین کی جانیں بچانے کے لئے خریدا جانے والا سامان ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی اجازت کے بغیر ترکی اور شام کے زلزلہ متاثرین میں تقسیم کرنے اور وزیراعظم کی ہدایت کے باوجود کویتی سفارتخاے سمیت دیگر ڈونرز سے ملنے والی تقریباً 30 کروڑ 49 ہزار روپے کی مالی امداد کا تھرڈ پارٹی آڈٹ نہ کرانے پر ممبران نے چیئرمین اور ان کی ٹیم کو خوب آڑے ہاتھوں لیا اور چیئرمین این ڈی ایم اے کی جانب سے پیش کی جانے والی توجیہات کو غیر متعلقہ اور غیر ضروری قرار دیا اور اس حوالے سے انہیں اور ان کی ٹیم کو ایک ماہ کا وقت دیا کہ وہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی ٹیم کے ساتھ مل کر ان اعتراضات کو ختم کرانے کے اقدامات اٹھائیں۔
این ڈی ایم اے کے بعد وزارت مواصلات کی ٹیم وفاقی سیکریٹری علی شیر محسود کی سربراہی میں کمیٹی کے سامنے پیش ہوئی جن میں چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی محمد شہر یار سلطان، انسپکٹر جنرل موٹر وے پولیس رفعت مختار اور دیگر شامل تھے
کمیٹی کے ممبران نے ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی جوائنٹ سیکرٹری سے کروانے پر سیکریٹری علی شیر محسود اور ایڈیٹر جنرل آف پاکستان کی ٹیم کو آڑے ہاتھوں لیا اور پوچھا کہ جوائنٹ سیکریٹری جیسے جونئیر رینک کا افسر کس طرح میٹنگ چیئر کر سکتا ہے جس پر سیکریٹری علی شیر محسود نے بتایا کہ انہوں نے جوائنٹ سیکرٹری کو میٹنگ کی صدارت کرنے کی اجازت دی جس پر کمیٹی ممبران نے ان سے پوچھا کہ ان کو کس نے اتھارٹی دی ہے کہ وہ اپنی بجائے کسی جونئیر افسر کو ایسا کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں وہ اس قانون کا حوالہ دیں جس کے تحت وہ ایسا کر سکتے ہیں پہلے پہل سیکریٹری کمیونیکیشن علی شیر محسود نے اس عمل پر معذرت خواہانہ رویہ اختیار کئے رہے تاہم بعد ازاں انہوں نے کمیٹی ممبران کو بتایا کہ زیادہ تر وقت انہوں نے میٹنگ کی صدارت کی مگر کچھ وقت کے لئے انہوں نے جوائنٹ سیکریٹری کو میٹنگ چئیر کرنے کا کہا اور یہ غلط ی سے ریکارڈ میں لکھا گیا کہ جوائنٹ سیکریٹری نے میٹنگ چیئر کی جس کے بعد آڈٹ پیراز کو زیر بحث لائے کے لئے باقاعدہ کاروائی کا آغاز ہوا
ممبران پہلے آڈٹ پیرے پر ہی چیئرمین این ایچ اے سے جواب پرسی کرتے رہے پیرے کے مطابق این ایچ اے کی جانب سے ٹیکنگ اوور سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے قبل این ایچ اے کا مانیٹرنگ اینڈ انسپکشن ونگ پراجیکٹس کا معائنہ کرے گا آڈٹ کے مطابق 45 ارب 76 کروڑ سے زائد مالیت کے 10 پراجیکٹس میں مانیٹرنگ اینڈ انسپکشن ونگ نے سال 2019 سے 2022 تک متعدد بے ضابطگیوں اور خامیوں کی نشاندہی ہوئی جس پر ڈیپارٹمنٹل اکاونٹس کمیٹی نے 9-10 جنوری 2024 کو ایم اینڈ آئی کی جانب سے کی گئی نشاندہی کے مطابق درستگیاں کرنے یا پھر ریکوریز کرنے کی ہدایت جاری کی جس پر پبلک اکاونٹس کمیٹی نے بھی خراب کام کی درستگی یا ریکوریز کی ہدایت کی تاہم این ایچ اے حکام نے چند پوائنٹس کے حوالے سے کمیٹی کی ہدایات پر عملدرآمد کا دعوی کیا متعلقہ کنسلٹنٹ اور فیلڈ عملے کے خلاف کاروائی نہ کرنے پر کمیٹی ممبران نے این ایچ اے حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا اس بیچ خواجہ شیراز اور ثنا اللہ مستی خیل نے اپنے اپنے حلقوں میں این ایچ کے منصوبوں کے مکمل نہ ہونے کے متعلق چیئر کو بریف کیا۔
خواجہ شیراز نے ہکلہ سے ڈیرہ اسماعیل خان ایم 14 موٹر وے، کوٹ مٹھن کے شہید بے نظیر بھٹو بریج اور تونسہ لیہ بریج کے حوالے سے بات کی اور کمیٹی کے چیئرمین کو بتایا کہ یہ بہت اہم پراجیکٹس ہیں اور ان پراجیکٹس کے مکمل نہ ہونے کے حوالے سے ان کے تحفظات ہیں
انہوں نے بتایا کہ تونسہ لیہ پل ان کے حلقے سے متعلق منصوبہ ہے جس کا ٹینڈر پی ٹی آئی دور حکومت میں 2020-21 میں تین ارب روپے سے زاید کا ہوا جس پر کچھ کام بھی ہوا مگر اس کام کو ادھورا چھوڑ دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان دس پراجیکٹس کو بغیر ڈسکس کئے نہیں جانے دیا جائے گا اور وہ ان تمام پراجیکٹس پر ایک ایک کر کے بات کریں گے۔
ایم این اے ثنا اللہ مستی خیل کا کہنا تھا کہ این ایچ اے پنجاب حکومت کے مقابلے میں بہت بہتر کام کر رہا ہے
ان کا کہنا تھا کہ ہکلہ ڈی آئی خان ان کا روٹ بھی ہے اور یہ روٹ انتہائی تھرڈ کلاس ہے کوئی بھی انجینئر بھجوا دیں وہ اسے پاس نہیں کرے گا اس پر پیسہ ضائع کیا گیا ہے
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ملتان میانوالی روڈ جسے قاتل اور خونی روڈ کہا جاتا ہے وہاں ہزاروں لوگ روڈ حادثوں میں مارے گئے ہیں وہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا جبکہ لیہ تونسہ پل بھی مکمل نہیں ہو سکا ہے جس کا ذکر خواجہ شیراز نے کیا ہے
ان کا کہنا تھا کہ سرائیکی بیلٹ کے ساتھ بہت ظلم ہو رہا ہے کلور کوٹ ڈی آئی خان پل جس پر تین ارب روپے لگ چکے ہیں لیکن تین سال گزرنے کے باوجود رابطہ سڑکیں نہ بنائی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ کن کے ہاتھ خون تلاش کریں یہ نا انصافی اور زیادتی ہے تین سال سے پل پانی میں کھڑا ہے اور رابطہ سڑکیں نہیں بن رہیں ہمیں رونا آتا ہے فنڈز اور پیسہ مس یوز ہو رہا ہے منصوبوں کی مالیت میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہم آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے جو ذمہ داران ہیں ان کو تن کر رکھیں
ملتان سے تعلق رکھنے والا عامر ڈوگر نے پورا اجلاس نہایت بے دلی کے ساتھ اٹینڈ کیا اور تمام کاروائی سے لا تعلق رہے بس تھوڑی دیر کے لئے لب کشائی کی اور پھر خاموش ہو گئے اور لب کشائی بھی بس واجبی سی تھی۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کمیٹی کے اجلاس میں خوب بڑھ چڑھ کر بولے اور این ڈی ایم اے اور این ایچ اے کے حکام کو خوب کھری کھری سنائیں۔ چئیرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی کا رویہ این ڈی ایم اے حکام کی طرف کم جارحانہ تھا بلکہ انہوں نے کچھ پیراز سیٹل کرنے کی بات بھی کی مگر کمیٹی کے دیگر ممبران نے ایسا نہ ہونے دیا اور جواب طلبی پر زور دیا۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں