“محکمہ ہائی وے کرپشن: سڑکوں کی ناقص تعمیر اور حکام کی ملی بھگت کا انکشاف”
ملتان (بیٹھک انوسٹی گیشن سیل) ضلع ڈیرہ غازیخان میں سڑکوں کی مبینہ ناقص تعمیر اور کرپشن کا معاملہ بے نقاب ہونے کے بعد محکمہ اینٹی کرپشن ایسٹبلشمنٹ متحرک، ایگزیکٹو انجینئر (ایکسین) پنجاب ہائی وے ڈیپارٹمنٹ ڈیرہ غازیخان محمد شفیق کی ڈیرہ سے بھاگنے کی تیاراں، تبادلے کے لئے ہاتھ پاوں مارنا شروع کر دیئے، 15 کلو میٹر طویل چوٹی زیریں-تالپور روڈ کی تعمیر میں بھی بھاری کمیشن لینے کا انکشاف، شہری سراپا احتجاج بن گئے وزیر اعلی مریم نواز اور دیگر اعلی حکام سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔
محکمہ ہائی وے ڈیرہ غازیخان میں موجود ذرائع کے مطابق 25 کلو میٹر طویل ڈیرہ-چوٹی روڈ کی طرح چند سال قبل ہی تعمیر ہونے والے چوٹی-تالپور روڈ کی حالت بھی بالکل ٹھیک تھی اور اس کی معمولی ریپئرنگ فنڈز کے ساتھ مرمت کی جا سکتی تھی لیکن محمد شفیق ایکسین جو ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے ڈیرہ میں تعینات ہے نے اپنے ھیڈ کلرک اقبال برمانی کی ایما پر روڈ کی کنڈیشن کے حوالے سے وفاقی وزیر اویس لغاری اور اعلی حکام کو غلط بریفنگ دیکر اس سڑک کی ری سٹوریشن/امپرومنٹ کے نام پر 29 کروڑ 60 لاکھ کے لگ بھگ منصوبے کی منظوری لے لی۔
انہوں نے بتایا کہ ایکسین شفیق کے دور میں مکمل اور شروع ہونے والے دیگر منصوبوں کی طرح یہ منصوبہ بھی ناقص تعمیر کی نظر ہوتا دکھائی دے رہا ہےانہوں نے بتایا کہ اس منصوبے سے بھی ایکسین شفیق اور اس کا عملہ اب تک موٹی رقم بطور کمیشن وصول کر چکا ہے یوں اس منصوبے کے ذریعے محکمہ ہائی وے کے افسران اور ٹھیکیدار کروڑوں روپے کی کرپشن کے مرتکب ہو رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس سڑک کی بحالی کا ٹھیکہ اکبر اینڈ کو اور فخر بزدار کی فرم کو جاری کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ موقع پر موجود فیلڈ عملہ اور ایکسین شفیق ٹھیکیداروں کی جانب سے کئے جانے والے ناقص کام کے آگے خاموش ہیں کیونکہ اس منصوبے میں برابر کے حصے دار ہیں اس لئے ایکسین اور اس کی ٹیم کی جانب سے افسران بالا کو سب اچھا کی رپورٹ دی جا رہی ہےانہوں نے بتایا کہ ناقص پتھر ڈالا جا رہا ہے جبکہ کچھ جگہوں پر پرانی سڑک کا ملبہ نو تعمیر شدہ سڑک کا بیڈ صاف کئے بغیر ڈال دیا گیا ہے انہوں نے بتایا پلیوں کی تعمیر میں بھی ناقص اینٹیں اور سریا استعمال ہو رہا ہے۔
جبکہ منظور شدہ مقدار کے برعکس سیمنٹ کے مقابلے میں ریت کا کہیں زیادہ استعمال دھڑلے سے ہو رہا ہے۔انہوں نے مزید بتایا ناقص اور ہلکی کوالٹی کا پتھر استعمال کیا جا رہا ہے جو کہ مطلوبہ سائز کے مطابق نہیں جس سے سڑک کا لیول شروع سے ہی غیر ہموار ہے انہوں نے بتایا کہ اینول ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت بننے والے اس منصوبے کے لئے اب تک 12 کروڑ 80 لاکھ کے قریب فنڈز ریلیز کئے جا چکے ہیں جو کہ پراجیکٹ کی مجموعی مالیت کا 35 فیصد بنتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جس حساب سے فنڈز ریلیز کئے جا رہے ہیں اس حساب سے موقع پر موجود کام رفتار بہت سست ہے جس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر اس سڑک پر سفر کرنے والے ہزاروں لوگ بری طرح سے متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی تفصیلات کے مطابق ساڑھے تین کلو میٹر روڈ نئے سرے سے تعمیر ہو رہی ہے جبکہ ڈیڑھ کلو میٹر پر اوور لے کرنا یعنی یعنی اسفالٹ یا کنکریٹ کی تہہ بچھانی ہے، ایک کلومیٹر رجڈ پیومنٹ جسے کنکریٹ پیومنٹ بھی کہا جاتا ہے کی تعمیر ہو گی۔
، جبکہ باقی ماندہ نو کلومیٹر پر ڈبل سرفیس ٹریٹمنٹ کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے سکوپ اینڈ ڈیزائن کے مطابق میٹلڈ روڈ کی چوڑائی 20 انچ، فارمیشن کی چوڑائی 32 انچ، سب بیس کی چوڑائی آتٹھ انچ، بیس کی چوڑائی آتٹھ انچ اور اوور لے کی چوڑائی چھ انچ ہے جبکہ ٹرپل سرفیس ٹریٹمنٹ ہیوی ہو گی اور ڈبل سرفیس 39 ایل بیز کا ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ ایکسین شفیق نے عید کے نام پر ٹھیکیداروں کو کمیشن کی جلد از جلد ادائیگی کا کہہ رہا ہے ۔
لیکن اصل میں اب وہ ڈیرہ غازیخان سے بھاگنے کے چکر میں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اعلی افسران کی جانب سے بازپرس ہونے پر شیفق کرپشن اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرنے والوں پر الزامات لگانا شروع کر دیتا ہے تاہم اب اس کی کرپشن اور بے ضابطگیوں کے حوالے سے کافی ثبوت افسران بالا تک پہنچ چکے ہیںدوسری جانب اینٹی کرپشن ایسٹبلشمنٹ میں موجود ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر اینٹی کرپشن بشارت نبی نے بھی اپنے ایک افسر کو خاموشی سے ایک سورس رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
محکمہ ہائی وے میں موجود ذرائع کے مطابق روزنامہ بیٹھک کی جانب سے کی جانے والی مبینہ کرپشن اور بے ضاطگیوں کی نشاندہی کے بعد اعلی افسران کی جانب سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ایکسین شفیق خاموشی سے ڈیرہ سے کھسکنے کے چکر میں ہے اور اس سلسلے میں اپنی جلد از جلد کسی اور سٹیشن پر تعیناتی کی تگ و دو میں لگ گیا ہے۔
عوامی اور شہری حلقوں نے وزیراعلی مریم نواز، سیکریٹری کیمونیکیشن اینڈ ورکس سہیل اشرف، کمشنر اشفاق احمد چوہدری اور ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازیخان محمد عثمان خالد سے صورتحال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
سابق وائس چیئرمین اکبر خان کچھیلا نے بیٹھک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سردار اویس خان لغاری اور سردار احمد خان لغاری نے روڈ کی بحالی کے لئے فنڈز میسر کروائے جس کے لئے اہلیان علاقہ ان کے مشکور ہیں لیکن محکمہ ہائی وے ٹھکیدار سے ملی بھگت کرکے روڈ میں ناقص میٹریل استعمال کر رہا ہے اور ٹھیکیدار بلو ریٹ کے پیسے ناقص میٹریل استعمال کر کے پورے کر رہا ہے انہوں نے کہ سو فیصد کمپیکشن نہ ہونے کی وجہ سے یہ روڈ چار پانچ ماہ بعد بیٹھ جائے۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ، کمشنر،ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر اعلی حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا روزنامہ بیٹھک نے اس حوالے سے جب ایکسین شفیق اور ہیڈ کلرک اقبال برمانی کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا جبکہ ٹھیکیدار اکبر اینڈ کو اور فخر بزدار رابطے میں نہ آ سکے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں