“جھوٹی ایف آئی آر: ملتان میں سرکاری اراضی سے گنا چوری کی تحقیقات”
ملتان(وقائع نگار خصوصی)موضع شیرشاہ میں سرکاری اراضی سے گنا چوری کی ایف آئی آر کا معاملہ سرکل انچارج شیرشاہ،قانگو،پٹواری اور علاقائی ٹائوٹ اپنے ہی بجھائے جال میں پھنس گئے عدالت میں ایس ایچ او مظفرآباد استغاثہ ثابت نہ کرسکے ایف آئی آر خارج کردی گئی، حقائق چھپانے پر ایس ایچ او سرکل انچارج،قانگو،پٹواری پر برہم جبکہ ایف آئی آر کے متاثرین نے جھوٹی ایف آئی آر سے شہرت کو نقصان اور عدالتی اخراجات کی وصول کے لئے متعلقہ ڈی ایس پی کو اندراجہ مقدمہ کے لئے درخواست دینے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق موضع شرشاہ جوکہ9ہزار200ایکڑ رقبہ پر مشتمل ہے جس میں1400کنال رقبہ صوبائی حکومت کی ملکیت ہے بتایا جاتا ہے میں گزشتہ ماہ مختیار نامی شخص جس نے14سوکنال کے سرکاری رقبہ کے کچھ حصہ پر نہ صرف خود قبضہ کر رکھا ہے بلکہ اپنا گھر بھی اس پر تعمیر کیا ہوا ہے۔
ذاتی عناد پراپنے گھر سے متصل اعجاز نامی شخص کی 10کنال ملکیتی اراضی جس پر سبز چارہ اور گندم کی فصل لگی ہوئی تھی کو سرکاری اراضی قرار دلوا کر تحصیلدار، قانگو، پٹواری کی موجودگی میں پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ 32/34کی کاروائی کروا کے ہل چلوا دیا تھا اس کے ساتھ ہی سرکل انچارج نائب تحصیلدار کی ہدایت پر مختیار نامی شخص نے اپنی مدعیت میں علاقے کی معروف سماجی سیاسی شخصیت مخدوم عامرعباس سمیت300نامعلوم افراد کے خلاف200کنال سرکاری اراضی سے گنا چوری کرنے کی ایف آئی کٹوا کر علاقہ میں خوف ہراس پیدا کردیا۔
جس کے بعد علاقہ کا جو بھی شخص تحصیلدار،قانگو،پٹواری یا مختیار نامی شخص کے خلاف آواز بلند کرنے کی کوشش کرتا اس کا نام 300نامعلوم افراد کی لسٹ میں شامل کروا کےتھانہ مظفرآباد کی انتظامیہ کی طرف سے شامل تفتیش ہونے کا نوٹس جاری کروا دیا جاتاتھا۔
جس پرگنا چوری کی ایف آئی آر کے بیشتر متاثرین نے عدالت سے رجوع کر لیا عدالت میں ایس ایچ او اثتغاثہ ثابت نہ کرسکے جس کے بعد300افراد پر درج کی گئی ایف آئی آر کو خارج کردیا گیا اب صورتحال یہ ہے کہ متاثرین ایف آئی آر سرکل انچارج،قانگو،پٹواری اور مقامی شخص کے کٹھ جوڑ کے نتیجہ میں اپنی شہرت کو پہنچنے والے نقصان اور عدالتی اخراجات کی وصولی کےسلسلہ میں کاروائی کےلئے متحد ہوگئے ہیں بتایا جاتا ہے کہ جھوٹی ایف آئی آر درج کروانے والے سرکاری اہلکاروں اور ان کے ٹائوٹ کے خلاف اہل علاقہ کی طرف سے آج متعلقہ ڈی ایس پی کو کاروائی کے لئے درخواست دی جائے گی ۔
دوسری طرف 10کنال ملکیتی رقبہ پر مختیار نامی شخص کے ایماء پر 32/34کی کاروائی اور بعد ازاں مختیار نامی شخص کی ہی طرف سےسرکل انچارج دیگر ریونیو سٹاف کو پر تکلف کھانا کھلانے کاعلم ہونے پرڈپٹی کمشنر ملتان پہلے ہی نوٹس لے چکے ہیں جس کے بعد ان کی طرف سے بلا تفریق 1400کنال اراضی کی پیمائش کرنے اور قابضین کی فہرست تیار کرنے کے احکامات جاری کئے جاچکے ہیں تاہم ایک ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ریونیو عملہ پیمائش اور قابضین کی فہرست کے عمل کو پورا نہیں کرسکا ۔
جبکہ آب جھوٹی ایف آئی آر کا معاملہ بھی سامنے آگیا ہےعلاقے کے سماجی،سیاسی افراد نے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز،کمشنرملتان،ڈپٹی کمشنر ملتان دیگر اعلی حکام سے موضع شیرشاہ کی موجودہ صورتحال کا نوٹس لینے اور جلد سے جلد 1400کنال سرکاری اراضی قابضین سے واگزار کروانے کا مطالبہ کیا ہے اس سلسلہ میں رابطہ کرنے پر موضع کے پٹواری جاوید شاہ کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کے معاملہ سے ان کا کچھ لینا دینا نہیں تحصیلدار کا صوابیدی اختیار ہے کہ وہ سرکاری اراضی کا جس چاہیے سپردار مقرر کردے ۔
اس ایف آئی آر سے متعلق تحصیلدار اور سپردار ہی بتا سکتے ہیں اس بابت قانگو نے رابطہ کرنے کے باوجود بھی اپنا موقف نہیں دیاجبکہ سرکل انچارج ندیم قیصر کا کہنا تھا کہ مختیار نامی شخص کو 1400کنال کا سپردار مقرر کیا تھا انہوں نے کب اور کس کے خلاف کس نوعیت کی ایف آئی آر درج کروائی اور وہ کب خارج ہوئی ان کے علم میں نہیں اس سلسلہ میں ایس ایچ او مظفر آباد رمضان گل سے بھی ان کے موقف کے لئے رابطہ کیا گیا انہوں نے کال اٹیننڈ کرنے کے بعد یقین دہانی کروائی کہ وہ اپنے موقف سے آگاہ کرتے ہیں تاہم بعدازاں انہوں نے بھی اپناموقف نہیں دیا۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں