“ڈیرہ غازیخان میں سڑکوں کی ناقص تعمیر: کرپشن کا معاملہ بے نقاب”
ملتان (بیٹھک انوسٹی گیشن سیل) ضلع ڈیرہ غازیخان میں سڑکوں کی مبینہ ناقص تعمیر اور کرپشن کا معاملہ بے نقاب ہونے کے بعد ایگزیکٹو انجینئر (ایکسین) پنجاب ہائی وے ڈیپارٹمنٹ ڈیرہ غازیخان محمد شفیق اپنا تبادلہ کروانے لاہور پہنچ گیا۔ 21 کلو میٹر طویل پائیگاں چوٹی زیریں روڈ کی تعمیر میں بھی مبینہ بھاری کمیشن کے عوض ناقص میٹریل کے استعمال کا انکشاف، شہری سراپا احتجاج بن گئے۔
وزیر اعلی مریم نواز اور دیگر اعلی حکام سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔محمکہ ہائی وے ڈیرہ غازیخان میں موجود ذرائع کے مطابق ایکسین شفیق جو کہ اپنی ریٹائرمنٹ کے قریب ہے اس وقت ٹھیکیداروں سے دھڑلے کے ساتھ کمیشن لے رہا ہے روزنامہ بیٹھک کی جانب سے ضلع بھر میں سڑکوں کی مبینہ ناقص تعمیر اور کرپشن کا معاملہ بے نقاب ہونے کے بعد ڈیرہ غازیخان سے اپنے تبادلے کے لئے دو روز قبل لاہور پہنچ گیا تھا اور پھر اب واپس بھی آ گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیرھ سال سے زائد عرصہ ڈیرہ غازیخان میں ایگزیکٹیو انجینئر ہائی ویز تعینات رہنے والا محمد شفیق جس نے کم و بیش دو ہفتے قبل تونسہ شریف کے ایکسین ہائی وے کا چارج بھی پورے شوق سے لیا تھا روزنامہ بیٹھک کی جانب سے ضلع بھر کی سڑکوں کی تعمیر میں مبینہ ناقص میٹریل کے استعمال اور کمیشن وصولی کی مسلسل نشاندہی کے بعد اپنے تبادلے کے متحرک ہو گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جو ہیڈ کلرک اقبال برمانی ہر افسر کے لئے ٹھیکیداروں سے وصولی کرتا ہے اور ہر افسر کی آنکھ کا تارا ہوتا ہے اس وقت شیفق کے کہنے پر ٹھیکیداروں سے وصولیاں کرتا اور دیگر معاملات طئے کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ساجھے داری اور زیادہ کمیشن دینے کے عوض اقبال برمانی کے کہنے پر شفیق نے ایسے ٹھیکیداروں کو بھی مختلف سڑکوں کی تعمیر اور بحالی کے ٹھیکے جاری کر دئیے جنہیں ماضی میں بلیک لسٹ قرار دیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ماضی میں بلیک لسٹ رہنے والے ٹھیکیداروں اور فرموں کو نہ صرف ٹھیکے دئیے گئے۔
بلکہ انہیں انتہائی کم ریٹ پر ٹھیکے دینے کے لئے بھی سہولت کاری فراہم کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ پائیگاں چوٹی رود بھی وفاقی وزیر اویس لغاری کے حلقے کا منصوبہ ہے جو ایکسین ہائی وے محمد شفیق کی کمیشن خوری کی بھینٹ چڑھ رہا ہےانہوں نے بتایا کہ یہ منصوبہ 28 ستمبر 2024 کو شروع کیا گیا تھا اور اب تک اس منصوبے کے لئے 16 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز ریلیز کئے جا چکے ہیں جبکہ اس منصوبے پر مجموعی طور پر 37 کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ ایک کلو میٹر سے بھی کم سڑک کی نئے سرے سے تعمیر کی جائے گی اس لئے یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اس سڑک کی تعمیر بھی زیادہ سے زیادہ کمیشن وصولی مہم کا حصہ ہے کیونکہ یہ سڑک مینٹیننس اینڈ ریپئرنگ کے فنڈز سے ٹھیک کی جا سکتی تھی لیکن اس سڑک کے حوالے سے بھی وفاقی وزیر اویس لغاری اور اعلی حکام کو غلط بریفنگ دیکر اس سڑک کی ری سٹوریشن (بحالی)/امپرومنٹ کے نام پر منظوری لے لی گئی اور اب فرینڈلی میچ کے ذریعے فنڈز نکلوائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جس حساب سے فنڈز ریلیز کئے جا رہے ہیں ان کے حساب سے موقع پر موجود کام کی رفتار بہت سست ہے جس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر اس سڑک پر سفر کرنے والے ہزاروں لوگ بری طرح سے متاثر ہو رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی تفصیلات کے مطابق 0.90 کلو میٹر روڈ نئے سرے سے تعمیر ہو رہی ہے جبکہ 5؟80 کلو میٹر پر اوور لے کرنا یعنی یعنی اسفالٹ یا کنکریٹ کی تہہ بچھانی ہے، 1.20 کلومیٹر رجڈ پیومنٹ جسے کنکریٹ پیومنٹ بھی کہا جاتا ہے کی تعمیر ہو گی، ۔
جبکہ باقی ماندہ 13.10 کلومیٹر پر ڈبل سرفیس ٹریٹمنٹ کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے سکوپ اینڈ ڈیزائن کے مطابق میٹلڈ روڈ کی چوڑائی 20 انچ، فارمیشن کی چوڑائی 32 انچ، سب بیس کی چوڑائی 8 انچ، بیس کی چوڑائی 8 انچ اور اوور لے کی چوڑائی 6 انچ ہے جبکہ ٹرپل سرفیس ٹریٹمنٹ 38 ایل بیز کا ہو گا۔انہوں نے بتایا کہ اعلی افسران کی جانب سے بازپرس ہونے پر شیفق کرپشن اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرنے والوں پر الزامات لگانا شروع کر دیتا ہے۔
تاہم اب اس کی کرپشن اور بے ضابطگیوں کے حوالے سے کافی ثبوت اعلیٰ افسران تک پہنچ چکے ہیںشہری اور عوامی حلقوں نے سکیریٹری سی اینڈ ڈبلیو سہیل اشرف، کمشنر اشفاق احمد چوہدری اور ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازیخان محمد عثمان خالد سے انکوائری کے لئے تمام ریکارڈ قبضے میں فوری انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے ایکسین محمد شفیق کا موقف لینے کے لئے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا جبکہ ہیڈ کلرک اقبال برمانی نے تمام مبینہ بے ضابطگیوں اور الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ان تمام معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔