سپریم کورٹ ،ایچ ای ڈی کے احکامات نظر انداز ،جامعہ زکریا کا نظام ایڈہاک ازم کے حوالے

“مستقل تعیناتیاں جامعہ زکریا: انتظامی بحران اور اس کی وجہ”

ملتان ( خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ آف پاکستان کےحکم پر ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کےہدایات نظر انداز نئے وائس چانسلر جامعہ زکریا بھی مافیاز کے سامنے بے بس ہوکراہم عہدوں پر مستقل تعیناتیاں کرنے میں ناکام ، جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی جامعہ کے 10 سے زائداہم انتظامی عہدے اضافی چارج پر چلائے جانے لگے۔
،رجسٹرار ،خزانہ دار ،کنٹرولر امتحانات ، ڈائریکٹر پی اینڈ ڈی ، آر ۔او،چیف سیکورٹی آفیسر ،ٹرانسپورٹ آفیسر،انچارج پرنٹنگ پریس ،پی ۔آر ۔او،سپورٹس آفیسر ،اکیڈ برانچ سمیت متعد د عہدوں پر عرصہ دراز سے مستقل افسران کی تعیناتی نہ ہونے سے انتظامی امور بدنظمی کا شکار ،جامعہ میں مختلف بحران سراٹھانے لگے ،بطور قائمقام عہدے انجوائے کرنے والے مستقل تعیناتیوں میں سب سے بڑی رکاوٹ ،وائس چانسلر بھی بے بس نظر آنے لگے ۔
تفصیل کے مطابق جامعہ زکریا ملتان کے اہم انتظامی عہدوں پر مستقل افسران تعینات نہ ہونے سے انتظامی ،مالی و تدریسی امور بد نظمی کا شکار ہوکر رہ گئے ہیں ۔ اس ضمن میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے 24 اکتوبر 2024 کو جامعہ زکریا سمیت پنجاب بھر کی جامعات میں اہم انتظامی عہدوں پر مستقل تعیناتیاں کرنے بارے احکامات جاری کئے گئے ۔
جس پر ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 4 دسمبر 2024 کو لیٹر نمبری 608 کے زریعے جامعہ زکریا کے وائس چانسلر کو جامعہ کے اہم انتظامی عہدوں پر اہلیت کے مطابق مستقل تعیناتیاں کرنےاور ان کیلئے اشتہار سمیت سلیکشن بورڈ بارے آگاہ کرنے کے احکامات جاری کئے گئے۔
مگر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کی تعیناتی کو 6 ماہ کا عرصہ ہونے کے باوجود جامعہ زکریا کے 12 سے زائد انتظامی عہدوں پر مستقل تعیناتیاں عمل میں نہیں لائی جاسکیں اور نہ ہی ان کا پراسس شروع کیا گیا ہے ۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جامعہ زکریا میں رجسٹرار کے اہم عہدے پرایڈیشنل رجسٹرار اعجاز احمد کو رجسٹرار کے عہدے کا اضافی چارج تفویض کیا گیا ہے ۔اسی طرح خزانہ دار کی اہم آسامی مستقل تعیناتی کیلئے سلیکشن بورڈ تو کیا گیا مگر صرف ایک نام شارٹ لسٹ کرکے چانسلر کو بھجوایا گیا جس پر چانسلر نے اس کی منظوری دینے سے انکار کرتے ہوئے قوائد کے مطابق 3 نام بھیجنے کی ہدایت کی جس پر تاحال عملدرآمد نہیں کیا گیا جبکہ جامعہ کے مالی امور نمٹانے کیلئے وائس چانسلر اور ایڈیشنل خزانہ دار صفد ر عباس لنگاہ عارضی طور پر خزانہ دار کے امور چلا رہے ہیں ۔
مستقل خزانہ دار کی تعیناتی نہ ہونے سے جامعہ میں آئے روز مالی بحران اور ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ، اسی طرح کنٹرولر امتحانات کی اہم سیٹ پر پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ گجر کو اضافی چارج تفویض کیا گیا ہےجو گزشتہ 5 سال سے زائد عرصہ سے قوائد کے برعکس مذکورہ اہم پوسٹ پر براجماں ہیں ممبر سینڈیکٹ ہونے کے باعث وائس چانسلر بھی انھیں تبدیل کرنے اور ان کی جگہ نہیں کنٹرولر امتحانات لگانے میں بے بس نظر آتے ہیں۔
،آر او ( ریذیڈنٹ آفیسر ) کی اہم سیٹ پر مستقل آفیسر تعینات کرنے کی بجائے شعبہ اکیڈمک سے پروفیسر ڈاکٹر مقرب کو اضافی چارج تفویض کیا گیا ہے اسی طرح چیف سیکورٹی آفسیر کی اہم آسامی پر بھی مستقل آفیسر تعینات کرنے کی بجائے اکیڈمک کیڈر کے پروفیسر ڈاکٹر عثمان سلیم کو چیف سیکورٹی آفیسر تعینات کیا گیا ہے ۔ جامعہ میں پلاننگ اور ڈویلپمنٹ  کے حوالے سے اہم ترین آسامی پر مستقل تعیناتی کرنے کی بجائے اکیڈمک کیڈر سے ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی اہم سیٹ پر پروفیسر ڈاکٹر فرخ اسلام صدیقی کو اضافی چارج تفویض کیا گیا ہے۔
اسی طرح ڈائریکٹر سپورٹس کی اہم آسامی پر اکیڈمک کیڈر سے طاہر محمود کو سپورٹس آفیسر کا اضافی چارج تفویض کیا گیا ہے ۔ انچارج پرنٹنگ پریس کی اہم آسامی پر مظہر ہراج کو اضافی چارج تفویض کیا گیا ہے جبکہ میڈیا مینجمنٹ اور پبلکیشن کیلئے پبلک ریلیشن کی اہم آسامی پر مستقل تعیناتی کی بجائے اکیڈمک کیڈ ر کے احسن بھٹی کو اضافی چارج تفویض کیا گیا ہے اسی طرح ٹرانسپورٹ آفیسر کی اہم آسامی پر بھی گزشتہ کئی سالوں سے ایڈیشنل چارج کے زریعے کام چلایا جارہا ہے۔
اور حال ہی میں اسی پریکٹس کے تحت چوہدری اکرم کو ٹرانسپورٹ آفیسر کا اضافی چارج تفویض کیا گیا ہے ۔اسی طرح ایڈمن ون ،اکیڈ برانچ سمیت دیگر اہم انتظامی عہدوں پر بھی جونیئر افسروں کو ایڈیشنل چارج دیکر انتظامی امور نمٹائے جارہے ہیں ۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جامعہ زکریا میں سپریم کورٹ آف پاکستان اور ایچ ای ڈی کے احکامات کی صریحاً خلاف ورزی کی جارہی ہے حالانکہ ماضی میں سپریم کور ٹ آف پاکستان کے احکامات کی خلاف ورزی پر اس وقت کے وائس چانسلر منصور اکبر کنڈی اور رجسٹرار صہیب راشد خان کو معطلی کا سامنا کرتے ہوئے گھر جانا پڑا ۔
لیکن جامعہ کی انتظامیہ نے اس سے کوئی سبق نہیں سیکھا اور تاحال سپریم کورٹ کے احکامت کی کھلم کھلا خلاف ورزی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ جامعہ کےلیگل سیل کے انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل چوہدری غلام محی الدین جنھوں نے شعبہ سپورٹس میں بطور بال پکر نوکری حاصل کی تھی اور مشکوک ترقیوں کے ساتھ ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل کے عہدے پر براجماں ہیں ۔
نے سابق وائس چانسلر اور رجسٹرار کو اندھیرے میں رکھ کر اس انجام کو پہنچایا تھا اب بھی مبینہ طور پر یہ دعوی کرتے ہوئے بڑھک مارتے ہیں کہ میرے ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل ہوتے ہوئے ملک کی سپریم عدالت ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ اہم انتظامی عہدوں پر ایڈیشنل چارج کے زریعے اہم انتظامی عہدوں پر براجماں افسران و ٹیچر بھی اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے مستقل تعیناتیوں میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں ۔اور جب بھی کوئی وائس چانسلر اس جانب قدم اٹھاتا ہے تو اسے چیرہ دستیوں کے زریعے مختلف امور میں الجھا کر خاموش کرادیا جاتا ہے ۔ اس ضمن میں مذکورہ اہم عہدوں پر مستقل افسران کی تعیناتیاں نہ ہونے سے یونیورسٹی امور شدید متاثر ہورہے ہیں جس کے باعث جامعہ میں آئے روز کوئی نہ کوئی بحران شروع ہوجاتا ہے۔
جامعہ کے سنجیدہ تدریسی و انتظامی حلقوں کا کہنا ہے کہ سابق وائس چانسلرز کی ناکامی کی بڑی وجہ بھی اہم عہدوں پر مستقل تعیناتیاں نہ ہونا تھی کیونکہ ایڈیشنل چارج رکھنے والے افسران یا تدریسی سٹاف صرف اپنا وقت پورا کرنے اور اپنے مخصوص امور نمٹانے کو ترجیع دیتے ہیں ۔
یہی وجہ ہے کہ جامعہ میں 5 ماہ قبل مستقل تعینات ہونے والے وائس چانسلر زبیر اقبال غوری بھی اہم انتظامی عہدوں پر مستقل تعیناتیاں کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں بلکہ انھیں بھی مختلف مسائل میں الجھا دیا گیا ہے جس کے باعث وہ ابھی تک مستقل تعیناتیوں کا اشتہار تک جاری نہیں کرپائے ۔ سنجیدہ تدریسی و انتظامی حلقوں نے جامعہ زکریا کی بہتری کیلئے اہم سیٹوں پر قابض افسران و ٹیچرز سے چھٹکار پانے کے ساتھ ساتھ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری سے مذکورہ اہم عہدوں کی آسامیاں مشتہر کرنے اور مستقل افسران کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے ۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں