“انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں بے ضابطگیاں: پی اے سی اجلاس کی تفصیلات”
اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر) وفاقی دارالحکومت میں قائم انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں مبینہ بے ضابطگیوں کی داستانوں کی گونج پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاسوں میں بھی سنائی دینے لگی، قائم مقام ریکٹر مختار اور نائب صدر فنانس ڈاکٹر عبد الرحمان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہوئے۔
باوثوق ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ نے یونیورسٹی میں قواعد وضوابط کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے پی اے سی کے ایک رکن نے روزنامہ بیٹھک کو بتایا کہ یہ ایک افسوسناک امر ہے کہ پاکستان اور سعودیہ کے مابین برادرانہ تعلقات کی پاکستانی سائیڈ پر ڈور مفاد پرست افراد کے ہاتھوں میں آگئی ہے ۰
جس کے باعث سعودی عرب کی جانب سے وزیر اعظم سے رابطہ کر کے تحفظات کا اظہار کیا ذرائع کے مطابق بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر مختار احمد نے اراکین پارلیمنٹ کے تند و تیز سوالات سے بچنے کے لیے پی اے سی کے اجلاس میں شرکت ہی نہیں کی۔
جس پر اراکین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر مختار احمد ایسے حالات پیدا کرنے کے زمہ دار ہیں جس کے باعث عدالت کو یونیورسٹی کے معاملات چلانے کے لیے عبوری سیٹ اپ بنانا پڑا۔ یونیورسٹی ذرائع کے مطابق ایکٹنگ ریکٹر ڈاکٹر مختار نے مبینہ طور پر اپنے ایک سابق شاگرد ڈاکٹر عبد الرحمن کو یو نیورسٹی کا وائس پریزیڈنٹ لگا کر پہلے یونیورسٹی کے سابق سعودی صدر ڈاکٹر حلال کو پاکستان چھوڑ کے واپس سعودی عرب جانے پہ مجبور کر دیا تھا۔
اور بعد ازاں یونیورسٹی کے تمام معاملات کو اپنی گرفت میں لے لیا انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مختار نے پہلے پہل ڈاکٹر عبد الرحمن کی بطور پروفیسر تعیناتی کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے یونیورسٹی کے قواعد وضوابط کی دھجیاں اڑوائین اور دیگر تمام اُمیدواروں کو نا اہل کروایا یوں صرف ایک ہی امیدوار کا کیس سلیکشن بورڈ میں پیش کیا گیا تھا اور اسی کو بھرتی بھی کر لیا گیا تھا ۔
انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس پر بس نہ کی اور بعد ازاں 40 سے زائد پروفیسر جو کرتے ہوئے ڈاکٹر عبد الرحمن کو وائس پریذیڈنٹ ایڈمن، پلاننگ اور فنانس کا چارج بھی دے دیا گیا۔ اور یونیورسٹی کے تمام امور ان کے ہاتھ میں دے دیئے گئے ۔
جس کے بعد مبینہ طور پر ریکٹر کی آشیر باد سے ایسے حالات پیدا کیے گئے کہ یونیورسٹی کے سعودی صدر ڈاکٹر بذال یو نیورسٹی چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے انہوں نے بتایا کہ ریکٹر کے طور پر تعیناتی کے باوجود ڈاکٹر مختار شاز و ناز ہی یونیورسٹی آتے ہیں جبکہ عہ دانستہ طور پر یونیورسٹی کے اکیڈمک اور انتظامی معاملات کو لٹکاتے رہے ہیں۔
تاکہ سعودی ماہر تعلیم ڈاکٹر احمد یونیورسٹی کی صدارت کی زمہ داریاں نہ سنبھال سکیں تا ہم وزیر اعظم شہباز شریف نے مداخلت کر کے معاملات کو بہتر کیا اور اب سعودی صدر جلد چارج سنبھال لیں گے۔ روزنامہ بیٹھک نے اس حوالے سے جب ڈاکٹر مختار ، ڈاکٹر عبدالرحمان اور ترجمان یونیورسٹی کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو وہ رابطے میں نہ آسکے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں