“نشتر میڈیکل یونیورسٹی میں جنسی ہراسمنٹ کا الزام، وزیراعلیٰ کا نوٹس”
ملتان (انویسٹی گیشن سیل) نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ پلمونولوجی کے سربراہ پر خاتون ہاؤس آفیسر کی جانب سے مبینہ طور پر جنسی ہراسمنٹ کے الزام پر وزیراعلیٰ مریم نواز کا نوٹس، دو دن میں رپورٹ طلب، متاثرہ ڈاکٹر مبینہ طور پور کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہوئی تفصیل کے مطابق خاتون ہاؤس آفیسر نے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ پلمونولوجی پروفیسر اعظمُ مشتاق کیخلاف کرنے کی درخواست میں الزام عاید کیا کہ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ نے انہیں جنسی طور ہراساں کیا ہے۔
ہراساں کرنے کے مبینہ واقعے کے خلاف ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے ایچ او ڈی کو معطل کر کے انتظامی عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔ ذرائع کے مطابق نشتر یونیورسٹی میں طالبات اور وزٹنگ اور ریگولر خواتین اساتذہ کے ساتھ یونیورسٹی میں ہراسمنٹ کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی بنیادی وجہ وائس چانسلر ڈاکٹر مہناز خاکوانی کی یونیورسٹی معاملات پر کمزور گرفت ہے انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ملتان چپٹر کا کردار نہایت افسوس ناک ہے ۔
جو اس تمام معاملے میں مبینہ طور پر جنسی ہراساں کرنے کے الزام کا سامنا کرنے والے سینئر ڈاکٹرز کی پشت پناہی کرتی دکھائی دیتی ہے نشتر میڈیکل یونیورسٹی پلمونولوجی وارڈ کی ہاؤس آفیسر نے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ نشتر ہسپتال کو اپنی تحریری درخواست میں تحریر کیا کہ وہ 8 مارچ سے م وارڈ میں ڈیوٹی کر رہی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ 31 مارچ کو عید کے پہلے روز ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ پلمونولوجی وارڈ نے انہیں بلا کر بظاہر سرپرائز دیتے ہوئے کہا کہ وہ وارڈ نمبر 22 سے اپنی عیدی حاصل کریں اور سٹاف کے کسی ممبر سے اس بات کا تذکرہ نہ کریں۔
انہوں نے بتایا کہ جب وہ متعلقہ جگہ وارڈ میں پہنچی تو وہاں پہلے سے موجود ایچ او ڈی نے انہیں ہراساں کیا جس پر انہوں نے مزاحمت کی تاہم ایچ او ڈی نے دست درازی کرتے ہوئے انہیں دھمکایا اور دوسری بار پھر جسمانی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی تاہم وہ وارڈ کے دوسرے دروازے سے نکلنے میں کامیاب ہو گئیں۔ دریں اثنا ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے احتجاج کرتے ہوئے نشتر ہسپتال کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایچ او ڈی کو معطل کر کے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کریں۔
دوسری جانب نشتر ہسپتال شعبہ پلمونالوجی میں ہاؤس آفیسر سے مبینہ ہراسمنٹ کے حوالے سے میدیکل سپرنٹنڈنٹ نشتر ہسپتال کا ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیئرز و چیئرمین اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے نام مراسلہ۔ مراسلے میں اس حوالے سے معاملے کی چھان بین اور ضروری کاروائی کی درخواست کی گئی ہے۔ اور اس حوالے سے تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ مریم نواز نے مبینہ الزام کا نوٹس لیتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ سے اس سلسلے میں رپورٹ طلب کر لی۔
یونیورسٹی انتظامیہ کو دو دن کے اندر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون وائس چانسلر کے ہوتے ہوئے یونیورسٹی میں ہراسمنٹ کے واقعات افسوسناک ہیں ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر مہناز خاکوانی کی انتظامی معاملات پر کمزور گرفت کی وجہ سے مختلف گروپ بن چکے ہیں۔
جو اپنی من مانی کر رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ درخواست دہندہ پر مختلف جانب سے کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہونے کے لئے شدید دباؤ تھا جس کی وجہ سے وہ کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہوئیاس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب ترجمان یونیورسٹی اور پی ایم اے کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو وہ رابطے میں نہ آ سکے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں