مقامی کاٹن مارکیٹ میں کاروبار میں رکاؤٹ اور عالمی اثرات
ملتان ( رپورٹ: نسیم عثمان)مقامی کاٹن مارکیٹ میں عید الفطر کی تعطیلات کے بعد کھلنے والی مارکیٹ میں عید ملن میں بروکرز اور جنرز مصروف رہے اکا دکا کاروبار ہوا جو ادھار کی بنیاد پر طے پایا مجموعی طور پر مارکیٹ میں مندی کا تسلسل جاری رہا۔ مارکیٹ میں دو انتہائی اہم خبروں کی وجہ سے ہفتہ وار کالم لکھنا پڑا۔
جمعرات کے روز وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کی قیمت میں بڑی کمی کا اعلان کیا جن کو ٹیکسٹائل سیکٹر FPCCI اور تقریبا تمام صنعتی ایسوسی ایشن اور اداروں نے سراہا ان کے کہنے کے مطابق صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 7.69 روپے کی کمی بہتر اقدام ہے اس سے معیشت کو تقویت حاصل ہوگی۔دوسری جانب امریکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کی تقریبا 100 ممالک کے ٹیرف میں نمایاں اضافہ کرنے کا اعلان کیا جو دنیا کی مارکیٹوں پر بم کی طرح گرا اور مارکیٹوں میں بھوچال آگیا۔
تقریبا تمام مارکیٹوں میں مندی کی زبردست لہر آگئی نیویارک کاٹن مارکیٹ میں روئی کے وعدے کے بھاؤ میں زبردست کمی واقع ہو گئی جو فی پاؤنڈ 62 تا 63 امریکن سینٹ کی ریکارڈ نچلی سطح پر اگئی جس کے منفی اثرات دنیا کی تقریبا تمام کاٹن مارکیٹوں میں دیکھے گئے۔
مقامی کاٹن مارکیٹ میں بھی اس کے منفی اثرات آئے۔ کاروبار بالکل رک گیا۔ کوئی خریدار نظر نہیں آرہا۔ جنرز زبردست اضطراب میں مبتلا ہیں۔صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاؤ کوالٹی اور پیمنٹ کنڈیشن کے مطابق فی من 16000 تا 17000 روپے رہا۔
بنولہ کھل اور تیل کا بھاؤ بھی کم رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من روپے 16800 روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔کراچی کارٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کے ٹیرف میں زبردست اضافے کے زیر اثر نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھاؤ میں فی پاؤنڈ 5 تھا 6 امریکہ سینٹ کی نمایاں کمی واقع ہوئی جو تقریبا 61 امریکن سینٹ کے ریکارڈ نچلی سطح پر ا نے کے بعد 63.36 امریکن سینٹ پر بند ہوا USDA کی ہفتہ وار برامدی اور فروخت رپورٹ کے مطابق سال 25-2024 کے لیے 1 لاکھ 29 ہزار 100 گانٹھوں کی فروخت ہوئی۔ویتنام 88 ہزار 600 گانٹھیں خرید کر سرفہرست رہا۔
ترکی 21 ہزار 700 گانٹھیں خرید کر دوسرے نمبر پر رہا۔پاکستان 21 ہزار گانٹھیں خرید کر تیسرے نمبر پر رہا۔سال 26-2025 کیلئے 40 ہزار گانٹھوں کی فروخت ہوئی۔میکسیکو 27 ہزار 100 گانٹھیں خرید کر سر فہرست رہا۔گوائٹے مالا 5 ہزار 300 گانٹھیں خرید کر دوسرے نمبر پر رہا۔ترکی 3 ہزار 300 گانٹھیں خرید کر تیسرے نمبر پر رہا۔انڈیا 2 ہزار 600 گانٹھیں خرید کر چوتھے نمبر پر رہا۔برآمدات 3 لاکھ 93 ہزار 800 گانٹھوں کی ہوئی۔ویتنام 1 لاکھ 20 ہزار گانٹھیں درآمد کر کے سرفہرست رہا۔
ترکی 76 ہزار 700 گانٹھیں درآمد کر کے دوسرے نمبر پر رہا۔پاکستان 63 ہزار 600 گانٹھیں درامد کر کے تیسرے نمبر پر رہا۔ای ایف ایس EFS کے پیچیدہ مسئلے کے حل کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کا اجلاس 7 اپریل کو منعقد کیا جائے گا جس میں EFS کے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔دریں اثناء سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی ساہو نے کہا ہے کہ کپاس کی کاشت کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار کپاس کی جلد بوائی کی مہم شروع کی گئی جس کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے محمد نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر ملتان میں جاری کپاس کی کاشت مہم کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں سپیشل سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب سرفراز حسین مگسی نے شرکت کی۔ ایڈیشنل سیکرٹری زراعت ٹاسک فورس پنجاب شبیر احمد خان۔ نیشنل سیڈ اتھارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر آصف علی۔ ایم این ایس یونیورسٹی آف ایگریکلچر کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ۔ ڈائریکٹر جنرلز زراعت پنجاب چوہدری عبدالحمید، نوید عصمت کاہلوں، عبدالقیوم، ڈاکٹر عامر رسول، اور ڈاکٹر ساجد الرحمن، ڈاکٹر عبدالرحمٰن اور دیگر نے شرکت کی۔ محکمہ زراعت پنجاب کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر محمد انجم علی۔ کسان اتحاد کے صدر خالد محمود کھوکھر۔ کاٹن ایکسپرٹ ڈاکٹر محمد اقبال بندیشہ۔ محکمہ زراعت اور آبپاشی کے افسران کے ساتھ۔سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی ساہو نے مزید کہا کہ کپاس کی بحالی کی خصوصی مہم کو ہر سطح پر سراہا جا رہا ہے۔
پہلے مرحلے میں، کپاس کی بوائی کے لیے مقررہ ہدف کا 80 فیصد سے زیادہ حاصل کر لیا گیا ہے، اور اگر یہ رفتار جاری رہی تو اگلے دو سے تین دنوں میں ہدف تقریباً پورا ہو جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سیزن میں پنجاب میں 35 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پر کپاس کی کاشت کی جائے گی۔
کپاس کی بوائی اور پیداواری اہداف کو پورا کرنے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب نے خصوصی مراعاتی پیکج کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کپاس کی بوائی کا دوسرا مرحلہ 30 اپریل تک جاری رہے گا۔ محکمہ زراعت اور کسان دونوں کاشت کے اہداف حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ منڈیوں میں معیاری زرعی اشیاء کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے نگرانی جاری ہے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں