پنجاب حکومت کا کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کا قیام: منظم جرائم کے خاتمے کی نئی کوشش
ملتان ( سپیشل رپورٹر)پنجاب حکومت نے سی سی ڈی ڈیپارٹمنٹ (کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ)کی منظوری دے دی،پولیس آرڈریننس2002 ءمیں تبدیلی کر کے آرڈیننس 2025 ءجاری کردیا گیا،نئے ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ ہونگے۔
،،نوٹیفکیشن کے مطابق ایڈیشنل آئی جی سی سی ڈی کے پاس یونٹ افسران کے تبادلے کا اختیارہوگا۔ہر ضلع میں سی سی ڈی کا ایک جبکہ لاہور میں تین تھانے ہوں گے،چوری، ڈکیتی، قتل ، اغواء ،بھتہ خوری اور زیادتی کے واقعات کی تفتیش کی جائیگی،قبضہ مافیا سمیت دیگر 18 سنگین مقدمات کی تفتیش سی سی ڈی ڈیپارٹمنٹ کرے گا،کسی بھی اہم اور بڑے مقدمہ کی تفتیش سی سی ڈی ڈیپارٹمنٹ کو منتقل کی جائیگی،اہم کیسز کی تفتیش مقدمہ مدعی کی درخواست پر بورڈ افسران سی سی ڈی کو منتقل کرینگے۔
،سی سی ڈی ڈیپارٹمنٹ کی منظوری کے بعد جلد افسرو ں کے تبادلے بھی متوقع ہیں ،ڈیپارٹمنٹ میں ایس ایس پیز،ایس پیز اور ڈی ایس پیز کے تبادلوں کا جلد نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔پنجاب میں منظم جرائم کے خلاف پہلا کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) قائم کرنے کی منظوری۔
پنجاب حکومت نے صوبے میں منظم جرائم کی روک تھام اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے پہلا کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) قائم کرنے کی منظوری دے دی۔یہ فیصلہ وزیراعلیٰ مریم نواز نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اس منصوبے کی منظوری دی تھی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ CCD سات بڑے منظم جرائم کے خاتمے کے لیے خدمات فراہم کرے گا، جن میں منشیات کی اسمگلنگ، نو گو ایریاز کا خاتمہ، حساس تقریبات کی سیکیورٹی، اغوا، بھتہ خوری، ڈکیتی، قتل اور زیادتی کے واقعات شامل ہیں۔ یہ ادارہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ان جرائم کے خلاف کارروائی کرے گا اور ڈرون سرویلنس ٹیکنالوجی فراہم کی جائے گی، جو کسی جرم کی اطلاع ملتے ہی پانچ منٹ کے اندر موقع پر پہنچ کر نگرانی شروع کر دے گی۔CCD قتل اور زیادتی کے واقعات میں فوری ایکشن لے گا۔
ہر ضلع میں CTD کی طرز پر ایک CCD تھانہ قائم کیا جائے گا۔ یہ ادارہ 4,258 افسران اور اہلکاروں پر مشتمل ہو گا جن میں سے 2,258 کو پنجاب پولیس سے فوری طور پر CCD میں منتقل کیا جا رہا ہے۔مزید یہ کہ CCD مختلف علاقوں میں سرگرم شوٹر مافیا اور لینڈ گریبنگ مافیا کے خلاف فوری کارروائی کرے گا، اور منظم جرائم جیسے گینگز، ڈاکہ زنی، قتل، اغوا، جنسی زیادتی، اور چوری کے خلاف کارروائی اس کی اہم ذمہ داریوں میں شامل ہو گی۔ CCD صوبے بھر میں جرائم اور مجرموں سے متعلق ڈیٹا مینجمنٹ کا بھی ذمہ دار ہو گا۔
وزیراعلیٰ نے CCD کے لیے عمارتوں، گاڑیوں اور جدید آلات کی منظوری دی اور فوری طور پر قانون سازی اور ادارے کے قیام کے اقدامات کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ:”یہ نیا محکمہ صوبے میں جرائم کی شرح میں واضح کمی لائے گا۔ مجرموں میں خوف پیدا ہونا چاہیے اور وسائل کی کمی عوام کی حفاظت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننی چاہیے۔
ہمیں بہترین ٹیکنالوجی حاصل کرنی چاہیے تاکہ جرائم پر قابو پایا جا سکے۔”آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے CCD کے قیام کو سراہتے ہوئے کہا کہ پولیس نے حکومت کو CCD، فسادات پر قابو پانے والے یونٹ اور سائبر کرائم یونٹ کے قیام کی تجویز دی تھی جو اب منظور ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی آئی اے (CIA) لاہور میں منظم جرائم کے خلاف کام کرتی رہے گی اور اس کا نام تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ ان کی سفارش پر سی آئی اے لاہور کی سربراہی اب ڈی آئی جی کے سپرد کی گئی ہے جو پہلے ایس پی کے ماتحت تھی۔
ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق CCD کی ابتدائی تجویز نگران حکومت کے دور میں دی گئی تھی اور اس وقت اس کا نام منظم جرائم یونٹ (OCU) رکھا گیا تھا، جسے اب CTD کی طرز پر CCD بنا دیا گیا ہے۔ایک اعلیٰ پولیس اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس میں تخصص (specialisation) کو فروغ دینا ضروری ہے اور CCD کے قیام سے جرائم میں کمی آئے گی۔ پہلے بین الاضلاعی ڈاکو گروہوں کے خلاف کارروائی کے لیے کوئی مرکزی ادارہ نہیں تھا۔
اب CCD اس خلا کو پُر کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ جیسے CTD نے دہشتگردی کے خلاف مؤثر کردار ادا کیا، ویسے ہی CCD منظم جرائم کے خاتمے کے لیے مؤثر ہو گا۔ ساتھ ہی انہوں نے تجویز دی کہ CTD کی طرز پر قومی سطح پر کوآرڈینیشن یونٹ بننا چاہیے تاکہ پورے ملک میں دہشتگردی اور جرائم کے خلاف مشترکہ آپریشنز کیے جا سکیں۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں