کاشتکاروں تک پانی فراہمی یقینی بنانیوالی پنجاب ڈرینج اتھارٹی ختم

“پنجاب ڈرینج اتھارٹی کا خاتمہ: اربوں ڈالر کے قرضے کا مستقبل”

ملتان (سپیشل رپورٹر) محکمہ آبپاشی پنجاب ، ایشین بینک ، world bank کے اربوں ڈالر سے کسانوں کی زمینوں تک پانی کی فراوانی کے لئے بننے والے شعبہ پنجاب ڈرینج اتھارٹی کو ختم کردیا گیا ۔جبکہ پاکستان کے دیگر صوبوں میں یہ اتھارٹی بدستور کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق ایشین بینک اور world bank کے اشتراک سے نیشنل ڈرینج پروگرام ترتیب دیا گیا جسکا مقصد بین الاقوامی سطح پر کسانوں کی تنظیمیں سازی کے ساتھ ساتھ نہروں کی دیکھ بھال پانی فروانی اور کسانوں سے ابیانہ وصولی جیسے معاملات کو اُجاگر کرنا اس حوالے سے محکمہ آبپاشی میں 1997 میں پیڈا کے نام سے ایک اتھارٹی پنجاب ڈرینج“پنجاب کے بڑے شہروں میں ڈویلپمنٹ پروگرام کا نفاذ، سیوریج سسٹم کا نیا منصوبہ” اتھارٹی بنائی گئی جسکا مقصد کسانوں کے پانی کے معاملات کو دیکھنا تھا نہروں کی صفائی اور ابیانہ کی ریکوری بھی کی جانی تھی ۔
جس کےلیے اس اتھارٹی کو چلانے کےلئے ایم ڈی کی تعیناتی بھی جو 25 سال تک مستقل ایم ڈی کی تعیناتی نہیں کی گئی بلکہ عارضی طور پر من پسند لوگوں کو چارج دیا جاتا رہا۔ اس اتھارٹی نے ان 25 سالوں میں زمینداروں کی فلاح کےلیے بھرپور کام کیا۔ 300 سے زائد کسانوں کی تنظیمیں بنائیں۔ بھرپور طریقے سے ابیانہ وصولی کی ۔اس آبیانہ سے یہ ادارے کے خزانے میں بھی رقم جمع کرواتے اور اپنی تنخواہوں کے ساتھ ساتھ فیلڈ کے خرچ اخراجات بھی نکالتے تھے۔
لیکن یہ ترقی محکمہ آبپاشی کے اعلی افسران کو پسند نہ تھی وہ نہیں چاہتے تھے ۔پیڈا کا چیئرمین وزیر آبپاشی ہو بیوروکریسی کو اس شعبہ کا وجود برادشت نہیں تھا اس کو ختم کرنے کےلیے کافی عرصے سے کام شروع کررکھا تھا ۔پہلے انہوں نے اس شعبہ کے ملازمین کو نکالنے کی کوشش کی۔ ملازمین عدالتوں میں چلے گئے ۔عدالت نے انکو ریلیف دیا بعد میں آبپاشی بیوروکریسی نے اس کو ختم کرنے کی ٹھان لی اخر کار اس میں کامیاب ہوگئیے زرائع کے مطابق آبپاشی بیوروکریسی نے حکومت پنجاب کو غلط بریفنگ دے کر پنچایت کھال اتھارٹی کو بل منظور ی کے بعد ختم کردیا گیا ۔
سوال یہ ہوتا ہے کہ اربوں ڈالر کے قرضہ کا کیا بنے گا ؟؟ زرائع کا کہنا ہے کہ ایشین بینک نے برہمی کا اظہار بھی کیا ہے۔زرائع کے مطابق پنجاب کھال اتھارٹی جو 60,70 فیصد ابیانہ وصول کرتی تھی ،اب وہ ای چلان کی صورت میں 10 سے 20 فیصد تک آگیا ہے ۔
سوال یہ بھی ہے اگر اس اتھارٹی کو ختم کرنا تھاتو اس کی جگہ نئی اتھارٹی کیوں بنائی گئی ہے ؟ اس نئی اتھارٹی کے لئے بھاری بھرکم تنخواہوں پر افیسر رکھے جارہے ہیں اور کروڑوں کی خریداری کی جارہی ہے۔ دریں اثناء آل پاکستان کسان اتحاد پنجاب کے صوبائی کوآرڈینیٹر رانا امجد علی امجد ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نے بتایا کہ انہوں نے پنجاب ڈرینج اتھارٹی کی بحالی کے لیے پنجاب حکومت کو اس وقت درخواست گزاری تھی مگر تاحال اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے ۔ پنجاب حکومت نے پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔ اس حوالے سے وہ جلد عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں