ڈیرہ غازیخان ہائی وے کرپشن: کروڑوں کے منصوبے میں مبینہ ملی بھگت
ملتان (بیٹھک انوسٹیگیشن سیل)ایگزیکٹو انجینئر (ایکسین) ہائی وے ڈیرہ غازیخان محمد شفیق کی سربراہی میں ہائی وے ڈیپارٹمنٹ ڈیرہ کی خاتون سب ڈویژنل آفیسر و دیگر حکام کا ٹھیکیدار سے مبینہ گٹھ جوڑ، معموری سے بستی بندوانی (دادوانی) روڈ کی بحالی میں اکھاڑے جانے والے روڈ میٹیریل کا استعمال، اسی فیصد کے لگ بھگ ادائیگی کے باوجود روڈ پر کام کی رفتار نہایت سست روی کا شکار, ایڈوانس پے منٹ کے باوجود پے منٹ کے مطابق موقع پر کام نہ ہونے پر علاقے کے باسی سراپا احتجاج محکمہ بلڈنگ میں موجود۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر اویس لغاری کی خصوصی دلچسی کی وجہ سے سب ڈویژن کوٹ چھٹہ میں سڑکوں کی تعمیر، امپرومنٹ اور ری سٹوریشن کے لئے سب سے زیادہ فنڈز جو کہ تقریبا ایک ارب روپے بنتے ہیں خرچ کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایکسین شفیق جس کا گھر لاہور میں واقع ہے ڈیرہ غایخان میں اپنی تعیناتی کو سزا کے طور پر لے رہا تھا لیکن ڈیرہ اس کے لئے سونے کی کان ثابت ہوا انہوں نے بتایا کہ پہلے پہل شفیق کام میں کم دلچسپی لیتا تھا اور سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کے حوالے سے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے احکامات کو بھی خاطر میں نہ لاتا۔
لیکن جب عرصے سے تعینات ہیڈ کلرک اقبال برمانی اور ڈیرہ غازیخان کے ایک مقامی ایس ڈی او جس کا گھر گولائی کمیٹی کے آس پاس کی معاونت سے ٹھیکیداروں سے معاملات طئے ہونا شروع ہوئے تو شفیق کا ہاتھ کھل گیا اور اسے ڈیرہ راس آنے لگ گیا۔انہوں نے بتایا کہ شفیق اس حد تک اپنی من مانی کرنے لگا اور کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کی میٹنگز میں بھی جانے سے لیت و لعل سے کام لینے لگ گیا اور نجلی محفلوں میں برملا کہنے لگ گیا کہ ڈیرہ سے آگے تو اس کا کہیں تبادلہ نہیں کیا جا سکتا اور اگر اسے او ایس ڈی بھی بنا دیا گیا تو وہ لاہور ہی جائے گا ۔
جہاں اس کا گھر ہے اور پھر کچھ عرصے بعد اپنی مرضی کی پوسٹنگ بھی حاصل کر لے گا جبکہ دوسری اس کی ریٹائرمنٹ میں تھوڑا وقت رہ گیا ہے لہذا وہ اپنا کمیشن کھرا کرنے کے چکر میں ہے اور پیچھے بھگتنے والے بھگتے رہ جائیں گے انہوں نے بتایا کہ چند ماہ قبل کوٹ چھٹہ سب ڈویژن میں خاتون ایس ڈی او کی تعیناتی شفیق کی من مانیوں میں اضافے کا باعث بن گئی کیونکہ خاتون ایس ڈی او کو ڈیل کرنا آسان تھا جبکہ خاتون ایس ڈی او بھی کام میں کم ہی دلچسپی لیتی ہیں۔
اور ان کی سب ڈویژن میں سب سے زیادہ فنڈز اور سکیمز ہونے کے باوجود ان کے کریڈٹ میں ڈویژن بھر کے کسی بھی ایس ڈی او کے مقابلے میں کم سائٹ وزٹ ہیں کیونکہ خاتون ایس ڈی او کو شفیق کی جانب سے ہدایت جاری کی گئی ہے کہ انہیں فیلڈ میں جانے کی زیادہ ضرورت نہیں ہے اور وہ اپنی گھریلو مصروفیات کو وقت دیں کمشنر یا ڈپٹی کمشنر وہ خود دیکھ لے گا۔انہوں نے بتایا کہ شفیق نے ایک اور طریقہ اپنا ہوا ہے کہ جب کمشنر، ڈپٹی کمشنر یا کسی دوسرے متعلقہ اعلی افسران کی جانب سے ناقص میٹیریل اور ناقص کام کی شکایت بارے باز پرس کی جاتی ہے تو ایکسین موصوف ناقص میٹیریل اور ناقص کام کی نشاندہی کرنے والوں پر الٹا الزام تراشی شروع کر دیتا تھا کہ نشاندہی کرنے والے اسے بلیک میل کر رہے ہیں اور پیسے مانگ رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 5.40 کلومیٹر طویل مذکورہ بالا روڈ بھی کرپشن کی نظر ہو گیا ہے جس کی تعمیر نو کی آڑ میں ٹھیکیدار اب تک محکمہ ہائی وے کے افسران سے مل کر کرپشن کی بہتی گنگا میں ہاتھ ڈال کر پنجاب حکومت کو کڑوروں روپے کا نقصان پہنچا چکا ہےانہوں نے بتایا کہ محکمے کے مطابق اس سکیم کا اینڈ پوائنٹ بستی بندوانی ہے جو کہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے کیونکہ بستی بندوانی معموری، چوٹی روڈ پر واقع ہے جبکہ مذکورہ بالا روڈ سرے سے ہی بستی بندوانی کو ٹچ نہیں کرتا۔
بلکہ یہ روڈ پائیگاں چوٹی زیریں روڈ سے شروع ہو کر، بستی شہانی اور بستی دادوانی سے ہوتا ہوا کوٹ چھٹہ معموری روڈ سے جا ملتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی تفصیلات کے مطابق سڑک کے بڑے حصے، یعنی 5.34 کلومیٹر تک روڈ کو مکمل طور پر اکھاڑ کر بالکل نیا بنایا جائے گا یعنی یہ صرف مرمت نہیں، بلکہ اس حصے پر سڑک کی پوری نئی بنیاد اور سطح تعمیر کی جائے گی جبکہ سڑک کا ایک بہت چھوٹا سا حصے یعنی محض 60 میٹر پر رِجڈ پیومنٹ جسے کنکریٹ پیومنٹ بھی کہا جاتا ہے تعمیر جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ پورا علاقہ سیم زدہ ہے اور اتنے تھوڑے حصے پر رِجڈ پیومنٹ کی تعمیر کا مطلب ہے کہ یہ سڑک بہت جلد خراب ہو جائے گی اور اسے پھر سے تعمیر کرنا پڑ جائے گا جبکہ ناقص تعمیر کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کی وجہ بھی سیم کو قرار دیا جائے گاانہوں نے بتایا کہ ایکسین شفیق، خاتون ایس ڈی او ثمرین اور سب انجینئر ابراہیم کی آشیر باد اور ملی بھگت کی وجہ سے ٹھیکیدار نے پرانے روڈ کو ایکسی ویٹر کے ذریعے اکھاڑا جس کی وجہ سے اکھاڑے ہوئے میٹیریل میں مٹی بھی ساتھ شامل ہو گئی ۔
بعدازاں اسی پتھر کو مٹی سمیت صاف کئے بغیر دوبارہ سب بیس کے طور پر استعمال کر کے روڈ پر بچھا دیا ہے اور اس کے اوپر اور سائز پتھر بطور بیس ڈال دئیے گئے ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ مذکورہ بالا افسران کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے کہ ٹھیکیدار نے کمپیکشن کیلئے رولر کو صرف پچاس فیصد سے بھی کم استعمال کر کے سو فیصد کمپیکشن کی پیسے نکلوا لئے ہیں جبکہ آس پاس کے کھیتوں سے ایکسی ویٹر کے زریعے مٹی اٹھا کر کیرج کے نام پر پیسے بھی نکلوا لیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بنیادی طور پر یہ روڈ سیم زدہ علاقے سے گزرتا ہے اور چونکہ صیح طریقے سے اس روڈ کی کمپیکشن نہیں کی گئی اس لئے ممکنہ طور پر یہ روڈ صرف چھ ماہ بعد ہی بیٹھ کر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگ جائے گاواضح رہے کہ اس سکیم کی مجموعی مالیت 9 کروڑ 40 لاکھ جس میں سے آٹھ کروڑ کے لگ بھگ رقم ٹھیکیدار کو ریلیز کر دی گئی ہےاس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب ایکسین شفیق، ایس ڈی او سمرین اور سب انجینئر ابراہیم کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں