ایران میں شہید سرائیکی مزدور: لاشوں کی واپسی میں تاخیر پر وسیب میں غم و غصہ
ملتان(خصوصی رپورٹر)ایران میں شہید ہونیوالے سرائیکی مزدوروں کی لاشیں کب واپس آئینگی؟ 6دن گزر گئے لواحقین غم سے نڈھال ہیں، ایران اور پاکستان کی حکومتیں چاہتی تو چند گھنٹوں کے اندر لاشیں لائی جا سکتی تھیں مگر سرائیکی وسیب کو حقیقی معنوں میں لاوارث بنا دیا گیا ہے۔
، ایران میں دہشت گردی کے بد ترین واقعے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سرائیکی جماعتوں کے سربراہوں ظہور دھریجہ، کرنل (ر) عبدالجبار عباسی، خواجہ غلام فرید کوریجہ، رانا فراز نون، عاشق بزدار، خضر حیات ڈیال، اللہ نواز وینس، مہر شکیل شاکر، ڈاکٹر مقبول گیلانی، مظہر کات، ملک جاوید چنڑ، عابدہ بخاری نے کہا کہ میتوں کی واپسی کے مسئلے پر ناروا تاخیر نے غم کو مزید گہرا کر دیا ہے، لواحقین کے گھروں میں 6دن سے ہر طرف آہ و بکا ہے۔
ماؤں، بہنوں کی زبان سے صرف ایک ہی آواز ہے کہ ہمیں فوری اپنے پیاروں کی لاشیں دو۔ سرائیکی رہنماؤں نے کہا کہ ابھی تک شہداء کی لاشیں وطن نہیں لائی گئیں، اگر ایران اور پاکستان کی حکومت چاہتی تو دو گھنٹے میں لاشیں پاکستان پہنچ سکتی تھیں، ہم دونوں ممالک کی حکومتوں کے رویے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں،جب تک ایران کی حکومت سابقہ اور موجودہ سانحے کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کرتی اس سے سفارتی تعلقات ختم کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی حکومتیں بے حسی کی مظاہرہ کر رہی ہیں، وسیب کا کوئی ولی وارث نہیں، چیئرمین سینیٹ مخدوم یوسف رضا گیلانی، نواب صلاح الدین عباسی سمیت انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی خاموش ہیں، کیا وسیب کے لوگ اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹائیں؟ سرائیکی رہنماؤں نے اوور سیز سرائیکیوں سے اپیل کی کہ وہ بیرون ملک ایرانی اور پاکستانی سفارتخانوں کے سامنے احتجاج ریکارڈ کرائیں اور نیو یارک میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کریں۔
سرائیکی رہنماؤں نے کہا سرائیکی وسیب کے مزدور بلوچستان اور ایران کے صوبے سیستان میں سالہاسال سے قتل ہو رہے ہیں، بلوچستان کے حقوق کی علمبردار ماہ رنگ لانگو و دیگر نے دہشت گردی کے واقعہ کی اور سرائیکی مزدوروں کے قتل کی نہ مذمت کی ہے اور نہ ہی لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا، ہم سمجھتے ہیں کہ جو ظلم کے خلاف سرائیکی قوم کا ساتھ نہیں دے گا، سرائیکی قوم اسے بھی شریک جرم تصور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف پورے وسیب میں سوگ اور کہرام برپا ہے، ہر طرف آہ و بکا کی آوازیں آرہی ہیں،۔
پنجاب حکومت نے پنجابی کلچر ڈے پر کروڑوں روپے خرچ کر ے جشن منایا، کیا اتنی رقم سے میتیں فوری واپس نہیں آ سکتی تھیں؟ وسیب کے لوگ پوچھتے ہیں کہ مریم نواز کی ائیر ایمبولینس سروس کہاں مر گئی؟ سرائیکی رہنماؤں نے پرزور مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے، ایران میں گزشتہ سال شہید ہونیوالوں کے لواحقین کو ایک ایک کروڑ روپے دینے کے ساتھ انصاف دیا جائے اور شہداء کے لواحقین بچوں، بھائیوں کو سرکاری ملازمتیں دی جائیں۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں