عدالتی حکم نظرانداز، متاثرہ نوجوان کو موبائل فون دینے سے انکار
ملتان (خصوصی رپورٹر)
کے محرر کی انوکھی منطق ۔ برآمد شدہ موبائل فون عدالتی احکامات(سپرداری) ہونے کے باوجود متاثرہ نوجوان کو دینے سے انکاری ہوگیا۔بار بار اصرار پر بدتمیزی پر اتر آیا ۔جبکہ مدعی نے محرر کے خلاف توہین عدالت دائر کردی ۔
تفصیل کے مطابق تھانہ صدر کے علاقے کے رہائشی 20 سالہ نوجوان شیخ محمد نوید اختر کا پانچ مئی سال 2022 کو موبائل فون مالیتی بیس ہزار سے زائد چوری ہوا تھا ۔جسکی بابت مقدمہ نمبری 207/22 بجرم 380 درج ہوا تھا ۔کچھ روز قبل مدعی مقدمہ نوید کو پولیس تھانہ صدر سے کال موصول ہوئی کہ آپکا چوری شدہ موبائل فون برآمد ہوگیا ہے ۔
جس کے بعد مذکورہ نوجوان چوری شدہ موبائل فون کی سپرداری کی رپورٹ کروانے کی غرض سے تھانے گیا تو وہاں پر موجود محرر نے کہا کہ تم موبائل فون لینے کی بجائے مجھ سے اس کے بدلے سات ہزار روپے لے لو۔مگر مدعی نے پیسے لینے سے انکار کردیا ۔اور سپر داری کی رپورٹ کرواکر عدالتی سے آڈر لے آیا ۔
مگر پھر بھی محرر وقار نے موبائل نہیں دیا بلکہ الٹا بدتمیزی کی۔نوید شیخ نے پھر دوبارہ عدالت میں توہین عدالت دائر کردی ۔جسکی آج پیشی ہے ۔متاثرہ شخص نے اعلی حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں