ڈاکٹر مختار سلیکشن بورڈ تنازعہ: پروفیسر قبلہ ایاز کا نام ویب سائٹ سے غائب
اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) عبوری ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ڈاکٹر مختار کی سربراہی میں یونیورسٹی انتظامیہ نے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے نامزد کئے جانے والے بورڈ ممبر پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز کو سلیکشن بورڈ کا ممبر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر بورڈ آف گورنرز کی نمائندے پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز کا نام ظاہر کرنے کی بجائے آسامی کو خالی ظاہر کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق بورڈ آف گورنرز کا 92 ویں اجلاس جو کہ 6، 10 اور 19 دسمبر 2024 کو ڈاکٹر مختار کی سربراہی میں منعقد ہوا کے ایجنڈا ائٹم نمبر 7 کے تحت سپریم کورٹ شریعت اپیلیٹ بنچ کے ایڈہاک جج پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز کو بورڈ آف گورنرز کے نمائندے کے طور پر سیلیکشن بورڈ کا ممبر نامزد کیا جبکہ شعبہ تعلیم سے نمائیاں شخصیات کی نمائندگی کے لئے فاسٹ یونیورسٹی اسلام آباد کے سکول آف منیجمنٹ کی ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر سعدیہ ندیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ممبر آئی ٹی ڈاکٹر جمیل احمد کو نامزد کیا گیا جبکہ ڈاکٹر سعدیہ ندیم اور ڈاکٹر احمد کی جانب سے یہ ذمہ داری قبول نہ کرنے کی صورت میں ریکٹر ورچوئل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ارشد سلیم بھٹی کا نام تجویز کیا گیا تھا ۔
کسی یونیورسٹی کی وائس چانسلر کے طور پر وائس چانسلر فاطمہ جناح وومن یونیورسٹی راولپنڈی ڈاکٹر بشری مرزا کا نام منظور کیا گیا تھاانہوں نے بتایا کہ منظور شدہ ناموں میں صرف ڈاکٹر قبلہ ایاز ایک ایسی شخصیت تھے جو ایکٹنگ ریکٹر ڈاکٹر مختار کی خواہش اور رضا مندی کے بغیر نامزد ہوئے ۔
باقی لوگوں کے ناموں کو یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈاکٹر مختار کی سفارش پر ایجنڈے کا حصہ بنا کر منظوری لی۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مختار چونکہ یونیورسٹی کا مستقل ریکٹر بننے کی منصوبہ بندی میں لگا ہوا ہے اور اس سلسلے میں سعودی ماہر تعلیم ڈاکٹر احمد بن سعد الاحمد کی بطور یونیورسٹی صدر تعیناتی اور اب ان کی جوائنگ کو اپنے مستقل ریکٹر بننے کے لئے ایک بارگینگ ٹول کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور سعودیوں کو تاثر دیتا چلا آ رہا ہے کہ وہ تو سعودی صدر کی تعیناتی مسابقاتی عمل کے تحٹ چاہتا تھا ۔
پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز اور ان کے حامی سعودی صدر کی تعیناتی میں روکاوٹ ڈالتے رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر مختار سمجھتے ہیں کہ اگر ڈاکٹر قبلہ ایاز سلیکشن بورڈ کے ممبر بن گئے تو وہ یعنی ڈاکٹر مختار سلیکشن بورڈ میں اپنی من مانی کی بھرتیاں نہیں کر سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر قبلہ ایاز کو سلیکن بورڈ سے باہر رکھنے کے لئے ڈاکٹر مختار حال ہی میں تعینات ہونے والے سعودی صدر ڈاکٹر احمد بن سعد الاحمد کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں جنہیں وہ مسلسل یہ بریف کر رہے ہیں کہ وہ (ڈاکٹر مختار) تو ان کی فوری تعیناتی کے حق میں تھے مگر ڈاکٹر قبلہ ایاز اور ان کا گروپ اس تعیناتی کی راہ کی روکاوٹ بنا رہا اور تاخیر کا باعث بنا۔ انہوں نے بتایا کہ چونکہ مختار یونیورسٹی پر مستقل پنجے گاڑھنے کے منصوبے بنائے بیٹھا ہے اس لئے وہ ہر اس مخالف آواز کو سعودی صدر کے یونیورسٹی جوائن کرنے سے پہلے غیر موثر کرنا چاہتا ہے انہوں نے بتایا کہ اس ساری منصوبہ بندی میں انتظامی عہدوں پر عبوری طور پر تعینات دیگر شخصیات خاص طور ہر ڈاکٹر عبدالرحمان جن کے پاس دو نائب صدور کے دفاتر کا چارج ہے ڈاکٹر مختار کی معاونت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی پر قبضے کی اس جنگ میں ڈاکٹر مختار نے دو دیرینہ اسلامی ملکوں کے برادرانہ تعلقات کو بھی داو پر لگا دیا اور چئیرمین ایچ ای سی اور ایکٹنگ ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اپنا کردار ایک انتظامی افسر کے طور پر ادا کرنے کی بجائے ایک سیاست دان کی طرح چالیں چلتے ہوئے ادا کر رہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ڈاکٹر مختار نے اپنے سب سے بڑے آلہ کار ڈاکٹر عبد الرحمٰن کی مدد سے یونیورسٹی کے بنیادی قواعد و ضوابط کو بھی تبدیل کرنے کے عمل کی پیش بندی شروع کر دی ہے جس کے تحت ان شقوں کو نشانہ بنایا جائے گا جو اساتذہ اور ملازمین کے حقوق کا تحفظ کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایکٹنگ ریکٹر کا چارج سنبھالتے ہی یونیورسٹی کے بااثر حلقوں کو خوش کرنے کے لئے ڈاکٹر مختار نے ماضی میں بڑے پیمانے پر ہونے والی غیر قانونی بھرتیوں اور سلیکشن بورڈز کی منظوری بورڈ آف گورنرز سے حاصل کی جبکہ اب مزید سلیکشن بورڈ کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں اس لئے سلیکشن بورڈ کے نئے ممبران کے نام ویب سائٹ پر آویزاں کر دیئے ہیں جبکہ ڈاکٹر پروفیسر قبلہ ایاز کا نام سرے سے ہی نکال دیا ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر مختار نے یونیورسٹی کے بااثر حلقوں کو خوش کرنے کے لئے اپنے خصوصی آلہ کار ڈاکٹر عبد الرحمٰن کے زریعے کچھ قابل اور اہل لوگوں کو اگلے سلیکشن بورڈ میں جانے سے پہلے ہی نا اہل بھی کروادیا ہے۔
جو کہ ان دونوں استاد شاگردوں کا پرانہ طریقہ واردات ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب عبد الرحمٰن کو پروفیسر بھرتی کیا گیا تو اسی طریقہ واردات کے تحت اس پوسٹ کے لیے پاکستان بھر سے اس آسامی کے لئے اپلائی کرنے والے تمام امیدواروں کو پہلے ہی نا اہل کر دیا گیا تھا اور اس پوسٹ کے لئے صرف واحد امیدوار ڈاکٹر عبدالرحمان باقی بچ گیا تھا یوں اسے پروفیسر لگا دیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ سال 2023 اور 2024 میں ہونے والے سلیکشن بورڈز میں بورڈ آف گورنرز کے کسی نمائندے کو نامزد نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے بورڈ آف گورنرز کی نمائندگی کسی بھی سلیکشن بورڈ میں نہیں تھی حیران کن طور پر ڈاکٹر مختار کی سربراہی میں ہونے والے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں بورڈ ممبران نے ان سلیکشن بورڈز کی بھی منظوری دیدی ۔
جس میں ان کی کوئی نمائندگی نہیں تھی انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مختار نے بورڈز آف گورنرز کو اس حوالے سے بھی لاعلم رکھا اور غیر قانونی سلیکشن بورڈز کی منظوری لے لی اس سلسلے میں جب پروفیسر ڈاکٹر قبلہ آیاز کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ کہ انہیں اس بارے کوئی علم نہیں بلکہ انہیں اب پتہ چلا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ویب سائٹ سےان کا نام ہٹا دیا ہے انہوں نے کہا کہ وہ یونیورسٹی انتظامیہ کے اس عمل کی مزاحمت کریں گے اور جتنے بھی قانونی راستے ہیں اپنائیں ۔
جبکہ ڈاکٹر مختار یہ چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح وہ پاکستان کے دوستوں یعنی سعودیوں کو کسی طرح یہ یقین دہانی کروائے کہ وہ ہی ان (سعودیوں) کے خیر خواہ ہیں ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر مختار یونیورسٹی پر اپنے پنجے گاڑنا چاہتا ہے جبکہ ڈاکٹر مختار ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی چیئرمین شپ بھی غیر قانونی ہے اور ایک سال کے لئے جو غیر قانونی تعیناتی کی گئی ہے جولائی میں اس کی مدت ختم ہونے جا رہی ہے جس کے بعد امید ہے معاملات کچھ مثبت انداز میں چلنا شروع ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ ڈاکٹر مختار ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کر رہا ہے انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اس بات (بورڈ آف گورنرز کے نمائندے کے طور پر سلیکشن بورڈ کے ممبر برقرار نہ رکھنے) کی تحریری طور پر مطلع نہیں کیا گیا کہ انہیں ہٹا دیا گیا ہے جبکہ قانوناً ان کو یہ اطلاع ملی چاہیے تھی ان کا کہنا تھا اگر انہیں مطلع نہیں کیا جاتا تو سلیکشن بورڈ کا اجلاس غیر قانونی ہو گا ان کا کہنا تھا کہ اگر اس طرح سلیکشن بورڈ کا اجلاس بلایا گیا تو اس بارے قانونی چارہ جوئی کی جائے گا ان کہنا تھا کہ اس طرح چوری چھپے کاروائی کرنا ڈاکٹر مختار کی عادت ہے اور یہ اعلیٰ تعلیمی اصولوں کے خلاف ہےاس سلسلے میں جب ڈاکٹر مختار اور ڈاکٹر عبدا الرحمان کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا تو وہ رابطے میں نہ آ سکے جبکہ یونیورسٹی ترجمان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں