پاک بھارت کشیدگی اور جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن
ملتان ( خصوصی رپورٹر) جامعہ زکریا ملتان کے ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز و ماہر بین الاقوامی امور پروفیسر ڈاکٹر عمر فاروق زین نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے بیٹھک سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی ایک تاریخی فینمنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ 21 ویں صدی میں بالخصوصی بین الاقوامی تنازعات طاقت کے بل بوتے پرحل کئے جانے کے رجحان میں شدت کے ساتھ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور بھارت اسرائیلی جارحیت پر بین الاقوامی دبائو ناکام ہونے کی بنا ء پر یہ سوچتا ہے کہ جنوبی اشیا ء میں طاقت کا توازن فیصلہ کن طور پر اپنے حق میں لینے کا یہی ایک اہم وقت ہے کیونکہ امریکہ کی نسل پرستانہ پالیسوں کی حمایت دنیا بھر کی شدت پسند سیاسی قیادتوں کو علاقائی تنازعات ملٹری ایڈوینچر کے زریعے سیٹل کرنے کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔
ڈاکٹر عمر فاروق زین نے مسلمان ممالک کی سیاسی اور سفارتی تنہائی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ مسلمانوںکے اجتماعی تحفظ کا کوئی موثر پلیٹ فارم نہ ہونافلسطین ،کشمیر اور دیگر جنگ زدہ علاقوں کے مسلمانوں کیلئے عذاب کا باعث بنا ہوا ہے۔
جبکہ پاکستانی قیادت کو یقیناً اندازہ ہوگا کہ سندھ طاس معاہدہ یکا یک ایک واقعہ کو بنیاد بنا کر معطل نہیں کیا گیا یہ انٹرنیشنل مارکیٹ ری ڈسٹری بیوشن کے تناظر میں دیکھا جائے لیکن غالباً بھارتی پالیسی سازوں کو پاک بھارت تصادم کے دور رس نقصانات کا اندازہ ہی نہیں ہے۔
دریائے سندھ کا 5 فیصد پانی روک کر بھار ت بھلا پاکستان کا کیا نقصان کرسکتا ہے جبکہ انڈس کا 95 فیصد حجم پاکستانی علاقے میں ہی بنتا ہےلہذا بھارتی نیتائوں کو مس ایڈونچر کی کی لغت کا اندازہ ہونا چاہیےیہ جنوبی ایشاء کے ایک کروڑ انتہائی غریب عوام کیلئے حالات کو بدترین کردے گا۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں